• news

ہماری کہانی

22فروری کو سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں تاریخی سماں بندھ چ±کا تھا۔ بلند وبالا عمارتوں،شاہراو¿ں اور تاریخی مقامات پررنگ ونور کی برسات کیساتھ ہر جانب جشن منایا جارہا تھا۔ تقریبات کی کوریج کیلئے خاکسار کو بھی سعودی وزارت میڈیا کی جانب سے مدعو کیا گیا۔ 21 فروری کو ریاض پہنچنے پر سینئیر صحافی شوکت پراچہ ، عادل عباسی اورشہادت حسین سے میڈیا فورم 2 کی تقریب کے دوران ملاقات ہوئی۔سعودی عرب کی جانب یوم تاسیس کی تقریبات کی کوریج کیلئے پاکستان سمیت مختلف ممالک سے میڈیا نمائندوں کو خصوصی طورپر مدعو کیا گیا تھا۔ سعودی عرب کا یوم تاسیس 22 فروری کو سعودی ریاست کے قیام کی یاد میں منایا جاتا ہے۔پچھلے سال پہلی بار اس دن کو منایا گیا تھا۔ شاہی فرمان کے مطابق اس دن کو سالانہ عام تعطیل قرار دیا گیا۔
 "یوم تاسیس" کی تاریخ تین صدیاں پرانی ہے۔ پہلی سعودی ریاست 1727ءمیں امام محمد بن سعود کی قیادت میں قائم ہوئی تھی۔اس سال دوسرا یوم تاسیس، 'ہماری کہانی' کے مرکزی خیال کے تحت منایا گیا۔ ملک کے بیشتر حصوں میں اس دن کی مناسبت سے کئی روزہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ تقریبات میں شاعری اور موسیقی سمیت آرٹ کی مختلف اقسام کے ذریعے ملک کی تاریخ اور عظمت کا اظہارواضح تھا۔ ریاض کی شہزادی نورہ یونیورسٹی کے کانفرنس سینٹر میں 22 فروری سے 27 فروری تک تھیٹر ڈراموں میں نامور ستاروں اور گلوکاروں نے حصہ لیا۔ مملکت کی تاریخ اور یوم تاسیس کی اقدار پیش کرنے کے لیے 24 فروری کی رات ایک مارچ کا اہتمام کیا گیا جس میں گھوڑوں کا جلوس اور ملک کی ثقافت پر مبنی ماڈل شامل تھے۔ اس مارچ کے ذریعے عوام کے اتحاد ، ترقی اور جرا¿ت کی کہانی بیان کی گئی۔ریاض کے شاہ عبداللہ فنانشل ڈسٹرکٹ میں ثقافتی تقریبات کا انعقاد بھی کیا گیا جہاں مختلف سرگرمیوں کے ذریعے تین صدیوں پہلے کی تاریخ کی منظرکشی کی گئی۔
آج سعودی عرب ترقی اور ثقافتی لحاظ سے عروج پر ہے لیکن قدیم دور کا خطہ ¿عرب کیسا تھا۔ لوگوں کارہن سہن کیسا تھا۔ ریاض میں قائم کنگ عبدالعزیز میوزیم میں ماضی کی جھلک ملتی ہے۔ سعودی عرب کے یوم تاسیس کے موقع پر دنیا بھر سے آے ہوئے وفود نے عجائب گھرکا دورہ کیا۔صحرائے عرب ترقی کرتے کرتے بام عروج پر پہنچ گیا لیکن ماضی سے رشتہ بھی نہیں توڑا۔اسکی مثال ریاض میں قائم کنگ عبداللہ میوزیم ہے جہاں ماضی کے جھرکوں میں آپ کھو سے جاتے ہیں۔میوزیم میں قدیم عرب کی تاریخ اور تہذیب کے مختلف ادوار کو انتہائی خوبصورت طریقے اور نفاست کے ساتھ محفوظ کیا گیا۔ اس منفرد عجائب گھر میں پتھر دور کی نشانیاں ہیں اور بیرونی حملوں سے بچنے کیلے قلعوں کے آثار بھی۔مختلف ادوار میں یہاں لوگ کیا کیا اشیا ¿استعمال کرتے تھے،اس کی جھلک بھی ملتی ہے۔ 1400 سال قبل کے دورکے حالات و واقعات سے متعلق آثار کے ساتھ ساتھ بعض مقدس اوراق بھی اس میوزیم کی زینت ہیں۔ سعودی عرب کے یوم تاسیس کے موقع پر مختلف ممالک سے آئے ہوئے وفود کو میوزیم کا دورہ کرایا گیا۔ یہاں شاہکار دیکھ کر سب دیکھتے رہ گئے۔
