دہشت گردی کے خاتمے ، معاشی بحالی، سیا سی استھکام پر قومی اتفاق رائے کیلئے رکا وٹیں کی جا ئیں : اپیکس کمیٹی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +اے پی پی) ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی کا خاتمہ، معاشی بحالی اور سیاسی استحکام آپس میں باہم جڑے ہوئے ہیں، پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، قومی یکجہتی ، اتحاد اور اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے، ان اہداف کے حصول کی خاطر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور اس راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں، ایپکس کمیٹی نے ہدایت کی کہ پولیس، سی ٹی ڈی اور سکیورٹی سے متعلق تمام منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں بلا تاخیر دور کی جائیں۔ وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیرصدارت سینٹرل اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر 30 جنوری 2023 کو پشاورپولیس لائنز مسجد اور 19 فروری کو کراچی پولیس چیف آفس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر شرکاکو بریفنگ دی۔ ملک بھرمیں دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کرتے ہوئے شہید افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ہدایت کی کہ پولیس، سی ٹی ڈی اور سکیورٹی سے متعلق تمام منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں بلا تاخیر دور کی جائیں۔ قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کا تحفظ بنیادی آئینی فریضہ ہے جسے قومی جذبے، خلوص نیت، توجہ اور بہترین صلاحیت سے انجام دینا ہو گا۔ وفاق، صوبوں کو امن وامان کی ذمہ داریوں کی بجا آوری میں بھرپور تعاون اور مدد فراہم کرے گا۔ اجلاس نے دہشت گردی کے واقعات اور سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران میڈیا خاص طورپر سوشل میڈیا کے کردار کے حوالے سے غور کیا۔ اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران وہ معلومات بھی میڈیا پر نشر ہوجاتی ہیں جن سے دہشت گرد اوران کے سہولت کارفائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ تجویز کیاگیاکہ دنیا کے دیگر ممالک میں رائج سائبر سپیس اور دہشت گردی سے متعلق 'ایس او پیز' اور ضابطوں سے رہنمائی لی جائے۔ میڈیا ہائوسز اور متعلقہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مناسب طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ ہنگامی صورتحال میں افواہوں، گمراہ کن اطلاعات اور عوام الناس میں خوف پیدا ہونے کے تدارک کے ساتھ سکیورٹی آپریٹس کے لئے دشواریاں پیدا نہ ہوں۔ یہ بھی طے ہوا میڈیا اور عوام تک حقائق کی فراہمی کے لئے کسی ایک فوکل پرسن کو ذمہ داری تفویض کی جائے۔ اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور گزشتہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔ وفاقی وزیرقانون وانصاف کی سربراہی میں کمیٹی کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل کو موثر بنانے کے لئے اقدامات پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ چیف آف آرمی سٹاف، وفاقی وزراء بشمول وزیر خزانہ و وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ، وفاقی وزیر قانون ، چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان کے وزرا اعلی، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر حساس سول وعسکری اداروں کے سربراہان، وفاقی سیکرٹری وزارت داخلہ، تمام چیف سیکرٹریز ، آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان، اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے آئی جیز پولیس، نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر بھی اجلاس میں شریک تھے۔
اپیکس کمیٹی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ آئی ایم ایف سے معاملات ہفتے عشرے میںمیں طے ہوجائیں گے، عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط قبول کرنے کے لیے تیار ہوگئے،آج جب ہم ایک کمرے میں بیٹھے ہیں تو ایک حصہ سڑکوں پر جانا چاہتا ہے ،معاملات کو خراب کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار نیشنل ایکشن پلان اور اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ،اجلاس سے قبل آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی وزیر اعظم سے ملاقات بھی ہوئی۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے کابل جانے والے اعلیٰ سطح کے وفد سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے بعد ازاں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سانحہ پشاور ہوا تو تمام سٹیک ہولڈرز کو دعوت دی، مگر ایک حصے نے مناسب نہ سمجھا کہ میٹنگ میں آئیں اور آج بھی ان کی کوشش یہی ہے کہ کمرے میں بیٹھ کر معاملات طے ہونے کی بجائے سڑکوں پر معاملہ طے کئے جائیں۔ آج جب ہم ایک کمرے میں بیٹھے ہیں تو ایک حصہ سڑکوں پر جانا چاہتا ہے اور معاملات خراب کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستان معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے ، آئی ا یم ایف کے ساتھ معاملات ہفتے عشرے میں طے ہو جائیں کیونکہ اس کے لئے جس کی کڑی شرائط منظور کرنے کے لیے ہم مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی شراکت داروں نے اپنا سیاسی اسٹیک داؤ پر لگایا ہے اور ریاست بچانے کے لیے خلوص سے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کا ایک دوست ملک آئی ایم ایف سے معاہدے کا انتظار کر رہا ہے، چند دن پہلے آگاہ کیا ہے کہ ہم آپ کی مدد کریں گے۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ اگر ہم خود اپنے گھر کے حالات ٹھیک نہیں کریں گے تو کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا اس لیے سیاسی استحکام ہر لحاظ سے مقدم ہے۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو ذاتی انا کو بالائے طاق رکھنا ہو گا۔ ریاست پاکستان سب سے پہلے ہے باقی سب بعد میں ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ کے بعد دوست ممالک مدد کریں گے۔ حکومت نے کفایت شعاری کا آغاز کیا ہے، سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کر رہی ہے، اجتماعی سوچ اور کوششوں سے ملک کو مشکل صورتحال سے نکالا جا سکتا ہے۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے، معاشی ٹائیگر بنانے، غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے ہمیں تمام سیاسی اختلافات کو بھلا کر اجتماعی کاوشیں کرنے اور توانائیاں صرف کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم سے رکن قومی اسمبلی چودھری احسان الحق باجوہ‘ سابق ارکان صوبائی اسمبلی صوفی اکرم اور زاہد اکرم نے ملاقات کی۔ وزیراعظم سے پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر جعفر خان مندوخیل اور سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔ ترقیاتی کاموں پر پیشرفت اور اس کے حوالے سے مثبت عوامی ردعمل پر گفتگو کی۔ سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمنٰ نے ملاقات میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال پر وزیراعظم سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم سے وزیر مملکت پاور ڈویژن ہاشم نوتیزئی نے جمعہ کو یہاں ان سے ملاقات کی، ملاقات میں وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان کی ترقی وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ ملاقات میں بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملک عبدالولی کاکڑ بھی موجود تھے۔