صدر نے حلف کی خلاف ورزی کی ، کنور دلشاد: اختیار ات سے تجاوز کیا ، نہیں کیا
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق سیکرٹری الیکشن کمشن کنور دلشاد نے صدر کے حکم پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بادی النظر میں صدر نے سیکشن 57 کا حوالہ دیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم سے پہلے صدر الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرتے تھے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد گورنر تاریخ کا اعلان کرے گا۔ صدر نے سیکشن 57 کا حوالہ دیا جو درست نہیں۔ صدر نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ معاملہ سنجیدہ ہو گیا ہے۔ فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی۔ صدر مملکت سپریم کورٹ سے رائے لیتے تو بہتر ہوتا۔ انہیں چاہئے تھا سپریم کورٹ ریفرنس بھیجتے۔ ماہر قانون کامران مرتضیٰ نے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو چیز آئین میں لکھی گئی ہے اس کی زیادہ اہمیت ہے۔ میری رائے میں صدر مملکت نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ میری رائے میں سیکشن 57 کا اختیار صرف قومی اسمبلی کیلئے ہے۔ ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ صدر کو الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار تھا جو انہوں نے استعمال کیا۔ صدر کی جانب سے مشاورت کی گئی جس پر الیکشن کمشن نے انکار کیا۔ صدر کو الیکشن کمشن کا انکار بھی مشاورت کے نتیجے میں سامنے آیا۔ کوئی صدر کا اختیار نہیں مانتا تو عدالت سے رجوع کر سکتا ہے اور آرٹیکل 57 کو چیلنج کر سکتا ہے۔ الیکشن کمشن مشورہ دیتا تو صدر مملکت اس کو سامنے رکھتے۔ صدر کے اختیار کو کسی عدالت نے کالعدم قرار نہیں دیا۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر رشید اے رضوی نے کہا ہے کہ صدر مملکت نے ایک ہی کوشش میں طے کر لیا کہ بامعنی مشاورت نہیں ہوئی۔ میرے خیال میں یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا۔ گورنر الیکشن کی تاریخ دینے کے پابند ہیں۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ میں نے اسمبلی نہیں توڑی اس لئے تاریخ نہیں دے سکتا تو یہ میں نہ مانوں والی بات ہے۔ صدر کو ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے تھا۔