• news

جیل بھرو تحریک ختم، پرسوں سے الیکشن مہم شروع ،مجھ پر دوبارہ حملے کا خطرہ : عمران

لاہور‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک میں قانون کی حکمرانی پر چھائے لاقانونیت کے سیاہ بادل چھٹنے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم نے وزیراعظم کی نگرانی میں معزز ججز کیخلاف شرمناک مہم کے ذریعے عدالت کو دباؤ میں لانے کی قابلِ مذمت کوشش کی۔ دباؤ اور سازشوں کا نہایت جرات سے مقابلہ کرنے اور آئین کو برقرار رکھنے پر معزز ججز خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔ ان خیالات کا ظہار عمران خان نے زمان پارک میں اپنی زیرِصدارت اجلاس میں کیا۔پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک ملکی سیاسی تاریخ میں جدوجہد کا سنہرا باب ہے، خوف کی زنجیریں توڑ کر خود کو رضاکارانہ طور پر گرفتاریوں کیلئے پیش کرنے والے قائدین و کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ کارکنان اور ذمہ داران پنجاب و پختونخوا میں بھرپور انتخابی مہم کی تیاری کریں، میں خود قیادت کروں گا، انتخاب کو التوا میں ڈالنے یا عوام کا سامنا کرنے سے گریز کا کوئی حربہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 5 رکنی بنچ کے فیصلے کا بھرپور خیر مقدم کیا گیا۔ اس سے قبل ٹوئٹر پر بیان میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ پاکستان میں قانون کا نفاذ ہے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک کو معطل کرتے ہوئے ہم اب خیبر پی کے اور پنجاب میں انتخابی مہم چلائیں گے۔ عمران خان نے زمان پارک لاہور سے ویڈیو لنک خطاب میں کہا ہے کہ وزیر قانون نے شرمناک بیان دے کر عدلیہ کو  تقسیم کرنے کی کوشش کی۔  عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی فضا بنی ہوئی ہے کہ شاید 90 دن میں الیکشن نہ ہوں، سپریم کورٹ کو اپنی جماعت اور قوم کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ سپریم کورٹ نے قانون کی حکمرانی کیلئے فیصلہ کیا، پہلے بھی ایسے فیصلے ہوتے تو  پاکستان خوشحال ترین ملک ہوتا۔اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ پیسے خرچ کرکے، حرام کے پیسے سے لوگوں کو خرید کر حکومت میں آتے ہیں، انہوں نے قانون بدل کر 1100 ارب روپے کے کرپشن کیسز معاف کرائے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہم نے جیل بھرو تحریک کو ختم کیا، ہفتے کی شام سے ہم الیکشن مہم کا آغاز کر رہے ہیں، ہفتے کو میں بتاؤں گا تحریک انصاف کا ملک کو مشکل سے نکالنے کا روڈ میپ کیا ہوگا۔ ن لیگ آزاد عدلیہ نہیں چاہے گی، یہ انصاف سے بھاگتے ہیں، ہمیں کچلنے کیلئے جوکچھ کیا گیا ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا، میر جعفر اور میر صادق نے باہر کی قوتوں کو ساتھ ملا کر حکومت گرانیکی غداری کی۔ کل مجھے اسلام آباد میں طلب کیا گیا تھا، کارکنوں نے تو آنا تھا، کارکنوں پر دہشت گردی کے پرچے کاٹ دیئے،میں گھر پر ہوتا ہوں، مجھ پر مزید دو کیسز بنادیے گئے، مجھ پر اب تک 74 کیسز  بنائے جاچکے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ہمارے مخالفین کو لاکر بھٹا دیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے 4 اور زرداری نے 4 گاڑیاں توشہ خانہ سے نکالیں، شہباز شریف کے 24 ارب کے نیب اور ایف آئی اے کے کیسز معاف ہوئے، پاناما میں مریم نواز پکڑی گئی، 5 ارب کے مے فیئر فلیٹس ان کی ملکیت تھے، نواز شریف اور آصف زرداری کے توشہ خانہ کے کیس ختم کردیے گئے۔  میرے اوپر حملہ ہوا تو میں نے تین لوگوں کے نام لیے، کیا مجبوری تھی کہ نگران حکومت جے آئی ٹی کو ختم کردیتی ہے؟ ان کو ڈر ہے کہ عمران خان اقتدار میں آئے تو ان کی شامت آجائیگی۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ جان کو خطرہ ہے تو مجھ پر حملہ ہوا، پھر کہہ رہاہوں کہ میرے اوپر حملے کا خطرہ ہے، مجھے اور  ارشد شریف کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا تھا، جس نے مجھے گولیاں ماریں اس کا جیل میں ٹرائل ہو رہا ہے، میں نے ٹیپ بناکر رکھی ہوئی ہے کہ کون مجھے قتل کرنا چاہتا ہے۔ الیکشن کا نام سن کر ان کی کانپیں ٹانگنا کیوں شروع ہوجاتی ہیں؟اب 45 فیصد ہے، مہنگائی، بے روزگاری بڑھتی، معیشت سکڑتی اور قرضے چڑھتے جارہے ہیں، اب ایک اور مہنگائی کی لہر آرہی ہے، ہائی کورٹ پہنچا تو پولیس سکیورٹی سے بھاگ گئی، کیا میری حفاظت رانا ثنااللہ کریں گے؟ نواز شریف بیمار تھے تو حکم آیا کہ ان کو کچھ ہوا تو ذمے دار کون ہوگا، میرا سوال ہے کہ مجھے کچھ ہوا تو ذمے دار کون ہوگا؟۔  علاوہ ازیں عمران خان نے امریکی وفد سے ملاقات میں امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔امریکی وفد نے زمان پارک لاہور میں عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، امریکی وفد میں کیلی فورنیا پارلیمنٹ کے ممبر کرس ہولڈن، ممبر پارلیمینٹ وینڈی کیری لو، ممبر پارلیمنٹ مائیک گپسن، اور ممبر پارلیمنٹ ریزایلوئس شامل تھے۔ ڈاکٹر آصف محمود سمیت 4 پاکستانی نڑاد امریکن شہری بھی شامل تھے۔ عمران خان نے امریکی ممبر پارلیمنٹ سے الگ ملاقات بھی کی۔ 
