سندھ ہائیکورٹ: سمندر میں صنعتی فضلہ، کچرا پھینکنے کی تحقیقات کا حکم
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ نے ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ سندھ (سیپا) کو حکم دیا ہے کہ تحقیقات کریں کہ کچرا اور صنعتی فضلہ سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے یا نہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے سیپا کو حکم دیا ہے کہ ساحل سمندر کا معائنہ کرکے تحقیقات کریں کہ بغیر صاف کیے گندا پانی اور صنعتی فضلہ سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے یا نہیں اور سمندری پانی کو آلودگی سے بچانے کے لیے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن (سی بی سی) نے تاحال کیا اقدامات کیے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے غیر سرکاری تنظیم (این جی اوز) کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سیپا کو حکم دیا کہ عدالت کو اس حوالے سے بھی آگاہ کریں کہ سی بی سی کی طرف سے نصب کیے گئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی کیا صورت حال ہے۔ عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے سمندر میں صنعتی فضلہ پھینکے کے خلاف این جی اوز کی طرف سے 2017 میں دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی تو درخواست گزار کے وکیل نے ساحل پر گندگی اور فضلے کی تصاویر پیش کرتے ہوئے بیان جمع کرایا۔ تاہم سیپا کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے قانون حبیب الرحمٰن نے درخواست کی کاپی طلب کرتے ہوئے دلائل کے لیے وقت دینے کی استدعا کر دی۔عدالت نے بین الاقوامی معیارات اور آبی یا سمندری حیات کے ماحولیاتی نظام کے مطابق سمندری پانی کی صفائی کی سطح کو برقرار رکھنے کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے صنعتی اور گھریلو فضلہ کے اخراج کی مقدار کی حجمی پیمائش کے ساتھ ایک جامع رپورٹ بھی طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