• news

امریکہ 18 ارب ڈالر کا ریلیف دے یا پاک ایران گیس معاہدے پر عمل کی اجازت: پی اے سی 


اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا ہے کہ دو آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے خلاف پٹرولیم ڈویژن اور اوگرا کیوں کارروائی نہیں کر رہے، یہ دونوں کمپنیاں دوسرے نام سے بھی کام کر رہی ہیں۔ نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئل کمپنیز کا معاملہ اٹھایا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم نے  چیئرمین کو کہا کہ میں آپ کو علیحدہ بتادوں گا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ 56 ارب روپے کے فراڈ کا معاملہ ہے آپ سب کے سامنے بتائیں، ان کمپنیوں کے حکام اور ڈائریکٹرز کے نام کن لوگوں نے ای سی ایل سے نکالے؟۔ ان کے نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈالیں۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے وزارت داخلہ نے نام نکالے۔ پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ جس افسر نے پاکستان کے ڈیفالٹرز کا نام نکالا ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ بیوروکریٹس  اور ججز کو ملنے والے پلاٹس، پنشن ودیگر مراعات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ نور عالم خان نے کہا کہ آڈٹ حکام آئندہ ہفتے تمام ریکارڈ فراہم کریں، ملک ڈوب رہا ہے اور یہ ہزاروں لیٹر مفت تیل انجوائے کر رہے ہیں۔ ایک رکن کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ پچاس ہزار گاڑیوں کو مفت تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ سرکاری محکموں میں 5 لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ نہ دی جائے۔  شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ اگر کسی کی جان کو اتنا خطرہ ہے تو گھروں میں عدالت لگائیں۔  پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ معاہدے کے مطابق بروقت مکمل نہ کرنے پر 18 ارب ڈالر کا پاکستان کو جرمانہ ہو سکتا ہے۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وزارت خارجہ امریکی سفیر کو بلا کر بتائیں کہ پاکستان کو پاک ایران گیس پائپ لائن میں 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا، امریکہ ہمیں 18 ارب ڈالر کا ریلیف دے یا ہمیں اس معاہدے پر عملدرآمد کی اجازت دے۔ اجلاس میں 322 ارب روپے گیس انفرانسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس نان یوٹیلائزیشن کا معاملہ زیر غور آیا۔ اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ نئے گیس کنکشنز پر پابندی نہیں ہونی چاہئے۔ برجیس طاہر نے کہا کہ میٹر نہیں لگائے جارہے جس کی وجہ سے گیس چوری ہورہی ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ کمپنی گیس چوری میں ملوث ہاؤسنگ سوسائٹی کیخلاف کارروائی کرے۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ تمام آئل ریفائنریوں کا آڈٹ جون تک مکمل کرلیا جائے گا۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر آئل ریفائنریوں کا آڈٹ مکمل کریں۔
پی اے سی 

ای پیپر-دی نیشن