• news

حضور اکرم اوردین کی حکیمانہ ترویج (۳)


حضرت عبدالرحمن بن کعب بن مالک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ کفارمکہ نے عبد اللہ بن ابی اور اسکے ساتھ اوس و خزرج میں سے جو لوگ بتوں کی پو جا کرتے تھے،ان کی طرف خط لکھا۔اس وقت ﷺمدینہ طیبہ میں تھے۔یہ بات جنگ بدر سے پہلے کی ہے ۔(انہوں نے لکھا)کہ تم نے ہمارے آدمی کو پناہ دی ہے اور ہم خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ تم یا تو انکے ساتھ جنگ کرو گے یا ان کو(اپنے شہر سے)نکال دو گے اور یا ہم سب تمہاری طرف آئینگے اور تم میں سے جو لوگ لڑنے کے قابل ہیں ان کو قتل کر دینگے اور تمہاری عورتوں کو لونڈیاں بنا لیں گے۔جب یہ خط عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھی بت پرستوں کے پاس پہنچاتو وہ حضور ﷺسے لڑنے کیلئے جمع ہو گئے۔جب یہ بات حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی توآپ نے ان لوگوں سے ملاقات فرمائی اورارشاد فرمایا:قریش کی دھمکیوں نے تمہیںاس حد تک پہنچا دیا ہے کہ یہ دھمکیاںتمہیں جو نقصان پہنچا سکتی ہیں تم اس سے زیادہ اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہو۔تم تو یہ ارادہ رکھتے ہوکہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں کےخلاف جنگ کرو۔ انہوںنے حضور اکرم ﷺ کی یہ باتیں سنیں تو منتشر ہوگئے ۔ جب قریش تک یہ خبر پہنچی تو قریش نے، جنگ بدر کے بعد ، یہودیوں کی طرف لکھا کہ تم ہتھیاروں اورقلعوں والے لوگ ہو۔ اب تم یا تو ہمارے آدمی کیخلاف جنگ کرو اوریاہم تمہارے ساتھ یہ یہ سلوک کرینگے اورہمارے درمیان اورتمہاری عورتوں کی پازیبوں کے درمیان کوئی شے حائل نہیں رہے گی۔یہ بات بھی حضور انور ﷺ تک پہنچ گئی ۔بنو نضیر عہد شکنی پر متفق ہوگئے ۔ انہوںنے نبی کریم ﷺکے پاس پیغام بھیجا کہ آپ اپنے صحابہ میں سے تیس افراد کے ساتھ آئیں اورہمارے تیس علماءتمہاری طرف آئینگے حتیٰ کہ ہم کسی وسطی جگہ پر ملاقات کرینگے،ہمارے علماءتمہاری بات کو سنیں گے ،اگر وہ آپ کی تصدیق کردیں اورآپ پر ایمان لے آئیں تو ہم بھی آپ پر ایمان لے آئینگے ۔ حضور ﷺنے ان (یہودیوں )کی بات سے لوگوں کومطلع فرمایا(لیکن اُنکی ایک سازش کا انکشاف ہونے کے بعد ) اگلے دن آپ کچھ دستوں کے ساتھ انکی طرف تشریف لے گئے اوران کا محاصرہ کرلیا۔ آپ نے ان سے فرمایا: خداکی قسم ! تمہارے محفوظ رہنے کی ایک ہی صورت ہے کہ تم ہمارے ساتھ معاہدہ کرو۔ انہوںنے معاہدہ کرنے سے انکار کردیا۔ حضور اکرم ﷺنے اس روز ان کےخلاف جنگ کی۔ اگلے روز آپ بنو نضیر کو چھوڑ کر بنو قریظہ کے پاس اپنے لشکر کی معیت میں تشریف لے گئے۔ آپ نے ان کو معاہدہ کی دعوت دی ۔ انہوںنے معاہدہ کرلیا۔ حضور نبی کریم ﷺانکی طرف سے پلٹے اوربنو نضیر کی طرف تشریف لے گئے۔ آپ نے ان سے جنگ کی اوروہ جلاوطنی پر راضی ہوگئے۔(سنن ابی داﺅد)

ای پیپر-دی نیشن