جیل بھرو تحریک ، شاہ محمود سمیت متعدد گرفتاری دیدی: میری حکومت آئیگی ، نہیں چھوڑو نگا ، عمران
لاہور+راولپنڈی (نامہ نگار+ خبر نگار+ نیوز رپورٹر+اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا لاہور سے آغاز ہو گیا۔ گزشتہ روز وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور جنرل سیکرٹری اسد عمر سمیت کئی رہنماؤں نے گرفتاری دے دی۔ لاہور میں کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) آفس پر پی ٹی آئی کے کئی رہنما اور کارکن قیدیوں کی گاڑی میں سوار ہوگئے اور وین کی چھت پر چڑھ گئے۔ گرفتاری دینے والوں میں عمر سرفراز چیمہ، اعظم سواتی اور دیگر شامل ہیں۔ اس حوالے سے پولیس نے بتایا کہ ہم نے گرفتار نہیں کیا، یہ خود ہی وین میں آکر بیٹھ گئے، ہمیں حکومت کی جانب سے گرفتاری کا کوئی حکم موصول نہیں ہوا ہے۔ پولیس نے اہلکاروں سمیت سب کا داخلہ سی سی پی او آفس میں روک دیا۔ جس کے بعد پی ٹی آئی کارکن سی سی پی او آفس کے سامنے سڑک پر لیٹ گئے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے پولیس سے گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ کارکن وین میں چڑھ کر سیلفیاں بناتے رہے، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بھی گرفتاری دینے والے رہنماؤں کی سیلفی جاری کی گئی ہے۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے متعدد کارکن پولیس وین سے اتر گئے اور سی سی پی او آفس سے واپس چیئرنگ کراس کی طرف روانہ ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے پہلی گرفتاری دے کر جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق جیل بھرو تحریک کے پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی، اعجاز چودھری، سینیٹر ولید اقبال، عمر سرفراز چیمہ اور زبیر نیازی نے گرفتاری دے دی۔ پولیس نے شاہ محمود قریشی سمیت تمام رہنماؤں کو قیدیوں کی وین میں بٹھا لیا جبکہ دیگر رہنما اور 200 کارکنان بھی اپنی گرفتاری دیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے گرفتاری کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کپتان کی کال پر جیل بھرو تحریک کی قیادت کرتے ہوئے پہلی گرفتاری دینا باعث فخر ہے، ملک میں امپورٹڈ حکومت کی لاقانونیت ختم ہونے اور دس ماہ کی تباہ کاریوں کے حساب تک یہ تحریک جاری رہے گی۔ فواد چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 700 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس پوری تیاری کے ساتھ وینز لے کر آئی اور ہزاروں لوگوں کو دیکھ کر پریشان ہو گئی، قائدین اور کارکنان کے جذبے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ پولیس نے موقف اپنایا ہے کہ پولیس کی جانب سے تاحال باضابطہ گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی، پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکن ازخود قیدیوں کی وین کے اندر اور چھت پر سوار ہوئے ہیں، گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کو کیمپ اور کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے گا جہاں خصوصی بیرکوں کو خالی کروا لیا گیا ہے۔ دوسری جانب پنجاب پولیس نے مزید کہا کہ 3 ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لیا ہے جس کے تحت ایک ماہ تک حکومت انہیں جیل میں رکھ سکتی ہے۔ جبکہ پنجاب میں نگران حکومت نے جیل بھرو تحریک کے حوالے سے حکمت عملی طے کر لی ہے جس کے تحت صوبائی دارالحکومت میں سات دن کے لئے دفعہ 144 نافذ، اہم شاہراہوں پر احتجاج اور دھرنوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں لاہور کی جیلوں میں گنجائش نہ ہونے کے باعث گرفتاری دینے والے کارکنوں کو میانوالی اور ڈیرہ غازی خان کی جیلوں میں منتقل کیا جائے گا اور ان کا کریمنل ریکارڈ بھی چیک کیا جائے گا۔ نگران پنجاب حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاہور میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا گیا۔ ترجمان پنجاب حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ایس ایل کے میچوں کی وجہ سے شہر کے مختلف حصوں میں دفعہ 144کا نفاذ کیا گیا تھا، کرکٹ ٹیموں کی آمد کی وجہ سے آج حکومت نے مال روڈ پر خصوصی اقدامات کئے تھے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مال روڈ پر مظاہرہ کیا، مظاہرین زبردستی پولیس وین میں سوار ہو گئے، صوبہ بھر میں امن و امان کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چئیرنگ کراس پر گرفتاری پیش کریں گے ، عمران خان نے مجھے گرفتاری دینے سے روکنے کی کوشش کی ہے، مجھے عمران خان کے احساسات کا احترام ہے، میں روایت قائم کروں گا، پارٹی کے سینئر لوگ خود کو پہلے پیش کریں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ ہم معیشت کو مزید نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، ہمارے کارکنان، قائدین پر جھوٹے پرچے کئے گئے ، ہم جھوٹے پرچوں کے خلاف پرامن احتجاج کررہے ہیں، صدر نے خطوط کے ذریعے اداروں کو ذمہ داری کا احساس دلوایا ہے، صدر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرچکے ہیں، انہوں نے صدر پر تضحیک آمیز گفتگو کی۔ شاہ محمود قریشی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ بنیادی حقوق سلب کرنا چاہتے ہیں، ججوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، مسلم لیگ ن کی قیادت نے جو عدلیہ پر حملہ کیا وہ قابل قبول نہیں، ایک ادارے کو ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے، مخالفین پر جھوٹے کیسز کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ ناجائز اور من گھڑت کیس پر کسی کو پکڑا جائے وہ مناسب نہیں چاہے وہ ہمارا ہو یا پرایا ہو، پولیٹیکل انجینئرنگ ہمارا نہ ارادہ تھا نہ ہے، انتقام کی نذر نہیں ہونا چاہ رہے تھے، اس لیے انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا آئی ایم ایف معاہدے کے بعد مہنگائی چالیس فیصد تک پہنچ گئی ہے، اس وقت مہنگائی نے غریب آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔ اسد قیصر نے آج پشاور میں جیل بھرو تحریک کے حوالے سے خصوصی پیغام جاری کر دیا۔ اسد قیصر کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ لاہور سے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز ہو چکا ہے، آج پشاور میں جیل بھرو تحریک کا دوسرا دن ہوگا اور دیگر قائدین وہاں موجود ہوں گے۔ ہم آج خود اپنی گرفتاریاں پیش کریں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ جیل بھرو تحریک پاکستان کو قانون کی حکمرانی کی طرف گامزن کرنے کی ضمانت ہے۔ مزید برآں پی ٹی آئی کارکنوں کو کہاں منتقل کیا جائے پنجاب پولیس فیصلہ نہ کر سکی۔ ذرائع کے مطابق مقدمہ درج نہ ہونے پر جیل انتظامیہ نے کارکنوں کو لینے سے انکار کر دیا۔ پی ٹی آئی کارکن اور پولیس کی بھاری نفری کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے۔ دریں اثنائپولیس نے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں گرفتاریاں دینے والے قائدین اور کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا ہے۔ جبکہ پنجاب حکومت کے ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے 81 لوگوں نے پولیس کو گرفتاری دی ہے۔ جن میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عمر سرفراز چیمہ، اعظم سواتی، سینیٹر ولید اقبال، زبیر نیازی، محمد مدنی، مراد راس، احسن ڈوگر، صادق خان، اعظم نیازی، عبدالوکیل شادی خان، گلفام ورک، محمد رحیم، حمید اللہ خان، میاں شہزاد، چوہدری زاہد، رانا منان، ملک ساجد پرنس، احمد بھٹی، شہزاد کھوکھر، اظہر بھٹی، فوادا بھولر، واجد شاہ، فیاض مسیح، ذوالفقار، جہانگیر چودھری، افضل خان، لیاقت میر، ظفر اسلم، پختون مختیار شاہ، ثاقب سلیم بٹ، ظہیر اللہ، ملک شکیل، اقبال خان، عبدالرزاق، ناصر محمود، زبیر خان، فاروق نشاط، محمد دانش، ملک احمد، محمد شہباز، حاجی اللہ رکھا، نعیم خان، رانا عرفان حافظ آباد، طاہر محمود، اعجاز، میر خالد، امین بٹ وغیرہ شامل ہیں۔ ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق پولیس نے گرفتار کارکنوں کی گنتی مکمل کر کے رپورٹ پنجاب حکومت کو بھجوا دی ہے۔ گرفتار کارکنوں اور قائدین کو فی الحال کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا ہے۔ راولپنڈی سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق عمران خان کے میڈیا ایڈوائزر و سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کل بروز جمعہ لیاقت باغ سے گرفتاری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملک کی سالمیت اور عوام کو مہنگائی سے چھٹکارا دلوانے کیلئے گرفتاری دیں گے۔ نگران صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گرفتاریوں کے حوالے سے پنجاب حکومت اور پولیس کے انتظامات اور ہماری توقع کے برعکس بہت کم افراد نے گرفتاری کیلئے خود کو پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت ہوئی ہیں۔ دفعہ 144 لگائی گئی تھی۔ حکومت کی رٹ قائم ہے اور 100 کے قریب افراد نے گرفتاریاں دیں جبکہ قیدی وین میں بیٹھنے کے بعد بھی کچھ لوگ وین سے اتر گئے۔ اگر مزید لوگ گرفتاریاں دیں گے تو انکو گرفتار کر لیں گے۔ انکے دو چار لیڈروں میں سے دو تو گلا کر رہے ہیں۔ گرفتاریاں 3 ایم پی او کے تحت کی گئی ہیں جس کے مطابق ان افراد کو ایک ماہ سے تین ماہ تک ڈپٹی کمشنر کے آرڈر پر حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
