پشاور: پی ٹی آئی رہنما گرفتاری واپس: شاہ محمود دیگر کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ ، باز یا بی کیلئے درکواستیں
پشاور + لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ سپیشل رپورٹر+اپنے سٹاف رپورٹر سے)شاہ محمود قریشی کو30دن کیلئے نظر بند ،اٹک جیل منتقل کر دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر لاہور کی سفارش پر محکمہ داخلہ پنجاب نے نظربندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ جبکہ لاہور پولیس نے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک میں پولیس موبائل پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرنے پردہشت گردی سمیت 10سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے اس موقع پر موبائل پر حملہ کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے پر پی ٹی آئی رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمے میں پی ٹی آئی رہنماء زبیر نیازی اور عباد فاروق کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ 80نامعلوم افراد کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات لگائی گئی ہیں۔ موبائل فون اور کلوزسرکٹ فوٹیجز کی مدد بھی لی جائے گی۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنماء زبیرنیازی نے انسداد دہشتگردی کی عدالت سے عبوری ضمانت کرالی ہے، عدالت نے 2مارچ تک پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک میں گذشتہ روز گرفتاریاں دینے والے سینئر رہنماؤں کو کوٹ لکھپت جیل سے میانوالی سمیت دوسرے شہروں میں منتقل کر دیا گیا۔ جن میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور اعظم سواتی شامل ہیں۔3 ایم پی او میں گرفتار دیگر کارکنوں کو ڈی جی خان جیل بھجوایا گیا ہے،کارکنوں کو ڈیرہ غازی خان، لیہ، بھکر سمیت دیگر جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق لاہور کی جیلوں میں گنجائش کم ہونے کی وجہ سے قیدیوں کو منتقل کیا جا رہا ہے۔شاہ محمود قریشی کو30 دن کیلئے نظر بند کر دیا گیا،محکمہ داخلہ پنجاب نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔ جبکہ پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی و دیگران کی بازیابی کے لئے دائر درخواستیں لاہور ہائیکورٹ نے سماعت کے لیے مقرر کردی ہیں۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری آج سماعت کریں گے۔ زین قریشی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ میرے والد شاہ محمود قریشی کو کل سے پولیس نے حبس بے جا میں رکھا ہے، ہمیں نہیں بتایا جا رہا ہے کہ وہ کہاں ہیں؟۔ استدعا ہے کہ عدالت شاہ محمود قریشی کو بازیاب کرا کے رہا کرنے کا حکم دے۔ علاوہ ازیں دیگر درخواستیں بھی فائل کی گئی ہیں جن میں اسد عمر، اعظم سواتی اور سینیٹر ولید اقبال کے اہلخانہ نے بھی رہائی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔علاوہ ازیں ایس پی سٹی پشاور عبدالسلام نے کہا ہے کہ پولیس کی تیاریاں مکمل تھیں لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ پی ٹی آئی کارکنان گرفتاری دیئے بغیر واپس چلے گئے۔ پی ٹی آئی کارکنوں کے واپس جانے کے بعد سینٹرل جیل کے قریب روڈ کو کھول دیا۔ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارروائی ہو گی۔ علاوہ ازیں پولیس نے ڈی آئی خان کے جی پی او چوک پر گرفتاریوں کیلئے اعلانات کئے۔ صرف 2 کارکنوں نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری دی۔ جی پی او چوک پر قیدیوں کی بس کھڑی کی گئیں۔ پی ٹی آئی کارکن اپنے رہنماؤں پر برس پڑے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ لیڈر اپنے گھروں میں ہیں اور کارکنوں کو جیل بھرو تحریک کا کہہ رہے ہیں۔ سابق وزیر دفاع پرویزخٹک گرفتاری دینے جیل پہنچ گئے۔ پرویزخٹک نے کہا ہمت ہے تو جیل کا دروازہ کھولو۔ عمران خان کے آرڈر تک جیل کے باہر بیٹھے رہیں گے۔ لوگ جیل جانے کیلئے تیار ہیں۔ دفعہ 144 کیوں لگائی ہے۔ جیل کا دروازہ کھولیں ہم اندر جانے کو تیار ہیں۔ ہم گرفتاری دینے آئے تھے‘ جیل کا دروازہ نہیں کھولا گیا۔ صدر پی ٹی آئی خیبر پی کے پرویزخٹک نے کہا کہ عمران خان کی ہدایت ہے آج راولپنڈی جیل بھرو تحریک کی ریلیاں نکالی جائیں۔ گزشتہ روز پرامن احتجاج کیا‘ پھر دوبارہ آئیں گے۔