• news

کمشن بنا دیں جو فیصلہ کرے حالات کا ذمہ دار کون؟ مل بیٹھنا ہو گا


کراچی (کامرس رپورٹر) کمشن بنا دیں جو فیصلہ کرے ملکی حالات کا ذمہ دار کون ہے؟ ملکی مسائل کے حل کیلئے مل بیٹھنا ہو گا۔ یہ گفتگو گزشتہ روز کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل‘ پی پی کے سابق رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر اور نواب لشکری رئیسانی نے کی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن )کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا ہے کہ کمیشن بنا دیں جو فیصلہ کرے کہ ملکی حالات کا ذمہ  دار کون کون ہے، ہم سب ان حالات کے ذمہ دار ہیں،آج ایک دوسرے کو جیل میں ڈالنے سے ملک کے معاشی حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل  نے کہا ہے کہ ملک کو نیشنل سکیورٹی اسٹیٹ کا ذہن بنایا اور معیشت کا براحال کر دیا، پاکستان کے مسائل حل نہیں ہو رہے، ہمیں افغانستان کے مسائل میں نہیں الجھنا چاہیے اورسابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا  ہے کہ دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے جو سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہے۔ پشاور واقعے پر ہم اے پی سی نہیں کرسکے، وقت کی ضرورت تھی کہ ہم ساتھ بیٹھ کر مسائل پر بات کرتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے  اتوار کو کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی  نے کہا کہ سیاسی نظام میں وہ اہلیت نہیں رہی کہ ملک کے مسائل حل ہوں۔ (ن) لیگی رہنما نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا افسوس ناک واقعہ ہوا، پہلے بھی ملک کو ان حالات کا سامنا تھا جن کا مقابلہ کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ نیب کو ختم کیا جائے ورنہ حکومت نہیں چلے گی،ملک کی سیاست پر قبضہ کرنے کیلئے نیب کو بنایاگیا،نیب ملکی معاملات پر اثرانداز ہوتا ہے،نیب کرپٹ اور معاملات کو خراب کرنے والا ادارہ ہے ،حکومتی نظام مفلوج ہے،سابق چیئرمین نیب کے احتساب تک ملکی معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔  نوازشریف میرے لیڈر ہیں، پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں ،جو نئی لیڈرشپ آئے اسے کام کا موقع دیا جائے،35 سال سے ن لیگ کے ساتھ ہوں، یہاں سے گھر ہی جائوں گا۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل  نے کہاکہ پاکستان میں اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے۔ امیر لوگوں کو حکومتوں کے آنے یا جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، قوم کو لسانیت سے نکل کر پاکستانی بن کر سوچنا ہو گا، ری امیجننگ پاکستان کا مقصد پاکستان کو سوچنے کی نئی سمت دینا ہے۔ انہوں نے کہاکہ  پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلز پارٹی کی حکومت میں بہتری نہیں آئی،  بہتری اس وقت آئے گی جب اقتدار نچلی سطح تک منتقل ہو گا۔ سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ انہوں نے سوال کیا کہ ملک میں کوئی ایک ایسا ادارہ ہے جو اپنی آئینی ذمے داری پوری کر پا رہا ہو؟ دوبارہ پارلیمان میں جا کر یا وزیر بن کر کیا کریں گے، ملک ایسی نہج پر ہے کہ ہمیں بیٹھ کر بات کرنی ہے۔ نواب لشکری رئیسانی نے مسائل کا حل تب ہوگا جب آپ کو پورا موقع ملے، یہاں لوگوں کا میڈیا ٹرائل ہوتا ہے اور نکلتا کچھ نہیں ہے۔  اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت نے جمہوری نظام میں عدم استحکام پیدا کیا۔

ای پیپر-دی نیشن