کسی ادارے سے لڑائی نہیں‘ آئین کی عملداری‘ قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں: وکلاءتنظیمیں
لاہور (سپیشل رپورٹر) وکلائ تنظیموں نے کہا ہے کہ کسی ملکی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے ہیں صرف آئین کی عمل داری، قانون کی حکمرانی کے خواہاں ہیں۔ تمام ملکی ادارے اپنے آئینی حدود کی پاسداری کریں، سیاسی حلقوںکی جانب سے عدلیہ پر کیچڑ اچھالنا کسی طور درست اقدام نہیں ہے اس امر کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ بار کے سابق صدر اور پروفیشنل گروپ کے سربراہ حامد خان نے پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ بار کے نو منتخب صدر چودھری اشتیاق اے خاں، ممبر پاکستان بار کونسل عابد ساقی، نو منتخب نائب صدر ہائی کورٹ بار ربیعہ باجوہ، سیکرٹری صباحت رضوی، فنانس سیکرٹری شاہ رخ شہباز وڑائچ، لاہور بار کے صدر رانا انتظار حسین، سیکرٹری کفیل کھوکھر، سابق صدور لاہور ہائی کورٹ بار میاں عبدالقدوس، شفقت محمود چوہان، رانا ضیاءعبدالرحمان ، پنجاب بار کونسل کے سابق چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی فاروق کھوکھر سمیت وکلائ کی کثیر تعداد موجود تھی۔ حامد خان نے کہا کہ وکلاءپاکستان میں آئین کی سر بلندی، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے پیروکار ہیں۔ نظر آرہا ہے کہ چند مخصوص سیاسی عناصر آئین کی خلاف ورزی کرنے پر تلے ہیں لیکن ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے کیونکہ ہم سب آئین کے بڑے سپاہی ہیں۔ قانون کی عمل داری میں آئین اور قانون کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن اگر آئین کے خلاف وزری ہو گی تو ملک پر اس کے اثرات منفی پڑ سکتے ہیں، جس انداز میں چند سیاسی جماعتوں کے لیڈران عدلیہ پر حملے کر رہے ہیں۔ قابل افسوس امر ہے وکلائ برادری ہر گز برداشت نہیںکرے گی۔ ہم عدلیہ کے بھی محافظ ہیں، انہوں نے کہا کہ بارکونسلز، بار ایسوسی ایشنز کسی سیاسی جماعت کے آلہ کار نہیں ہو سکتے، کسی سیاسی جماعت کو اختیار نہیں کہ وہ کسی بار کو ڈکٹیٹ کرے۔ سپریم کورٹ بار کے صدرکے خلاف مہم چلائی جارہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ نومنتخب صدر چودھری اشتیاق اے خاں نے کہا کہ عدلیہ پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہیں۔ سب قابل احترام ہیں جیسا کہ ججز ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بنیادی حقوق پر عمل داری، آئین کی حکمرانی اور قانون کی پاسدار پرکوئی سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ لاہور بار کے صدر رانا انتظار نے کہا کہ آزاد عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں۔ عدلیہ آزاد ہونی چاہئے۔ عاصمہ جہانگیر گروپ کے ممبر پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے کہا کہ ہم جب الیکشن لڑتے ہیں تو مخالف ہوتے ہیں جب جیت جاتے ہیں تو ہم ایک جسم کے مانند ہوتے ہیں۔
وکلائ