 فرانس،اٹلی ،یونان، جاپان سمیت دنیا کے خوبصورت دس ممالک کی سیر کرنا بھلا کس کی خواہش نہیں مگرویزا اور مہنگے ائیر ٹکٹ حاصل کرنا سب کے بس کی بات نہیں۔لیکن سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں قائم بولیوارڈ ورلڈ نامی ونڈر لینڈ میں دس سے زائد ممالک کو ایک ہی دن میں دیکھا جاسکتا ہے۔سات براعظموں کی ثقافت ، تاریخی مقامات اور لوگوں کے تجربات کو بیک وقت دیکھنا ممکن نہیں لیکن ریاض میں ایک ایسا منفرد جہاں ہے جس میں دس مختلف ممالک پر مشتمل چھوٹی سی دنیا آباد ہے۔۔ جو بولیوارڈ ورلڈ سے مشہور ہے۔یہ وہ ننھی دنیاہے جہاں وینس کی کشتیوں ،اٹلی کے کھانوں، ہسپانوی مصنوعات، برطانیہ کی تاریخ چینی موسیقی اور دیگر ممالک کی قدیم ثقافت تاریخ ،تجربات اورتہذیب سے سیاح لطف اندوز ہوتے ہیں۔اس چھوٹے سے جہاں میں بچوں سے لیکر ہر عمر اور جنس کیلئے تفریح کا سامان موجود ہے۔یہاں آنے والوں کو پاسپورٹ اور ویزا چیک کرنے کے بجائے لوگ اپنی اپنی مملکت میں مقامی زبانوں میں خوش آمدید کہتے ہیں۔اس مصنوعی جہاں میں دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی جھیل مہمانوں کو اپنے سحر میں جکڑلیتی ہے۔ بلیوورلڈ میں سیر کرتے کرتے کبھی بلیو اوشن تو کبھی چاند پر پہنچنے کا گمان بھی ہوجاتا ہے۔دس ممالک کے گلی کوچوں میں پھرتے پھرتے تھکن محسوس ہو تو اسے اتارنے کیلئے یہاں میوزم اور تھیٹر کی تفریحی بھی موجود ہے۔ بولیوارڈ ورلڈ کا مقصد تفریح کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کی تہذیب ،تمدن اور تجربات سے استفادہ کرنا بھی ہے۔
سعودی عرب کے شہر ریاض میں دو روزہ عالمی میڈیا فورم کا انعقاد بھی کیا گیا۔ تقریب میں دنیا بھر سے نامور صحافیوں نے شرکت کی۔ فورم میں 45 سے زائد سیشن ہوئے جن میں صحافیوں کو درپیش مسائل ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، سوشل میڈیا اور اسکے کردار اور دیگر امور پر گفتگو ہوئی۔ تقریب میں شریک صحافیوں نے سوشل میڈیا پر موجود معلومات کو جانچ پڑتال کے بعد استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا۔سعودی میڈیا فورم میں مختلف ممالک سے آنے والے صحافیوں نے تربیت اور معلومات کے تبادلے کے لئے اس فورم کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ سعودی میڈیا فورم میں کئی صحافتی اداروں کی جانب سے اسٹالز بھی لگائے گئے جن میں لائیو کوریج کرنے والا ڈرون ، نوجوان صحافیوں کو تاریخ بتانے کے لئے پچاس سال پرانے کیمرے اور ان سے لی گئی تصاویر بھی آویزاں کی گئی تھیں۔ پرانے دور میں اخبار کی اشاعت میں استعمال ہونے والے آلات بھی رکھے گئے تھے۔دو روزہ میڈیا فورم کے اختتام پرسعودی عرب میں بہترین صحافتی زمہ داری ادا کرنے والے صحافیوں کو ایوارڈ ز بھی دیے گئے۔سعودی عرب کے دوسرے یوم تاسیس کے موقع پر پاکستانی کمیونٹی کے اراکین نے بھی تقریب سجائی اور یوم تاسیس کے پرچم لہرا کر سعودی قیادت اور عوام کو مبارکباد پیش کی۔ 

ای پیپر-دی نیشن