• news

درست اقدامات کیے جاتے تو ٹیکس دہندگان کی تعداد ڈیڑھ کروڑ ہوتی: پاکستان ٹیکس بار


لاہور( کامرس رپورٹر)حکومت اور ادارے درست سمت میں اقدامات اٹھاتے تو آج ٹیکس دہندگان کی تعداد کم از کم ڈیڑھ کروڑ ہونی چاہیے تھی۔ ڈالر زکی قلت کو دور کرنے کیلئے چیمبرز اور ٹیکس بارز کی مشاورت سے فارن ایکسچینج پر ڈیکلریشن لانے کی ضرورت ہے ۔حکومت نجی شعبے کے معاشی ماہرین کے ساتھ بیٹھے اور جہاں جہاں ٹیکس ایمنسٹی سکیمیں لائی جا سکتی ہیں بلا تاخیر اس کا اجراء کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار صدر پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن رانا منیر حسین نے سپلیمنٹری فنانس بل 2023پر مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرٹیکس بار ز کے موجودہ اور سابق عہدیداران زاہد عتیق چودھری ،محمد نعیم شاہ،آفتاب حسین ناگرہ،خالد محمود بٹ،شیخ احسان الحق،شہباز قادر،طاہر محمود بٹ،مشتاق احمد ،قمرالزمان چودھری ،رانا کاشف ولائت،رانا ثاقب منیر،شہباز صدیق ،سید عرفان حیدر سمیت وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سپلیمنٹری فنانس بل زمینی حقائق اورآئین و قانون کے بھی برعکس ہے ، اس کے ذریعے اندھیرے میں تیر چلایا گیا جو مختلف کاروبار کرنے اولوں اور عوام کو چھلنی کر رہا ہے۔ایسی اطلاعات ہیں کہ یہ معاملہ بھی عدالت میں جائے گا۔ 
ٹیکس اہداف پورے میں 90 فیصد کردار ٹیکس بارز کا ہے لیکن انہیں مشاورت کے عمل میں شامل ہی نہیں کیا جاتا۔اس وقت ڈالرز کی قلت کے پیش نظر چیمبرز اور ٹیکس بارز کی مشاورت سے فارن ایکسچینج پر ڈیکلریشن لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس ایمنسٹی سکیمیں لائی جائیں۔ اگر درست میں اقدامات اٹھائے جاتے تو اس وقت ٹیکس دہندگان کی تعداد کم از کم تعداد ڈیڑھ کروڑ ہونی چاہئے تھی جو حکومت کی ناقص پالیسیوں اور ایف بی آر کے افسران کی افسر شاہی کی وجہ سے ممکن نہیں ہو سکا۔

ای پیپر-دی نیشن