لاہور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جیل بھرو تحریک ایک جہاد ہے جو ملک کو برباد کرنے والوں کے خلاف ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان اور ٹوئٹر پر عمران خان نے کہا کہ آج ہم دو سب سے بڑی وجہ پر حقیقی آزادی کے لیے جیل بھرو تحریک شروع کررہے ہیں۔ پہلا، یہ تحریک پر امن ہے اور ہمارے آئین پر حملے اور بنیادی حقوق نہ ملنے کے خلاف بلا اشتعال احتجاج ہے۔ دوسرا، ہم شرمناک طور پر ایف آئی آر ، نیب کیسز اور حراستی تشدد کا سامنا کررہے ہیں، ہمارے صحافیوں اور سوشل میڈیا کے لوگوں پر حملے کیے جارہے ہیں۔ ہماری تحریک منی لانڈرز، ملک کی دولت لوٹنے اور خود کو این آر او دے کر ملکی معیشت برباد کرنے والوں کے خلاف ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خاص طور پر غریب اور مڈل کلاس طبقہ مہنگائی اور بیروزگاری تلے دب گیا ہے۔ تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنی حقیقی آزادی کیلئے ہماری جیل بھرو تحریک میں شامل ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحریک ملک کو آزاد اور خوشحال پاکستان بنائے گی، پاکستان تب خوشحال ہوگا جب ریاست آپ کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گی، جیل بھرو تحریک جہاد کا نام ہے، ایک آزادی کا نام ہے، جتنے زیادہ لوگ اس تحریک میں شرکت کریں گے اتنی جلدی ہم اپنے مقصد پر پہنچیں گے۔ علاوہ ازیں عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے صوبائی وزیر عبدالرحمن کھیتران کی جیل میں بلوچ خاتون اور بچوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جنگل کے اس قانون کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہئے۔ علاوہ ازیں ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کو بنک دیوالیہ کرنے کے ذمہ دار میر جعفر اور میر صادق ہیں۔ ہمارے سامنے مگرمچھ کے آنسو نہ بہائے جائیں۔ انہوں نے پولیس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ جو مرضی کر لیں‘ حکومت ہماری ہی آنی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ملک سے بھاگا ہوا بھگوڑا باہر بیٹھ کر ملک کے فیصلے کر رہا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ چوروں کے ساتھ کھڑی ہو کر کہتی ہے ان کی غلامی کرو، آج پاکستان گھٹنوں کے بل کھڑا ہے۔ اس کے ذمہ دار حکومت اور اس کے سہولت کار ہیں۔ مجھ پر 70 ایف آئی آر ہیں۔ کوئی فکر نہیں جتنی مرضی کریں، میری حکومت ضرور آئے گی۔ پھر ان کو نہیں چھوڑوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو آپ نے غیر قانونی چیزیں کیں لیکن اس بار آپ نہیں بچیں گے، 90 دن کے بعد نگراں حکومت نہیں رہ سکتی، جو بھی آج ایکشن کر رہا ہے اسے میں نہیں چھوڑوں گا۔ انہیں لگتا ہے جو جج ان کے خلاف فیصلہ کرے گا اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں۔ عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مگر مچھ کے آنسو نہ بہائیں، اگر کچھ کرنا ہے تو باہر سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لے کر آئیں۔ شہباز، زرداری اور بیرونی طاقتوں نے مل کر میری حکومت گرائی۔ تحریک انصاف کے دور سے آج تین گنا زیادہ مہنگائی ہے۔ آپ نے 10 ماہ میں جو ملک کے ساتھ کیا وہ دشمن بھی نہیں کرتا۔ ہمارے دور میں 450 ارب روپے ریکور کیے گئے، جبکہ انہوں نے حکومت میں آتے ہی 1100 ارب معاف کروا لیے۔ مستعفی ہونے والے نیب کے چئیرمین سے پوچھا جائے کہ کیسے حکومت میں شامل لوگوں کو 1100 ارب روپے معاف کروانے دیے گئے۔ عمران خان نے کہا کہ امید تھی وزیر اعظم 30 سال سے چوری کیا گیا پیسہ واپس لانے کا اعلان کریں گے۔ وزیر اعظم اگر چوری کیے گئے پیسے کا آدھا واپس لے آئیں تو مہنگائی ختم ہو جائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف دیکھ لو قوم آج انقلاب کے لیے تیار ہے۔ عوام نے فیصلہ کر لیا، 90 دن کے اندر الیکشن نہ کرائے تو قوم سڑکوں پر نکلے گی۔