لاہور‘ اسلام آباد  (نیوز رپورٹر‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان  نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن سے فوری انتخابی شیڈول جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت خصوصاً وزیرِ قانون اور اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالتی حکمنامے کی گمراہ کن تشریحات پر شدید ناگواری کا اظہار کیا گیا، ساتھ ہی الیکشن کمیشن سے آئین کی روح اور سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں 90 روز میں انتخابات کروانے کیلئے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے فوری شیڈول کے اعلان کا مطالبہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک میں قانون کی حکمرانی پر چھائے لاقانونیت کے سیاہ بادل چھٹنے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ جمہوریت سے صریح انحراف کی راہ پر گامزن گروہ عدلیہ پر حملہ آور ہے۔ پی ڈی ایم نے وزیراعظم کی نگرانی میں معزز ججز کیخلاف شرمناک مہم کے ذریعے عدالت کو دباؤ میں لانے کی قابلِ مذمت کوشش کی، اس گروہ کا اعمال نامہ ججوں کی خریداری اور عدالتوں پر مسلح یلغار کی سیاہ تاریخ رکھتا ہے۔ دباؤ اور سازشوں کا نہایت جرات سے مقابلہ کرنے اور آئین کو برقرار رکھنے پر معزز ججز خراجِ تحسین کے مستحق ہیں، آئین سے انحراف کی کسی کوشش کو پہلے قبول کیا اور نہ ہی آئندہ قبول کریں گے۔ ان خیالات کا ظہار عمران خان نے زمان پارک میں اپنی زیرِصدارت اجلاس میں کیا۔ عمران خان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک ملکی سیاسی تاریخ میں جدوجہد کا سنہرا باب ہے، خوف کی زنجیریں توڑ کر خود کو رضاکارانہ طور پر گرفتاریوں کیلئے پیش کرنے والے قائدین و کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ایک جانب بنیادی حقوق کی خلاف ورزی دوسری جانب یہ نااہل، نالائق اور کرپٹ گروہ نہایت بے رحمی سے عوام کو بدترین مہنگائی تلے کچل رہا ہے۔ کارکنان اور ذمہ داران پنجاب و پختونخوا میں بھرپور انتخابی مہم کی تیاری کریں، میں خود قیادت کروں گا، انتخاب کو التوا میں ڈالنے یا عوام کا سامنا کرنے سے گریز کا کوئی حربہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 5 رکنی بنچ کے فیصلے کا بھرپور خیر مقدم کیا گیا۔ پنجاب اور پختونخوا میں فوری طور پر امیدواروں کے تعین کا عمل جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں سیاسی کمیٹی کو پنجاب اور پختونخوا کیلئے بھرپور انتخابی مہم کی تیاری و اعلان کی ہدایات جاری کی گئیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک گیر جیل بھرو تحریک کی معطلی کے فیصلے کی بھی توثیق کی گئی۔ اس سے قبل ٹوئٹر پر بیان میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ پاکستان میں قانون کا نفاذ ہے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک کو معطل کرتے ہوئے ہم اب خیبر پی کے اور پنجاب میں انتخابی مہم چلائیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے پنجاب اور کے پی کے اسمبلیوں کے 90 روز میں انتخابات کے فیصلے کے بعد جیل بھرو تحریک معطل کردی۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات حریک انصاف فرخ حبیب نے کہا کہ جیلوں میں موجود قیادت اور ورکرز کی ضمانتیں کروائی جائیں گی۔ فرخ حبیب نے کہا کہ فیصل آباد میں جیل بھرو پروگرام کو  آج اظہار تشکر اور جشن میں بدل دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب اور خیبر پی کے میں 90 روز میں الیکشن کرانے کے حکم کو آئین کی فتح قرار دیدیا۔ فواد چودھری نے کہا کہ آئین کی فتح ہوئی۔ پارلیمانی جمہوریت کی فتح ہوئی۔ انہوں نے لکھا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات آگئے ہیں۔ پنجاب کے انتخابات کی تاریخ صدر مملکت دیں گے۔ جن جج صاحبان نے اختلاف کیا‘ وہ بھی الیکشن 90 دن کے اندر کے اصول کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ ہوا تو سپریم کورٹ آرٹیکل 187 کے ذریعے حکومت کو گھر بھیجے گی اور خود اس پر عملدرآمد کرائے گی۔ شہباز گل نے لکھا کہ آخرکار کپتان اور عوام کی فتح ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) اور حواریوں نے ہر کوشش کی الیکشن سے فرار کی۔ الیکشن کمشن  نے بھی الیکشن میں تاخیر کی ہرممکن کوشش کر ڈالی‘ لیکن پاکستان کی عدلیہ کو سلام۔ آج سپریم کورٹ کے بہادر ججز نے آئین کی حفاظت کی۔ ججز کا شکریہ۔ گورنر خیبر پی کے آئین کی خلاف ورزی میں ملوث پایا گیا۔ اس آدمی کوکچھ شرم آنی چاہئے اور استعفیٰ دینا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن