کراچی حملہ : اللہ کا شکر ہے بڑی تبا ہی ہو ئی ، وزیراعظم : شہدا پیکج کا اعلان ، دہشت گردوں کی شناخت
کراچی؍ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی) کراچی پولیس آفس پر دہشتگرد حملے میں آپریشن کے دوران مارے جانے والے 2 دہشتگردوں کی شناخت کر لی گئی۔ انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کے مطابق 2 دہشتگردوں کی شناخت ہو گئی جبکہ تیسرے کی مشکوک ہے۔ کراچی پولیس آفس پر حملہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے کیا۔ ایک دہشتگرد کی شناخت زالا نور ولد وزیر حسن کے نام سے کی گئی جس کا تعلق شمالی وزیرستان سے تھا۔ سکیورٹی آپریشن کے دوران خود کو دھماکے سے اڑانے والے دہشتگرد کا نام کفایت اللہ ولد میرز علی خان تھا اور وہ وانڈہ امیر لکی مروت کا رہنے والا تھا۔ دوسری جانب دہشتگرد میں کراچی پولیس آفس کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ دیواروں پر جگہ جگہ گولیوں کے نشانات ہیں جبکہ کھڑکیاں، دروازے ٹوٹے ہوئے ہیں۔ آئی جی سندھ نے گزشتہ رات کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کیلئے پانچ رکنی کمیٹی قائم کر دی، جس کے سربراہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی ذوالفقار لاڑک ہوں گے۔ کمیٹی میں ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ، ڈی آئی جی سی آئی اے کریم خان ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کمیٹی دوسرے کسی بھی ممبر کو تفتیش میں مدد کیلئے خود شامل کر سکے گی۔ یاد رہیں دہشتگرد پولیس وردی میں کراچی پولیس آفس میں داخل ہوئے تھے۔ دریں اثناء پولیس نے کہا ہے کہ دہشتگرد ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے۔ کراچی پولیس آفس پر حملہ کے حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ نے بتایا کہ دہشتگردوں کا ٹارگٹ ایڈیشنل آئی جی کراچی تھے۔ دہشت گردوں کو ایڈیشنل آئی جی کراچی کا فلور بھی معلوم تھا۔ عرفان بلوچ کا کہنا تھا کہ دہشتگرد ایک ماہ تک ریکی کرتے رہے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دفتر پر دہشتگرد پہلے بھی آ چکے تھے۔ صدر کی طرف سے دہشتگرد ایک گاڑی میں آئے تھے۔ مزید برآں آپریشن کے دوران شہید رینجرز کے اہلکار سب انسپکٹر تیمور شہزاد کی نماز جنازہ ہیڈ کوارٹر پاکستان رینجرز (سندھ) جناح کورٹس بلڈنگ میں ادا کر دی گئی۔ رینجرز اہلکار دوران آپریشن چہرے پر گولی لگنے سے شہید ہو گئے تھے۔ پاکستان رینجرز (سندھ) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ سندھ، کور کمانڈر سندھ، آئی جی پولیس سندھ، کراچی پولیس چیف، فوج، رینجرز، پولیس کے اعلیٰ افسران اور جوانوں نے شرکت کی۔ شہید کے جسد خاکی کو آبائی گاؤں شجاع آباد ملتان میں فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کیلئے روانہ کر دیا گیا۔ شہید سب انسپکٹر تیمور شہزاد 7 برس قبل پاکستان رینجرز سندھ میں بطور ڈائریکٹ انٹری حوالدار بھرتی ہوئے تھے۔ شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں غلام عباس اور سعید کے علاوہ امجد مسیح کی نماز جنازہ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ادا کر دی گئی۔ اے پی پی کے مطاق شہداء کو سلامی دیکر سرکاری اعزاز کے ساتھ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ امجد مسیح کی میت فیصل آباد بھیجی جائے گی۔ امجد مسیح کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ چیف سیکرٹری سندھ سہیل راجپورت کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار، آئی جی سندھ غلام نبی محسن، سینئر صوبائی وزیر سعید غنی ایڈیشنل آئی جی کراچی، جاوید اختر اوڈھو کے علاوہ نماز جنازہ میں سینئر پولیس افسران و ملازمین اور شہداء کے ورثاء نے شرکت کی۔ آئی جی سندھ نے شہداء کے ورثا سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کو داد شجاعت دی اور ان کی محکمانہ خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ آپریشن میں ہلاک دہشت گرد کفایت اللہ کے لکی مروت میں واقع گھر پر چھاپا مارا گیا ہے۔ اہل خانہ نے پولیس کو بتایا کہ کفایت اللہ کو گھر میں باندھ کر رکھا گیا تھا۔کفایت اللہ گھر سے 5 ماہ قبل فرار ہوگیا، ہمارا خیال تھا کہ کفایت اللہ افغانستان فرار ہوا ہے، حملے کے بعد پتہ چلا کہ کفایت اللہ پاکستان میں ہی تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کفایت اللہ کی عمر 22 سے 23 سال تھی۔ دہشتگرد کفایت اللہ تربیت یافتہ اور افغانستان آتا جاتا رہا۔ کفایت اللہ افغانستان میں بھی لڑتا رہا، ہلاک دہشتگرد کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپوگل گروپ سے تھا۔ کفایت اللہ خیبرپختونخوا میں بھی پولیس پرحملوں میں ملوث تھا۔ ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ تیسرے دہشت گرد مجید کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے ہے۔ شجاع آباد سے تحصیل رپورٹر‘ نمائندہ خصوصی‘ سٹی رپورٹر کے مطابق پاک رینجر کے سب انسپکٹر تیمور دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔ سب انسپکٹر تیمور کا تعلق سکندرآباد کی قریبی بستی چک آر ایس سے ہے۔ 2 اکتوبر 1993ء میں جنم لینے والے بہادر جوان نے ابتدائی تعلیم آبائی بستی سے حاصل کی۔ سول میں ڈپلومہ کرنے کے بعد 2016ء میں پارک رینجر کراچی میں تعینات ہوئے۔ شہید نے سوگوران میں بیوی، دو بیٹوں 4 سالہ محمد حارث‘ 2 سالہ محمد ہارون کو چھوڑ ا ہے۔ شہید کے والد ظہور احمد بھائی ڈاکٹر طارق اور طاہر نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہ ہمیں اپنے بیٹے، بھائی پر فخر ہے کہ اس نے اپنے وطن عزیر کیلئے جان کا نذانہ پیش کر کے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا۔ اگر کبھی وطن عزیر پر مشکل وقت آئے توہم بھی ا پنی جانوں کا نذانہ پیش کر دیں گے۔
کراچی، حملہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین اور ودہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نے شہید دو پولیس، ایک رینجر اہلکار اور ایک سویلین کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی اور وزیراعظم کا آپریشن میں جام شہادت نوش کرنے والوں کو شہدا پیکج دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تینوں افواج، رینجرز، پولیس سمیت مشترکہ آپریشن میں شریک تمام فورسز کی تحسین کرتا ہوں۔ ایک گھنٹے طویل آپریشن میں فورسز نے پیشہ ورانہ مہارت اور مستعدی کا مظاہرہ کیا۔ آپریشنل تیاری، پولیس کی استعداد میں اضافے پر فوری توجہ دینا ہوگی۔ دریں اثنا وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ٹیلی فون کیا۔ وزیر اعلی سندھ نے وزیراعظم کو کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے پر تفصیلات اور حملہ آوروں سے متعلق جمع کئے گئے حقائق سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے بڑا جانی نقصان یا تباہی نہیں ہوئی، فورسز نے بڑی بہادری سے حملہ آوروں کا خاتمہ کیا۔ میری طرف سے تمام افسران اور اہلکاروں کو شاباش دیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے صوبائی حکومتوں کی استعداد کار بڑھانے میں پوری معاونت کریں گے۔ وزیراعظم نے بروقت کارروائی اور موقع پر موجود رہنے کے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے جذبے کی تعریف کی۔ مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ترکیہ کے زلزلہ زدگان کیلئے 1 لاکھ 71 ہزار خیمے بھیجے گا۔ وزیرِ اعظم سے پاکستان میں خیمہ سازی کے صنعتکاروں کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ فوری طور پر ترکیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ پریزیڈنسی سے درکار خیموں کی خصوصیات کے حوالے سے مشاورت کی جائے۔ فوری فضائی راستے سے خیمے بھیجے جائیں۔ پاکستان میں خیمہ سازی کے صنعتکار اس کارِ خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ صنعتکار حکومت کو کم نرخوں پر خیمے فراہم کریں۔ وزیرِ اعظم نے خیموں کے معیار کے تعین کیلئے وزیرِ منصوبہ بندی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔ وزیر اعظم نے ترکیہ میں خیموں جبکہ شام میں گرم کپڑوں اشیاء ِخور و نوش کی ترسیل کیلئے فوری ضروری اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