گرمی میں لوڈ شیڈنگ کم ، سحر و افطارکے دوران نہ کی جائے : وزیراعظم
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے موسم گرما میں لوڈ شیڈنگ کم کرنے اور رمضان المبارک کے دوران سحر و افطار میں بجلی بند نہ کرنے کی ہدایت کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت رواں سال موسم گرما میں بجلی کی فراہمی اور پاور سیکٹر کے مختلف منصوبوں پر جائزہ اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف نے رواں سال موسم گرما میں کم سے کم لوڈشیڈنگ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران سحور و افطار میں کوئی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے جبکہ سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ وزیراعظم نے تھر مٹیاری پانچ سو کے وی ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے عمل میں سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام مقررہ مدت میں پورا کیوں نہیں ہوا منصوبے میں غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔ شہباز شریف نے این ٹی ڈی سی بورڈ کی ازسر نو تشکیل کی بھی ہدایت کی۔ موسم گرما میں بجلی کی فراہمی اور پاور سیکٹر کے منصوبوں پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ موسم گرما میں بجلی کی متوقع طلب و فراہمی اور لوڈ مینجمنٹ پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو 10 ہزار میگا واٹ سولرائزیشن منصوبے پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ سولر پینلز کی تیاری کی مجوزہ پالیسی آئندہ ہفتے کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ الیکٹرک بائیکس کی تیاری سے متعلق پالیسی حتمی مراحل میں ہے۔ خبر نگار خصوصی کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئندہ نسلوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لئے شجر کاری کو قومی نصب العین بنانے کی ضرورت ہے، رواں موسم بہار میں ملک گیر شجرکاری مہم چلائی جائے گی جس میں 24 کروڑ سے زائد درخت لگائے جائیں گے، زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بڑھ چڑھ کر اس مہم میں حصہ لیں، علماء و مشائخ عوام میں اس حوالے سے شعور اجاگرکریں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو موسم بہار کی شجرکاری مہم کے آغاز کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم نے پودا لگا کر رواں موسم بہار کی شجر کاری مہم کا آغازکیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن، وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین اور اعلی حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے کل رقبے کے مقابل جنگلات کا تناسب صرف 5.45 فیصد ہے، ہمیں اسے ہنگامی بنیادوں پر بڑھانا ہو گا، پاکستان میں شجرکاری کو قومی نصب العین بنانے کی فوری ضرورت ہے، ہمیں آئندہ نسلوں کے مستقبل کو ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے محفوظ بنانے کے لئے قومی سطح پر نہ صرف عملی اقدامات کی ضرورت ہے بلکہ تعلیمی اداروں میں بھی اس کی آگاہی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں شہری آبادیاں کنکریٹ کا جنگل بنتی جا رہی ہیں، ہمیں شہروں میں بھی درختوں اور گرین ایریاز کی تعداد میں اضافہ کرنا ہو گا اور برائون ایریاز کو جتنا کم کر سکیں اتنا ماحول کے لئے بہت اچھا ہو گا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کئے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، دور دراز علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لئے ’’سکول آن ویلز‘‘ کا منصوبہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سکول آن ویلز منصوبے کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر 8بسوں پر اسلام آباد اور گرد ونواح کے بچوں کو موبائل سکولز کے ذریعے تعلیم فراہم کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ اس منصوبے سے دیہات میں بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ توقع رکھتے ہیں کہ یہ موبائل سکولز دیہات میں تعلیم کا انقلاب لے کر آئیں گے اور ان سے ہزاروں، لاکھوں بچوں، جو دیہات کی گلیوں کی دھول میں گم ہو جاتے ہیں، کو تعلیم کی سہولت حاصل ہو گی اور وہ پاکستان کے عظیم معمار بنیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اس منصوبے کا دائرہ کار چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تک پھیلانے کا جائزہ لیا جائے، اس سے بڑی اور کوئی قومی خدمت نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر خصوصی طورپر ڈیزائن کی گئی بسوں کا بھی معائنہ کیا اور اساتذہ اور بچوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم نے موبائل لائبریری کے منصوبے کو بھی سرا ہا اور کہا کہ اس سے دور دراز کے علاقوں کے بچوں کو گھر کی دہلیز پر لائبریری کی سہولت میسر آئے گی۔ مزید برآں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ متوسط و کم آمدنی والے خاندانوں کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم کی ان کی دہلیز پر فراہمی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ منگل کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سکول آن ویلز جیسے منفرد منصوبے کا افتتاح کیا ہے جس سے متوسط و کم آمدنی والے خاندانوں کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم ان کے گھر کی دہلیز پر فراہم ہو گی۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی ملکی آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمیں تمام شعبوں میں ایسے منفرد منصوبوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کے تحت بسوں کی تعداد کو جلد 8 سے بڑھا کر 16 کر دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے ساتھ اپنی مضبوط شراکت داری جاری رکھے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت 9واں جائزہ اگلے چند دنوں میں مکمل ہونے کی توقع ہے، پاکستان پروگرام میں طے شدہ اصلاحات کو مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے منگل کو ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے 2022 ء کے سیلاب کے تناظر میں اے ڈی بی کی فراخدلانہ مدد کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے پاکستان کے اہم اقتصادی شعبوں بالخصوص ٹرانسپورٹ، توانائی، موسمیاتی تبدیلی اور سماجی شعبے میں اے ڈی بی کی سرمایہ کاری کو سراہا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد نے حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے میں حکومت کی کوششوں پر اپنے گہرے اطمینان کا اظہار کیا۔ اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کو ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کے لئے وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ملازمین کی طرف سے 6 کروڑ روپے کے عطیہ کا چیک پیش کیا۔ جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے اراکین قومی اسمبلی سعد وسیم ، چوہدری فقیر احمد اور چوہدری ذوالفقار بھنڈر نے الگ الگ ملاقات کی اور متعلقہ حلقوں کے امور اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