انسانی جان کو لاحق خطرات میں بتدریج کمی
تمباکونوشی سے ہرسال آٹھ ملین لوگ مرجاتے ہیں جو تمباکو نوشی کی عالمی سطح پر موت کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے جسے روکا جاسکتا ہے۔تقریباً90فیصد اموات عام سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہوتی ہے جو تمباکو کی سب سے خطرناک شکل ہے۔
بہت سارے افراد سگریٹ نوشی ترک کرنے کی سعی کرتے ہیں تاہم اس مقصد کا حصول سگریٹ نوشوں کیلئے ابھی تک سب سے بڑا چیلنج ہے۔سگریٹ نوشوں کیلئے نقصان کو کم کرنے کیلئے ماہرین دھویں سے پاک مصنوعات اور ہیٹڈ ٹوبیکو مصنوعات کی تیاری پر کام کررہے ہیں جو تمباکو کو جلانے کی بجائے نیکوٹین ویپورریلیز کرنے کیلئے تمباکو کو گرم کرنے کے اصول کے مطابق کام کرتی ہیں۔گزشتہ چند سالوں میں سویڈن میں نوجوانوں نے سنوس کو استعمال کرتے ہوئے سگریٹ نوشی چھوڑ دی جس سے سگریٹ نوشی کی شرح 5.6فیصد کم ہوگئی۔حکومت کے تعاون سے جاپان میں سگریٹ نوشوں نے ایچ ٹی پیز کا استعمال کیا جس کی بدولت صرف نصف عشرے میں ہی جاپان میں سگریٹ نوشی کی شرح میں 43فیصد کمی ہوگئی۔
کم اور اوسط آمدنی والے ممالک جیسے کہ پاکستان جو سگریٹ نوشی کی وجہ سے نقصانات برداشت کرتے ہیں کیلئے یہی وقت ہے کہ وہ ان حکمت عملیوں کو اپنائیں اور سگریٹ نوشی کی شرح میں کمی کیلئے ایچ ٹی پیز کو ریگولیٹ کریں۔