• news

ضمنی ما لیا تی بل نا مکمل کورم کے با وجود کثرت رائے سے منظور ، مہنگا ئی قا بو دسے باہر : ڈار


اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی اجلاس میں ضمنی مالیاتی بل 2023 ء کثرت رائے سے بعض ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔ بل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیا۔ اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں جبکہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ ترامیم منظور کرلی گئیں۔ بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن کے دو ارکان مولانا عبدالاکبر چترالی اور سائرہ بانو موجود تھے جبکہ ایوان کا کورم بھی پورا نہیں تھا۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض اجلاس میں شریک ہی نہیں ہوئے۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بجٹ 2023  پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا پاور سیکٹر میں لائن لاسز بجلی چوری سے چودہ سو ارب کا نقصان ہے۔ بجلی پیدا کرنے کی لاگت تین ہزار ارب ہے۔ ایف بی آر اپنے ریونیو اہداف پورا کرے گی۔ ہم نے مذاکرات میں آئی ایم ایف کو 170ارب کے ٹیکسز پر راضی کیا۔ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے بھی توڑا تھا۔ بیرون ملک بزنس کلاس میں فضائی سفر کرنے والے مسافروں پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھا دی گئی۔  سگریٹ پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ایئر کنڈیشنڈ شادی ہالز پر ٹیکس لگایا ہے۔ شادیوں پر ٹیکس نہیں لگایا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکسز لگانے کا کوئی شوق نہیں، ضمنی مالیاتی بل مجبوری کے تحت لانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اضافی ٹیکسز کی کم سے کم شرح رکھنے کی کوشش کی، اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں مہنگائی قابو سے باہر ہے،  بی آئی ایس پی وظیفے میں 25 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)کا بجٹ 360 سے بڑھا کر 400 ارب کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کا پلان وزیراعظم شہباز شریف ایوان میں پیش کریں گے۔ اس سے قبل بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ضمنی بجٹ آئین کے خلاف ہے، اس سے کروڑوں لوگ غربت  کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ سارا بوجھ غریب پر ڈالا گیا۔ آئین میں سود کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ ضمنی مالیاتی بجٹ سے ملک میں جرائم میں اضافہ ہو گا ۔ بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 22 فروری بروز بدھ شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد فنانس  بل کو منطوری کے لئے ایوان صدر بھیج دیا گیا۔ بل کی منظوری سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کر دیا گیا۔ فنانس  ڈویژن  کے ذرائع نے بتایا ہے کہ  آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ کا اعلان اب کسی بھی وقت متوقع ہے۔

ای پیپر-دی نیشن