• news

پنجاب ‘خیبر پی کے انتخابات،مسلم لیگ (ن) ‘پیپلزپارٹی میں اختلافات


اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) پنجاب اور کے پی کے کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے معاملہ پر حکمران اتحاد کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے مابین اختلافات پیدا ہوگئے اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے آئینی پوزیشن لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے انتخابات کروائے جانے کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ اعلی حکومتی ذرائع کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کروانے کے لئے مسلم لیگ ن کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے عمران خان اور پی ٹی آئی کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہونے لگا ہے اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے پیپلزپارٹی کی قیادت نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں آئینی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی دی گئی تاریخ پر یا کسی نئی تاریخ پر الیکشن کروانے کا حکم دیا جاتا ہے تو پیپلزپارٹی اس کی مخالفت نہیں کرے گی بلکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے اس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے پنجاب کے نگران وزیراعلی محسن نقوی کو بھی یہی پیغام بھجوایا ہے کہ اگر عدالت کی جانب سے نگران حکومت سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے حوالے استفسار کیا گیا تو وہ یہی موقف اپنائیں کہ پنجاب کی نگران حکومت مقررہ تاریخ پر الیکشن کروانے کے لئے تیار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیپلزپارٹی نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صدر مملکت عارف علوی کی جانب الیکشن کی تاریخ دئے جانے کی مذمت کی ہے تاہم پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر عارف علوی نے جو تاریخ دی ہے وہ آئینی ہے اور پنجاب کی نگران حکومت کو اس تاریخ کو الیکشن کروا دینا چاہیئے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کا چونکہ پنجاب میں کوئی خاص سٹیک نہیں اس لئے وہ پنجاب کے الیکشن کو لے کر کسی بڑے آئینی تنازع کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔ ذرائع کے مطابق اس وقت مسلم لیگ (ن) کے لئے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ وہ صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن میں تاخیر کے لئے کوئی مناسب جواز کی تلاش میں ہے لیکن اس ایشو پر پیپلزپارٹی نے اپنی الگ پوزیشن لے کر ان کے لئے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت کی جانب سے اعلی عدلیہ کے جج صاحبان کے خلاف تنقید اور راست اقدام کی دھمکیاں بھی بنیادی طور پر عدلیہ پر دبائو بڑھانے کی کوشش ہے تاکہ انتخابات کو التوائ￿  میں ڈالا جا سکے۔

ای پیپر-دی نیشن