سپریم کورٹ بلوچ سردار کے ظلم کا شکار فیملی ایشو کا از خود نوٹس لے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے بلوچستان میں مظلوم خاتون پر قیامت بیت گئی۔ حکمرانوں کو سانپ سونگ گیا۔ ریاست پاکستان کے اندر ریاستیں بنی ہوئی ہیں۔ لوگوں کو سمن کیا جاتا ہے۔ سزائیں ملتی ہیں، ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں، اگر ہے تو صرف غریب کی گردن دبوچی جاتی ہے، ظلم پر حکومت اور ادارے سب خاموش، ریاست تماشا کا منظر پیش کررہی ہے۔ وزراءبلٹ پروف گاڑیوں میں، حکمران بنکر میں بند ہیں، عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پسنے کے ساتھ ساتھ بدامنی کا بھی شکار ہیں۔ لوگ گھروں میں محفوظ نہیں، خیبر پی کے میں روزانہ اغواءبرائے تاوان اور بھتہ خوری کی وارداتیں ہوتی ہیں۔ صوبہ بھر میں مسلح جتھے پھرتے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے۔ حکومتوں نے قبائلی عوام سے وعدے کر کے بھلا دئیے، ایک کروڑ قبائلی علاقوں کے عوام جو ستائیس ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ اپنے علاقے کی معدنیات اور وسائل سے بھی محروم ہیں۔ کوئی یونیورسٹی ہے نہ ڈھنگ کا ہسپتال، نوجوان مایوسی کا شکار ہیں، وفاقی حکومت نے قبائل کے وسائل پر قبضہ کر لیا اور رہائشےوں کو محروم رکھا۔ ہم قبائلی عوام کے حقوق کیلئے ایک نتیجہ خیزجدوجہد کیلئے تیار ہیں۔ سپریم کورٹ بلوچستان میں سردار کے ظلم کا شکار فیملی کے مسئلہ پر سو موٹو ایکشن لے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں حقوق قبائل کنونشن اور اسلامک لائیرز موومنٹ کے نومنتخب صدر جسٹس (ر) غلام محی الدین کی حلف برداری کی تقریبات سے الگ الگ خطاب کے دوران کیا۔ حقوق قبائل کنونشن میں باجوڑ، مہمند، شمالی و جنوبی وزیرستان سمیت علاقہ کے بااثر افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اگر شہباز شریف کی حکومت امن قائم نہیں کر سکتی وہ استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں۔ قوم کو ان کی ضرورت نہیں ہے۔ سابق پی ٹی آئی حکومت کے وزیراعلیٰ اور وزراءبھتے دیتے رہے۔
سراج الحق