اسد عمر، خرم شہزاد، علی اعوان نے استعفے منظوری کا حکم چیلنج کر دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی دارالحکومت سے ممبران اسمبلی نے الیکشن کمشن کی جانب سے استعفے منظوری کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ راجہ خرم شہزاد نواز، علی اعوان اور اسد عمر کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر علی کے ذریعے دائر درخواست میں وفاق، سپیکر قومی اسمبلی، سیکرٹری قومی اسمبلی اور الیکشن کمشن آف پاکستان کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے 17جنوری 2023ءکو جاری نوٹیفکیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے چند اراکین کے استعفے قبول کرلیے۔ ہمارے استعفے123 ممبران کے تھے اور تمام نے ڈی سیٹ ہونا تھا، استدعا ہے کہ فیصلہ ہونے تک الیکشن کمشن کا مذکورہ نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی عدالت نے الیکشن کمشن فیصلہ کے خلاف احتجاج کیس میں ملزم پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاسد عمر کی سکیورٹی کیلئے اقدامات کرنے اور آئندہ سماعت پر عدالت پیش کرنے کاحکم دے دیا۔ گذشتہ روز اسد عمر کے وکیل بابر اعوان عدالت پیش ہوئے اور اسد عمر کی جانب سے باضابطہ تحریری درخواست جمع کروا دی۔ جس میں اسد عمر کو مناسب سکیورٹی انتظامات کے تحت آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ معزز عدالت اسد عمر کی ضمانت منظور کر چکی ہے۔ انہیں عدالت میں پیش کیا جانا ہے۔ دہشتگردی دفعات کے خلاف درخواست پر مزید کارروائی نہ ہو سکی اور عدالت نے سماعت 3مارچ تک کیلئے ملتوی کر دی۔
حکم چیلنج