پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں 5 روپے کی کمی
حکومت نے تین قسم کی پٹرولیم منصوعات کی قیمت میں پانچ روپے سے 15 روپے فی لٹر تک کمی کا اعلان کر دیا۔ ڈیزل کی قیمت میں کوئی ردوبدل نہیں کیا۔ ایل پی جی 12 روپے فی کلو مہنگی کر دی گئی جبکہ گھریلو اور کمرشل گیس سلنڈر کے نرخوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا۔
یہ طرفہ تماشا ہے کہ پٹرولیم نرخوں میں اضافہ ہوشربا کیا جاتا ہے جبکہ کی جانیوالی کمی اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہوتی ہے۔ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق پیشگی اقدامات کے تحت 10 روز قبل پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں 22.20 روپے اضافہ کیا گیا جبکہ گزشتہ روز نرخوں میں صرف 5 روپے کمی کرکے مہنگائی کے ستائے عوام کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے۔ پٹرولیم نرخ جس نہج پر پہنچا دیئے گئے ہیں‘ اس سے عام آدمی کیلئے موٹر سائیکل جیسی سستی سواری کا پٹرول پورا کرنا مشکل ہو چکا ہے۔حکومت کو پٹرولیم نرخوں میں مزید کمی کرنی چاہیے کیونکہ اسکے بڑھتے نرخوں کے باعث اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی کئی گنا بڑھ چکی ہیں اور عام آدمی کی دسترس سے عملاً باہر ہو چکی ہیں۔ اگر حکومت نے پانچ روپے کم کرکے حاتم طائی کی قبر پر لات مار ہی دی ہے تو اس کمی کے ثمرات عام آدمی تک بھی پہنچنے چاہئیں۔ اگر عام آدمی کو فائدہ نہیں پہنچتا اور کمی کے باوجود اشیائے ضروریہ کی قیمتیں برقرار رہتی ہیں تو نرخ کم کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ایل پی جی سمیت گھریلو گیس سلنڈر کے نرخوں پر بھی نظرثانی کی اشد ضرور ہے۔ حکومت کو اپنی مشینری کو فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ قیمتوں میں چیک اینڈ بیلنس رکھا جا سکے جس سے عوام کو ریلیف ملنے کی راہ ہموار ہوگی۔