جمعرات، 9 شعبان المعظم، 1444ھ، 2 مارچ 2023ئ
سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کی پٹرول 500 اور بجلی 100 روپے مہنگی کرنے کی تجویز
اب خدا جانے انہوں نے یہ تجویز کس عالم ترنگ میں دی ہے۔ لگتا ہے وہ موجودہ حکومت کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں یا وہ حکومت کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ اس وقت حکمرانوں سے پٹرول، بجلی اور گیس کی موجودہ قیمتیں سنبھالی نہیں جا رہیں۔ عوام موقع کی تاک میں ہیں کہ کب یہ لوگ ان کے ہتھے چڑھیں اور وہ ان کی تکا بوٹی کر کے چیلوں اور کوﺅں کو ڈال دیں۔ اب اگرحکمران احمد محمود کی تجویز پر خدانخواستہ عمل کرتے ہیں تو پھر یہ واقعی ایک خودکش دھماکہ ہو گا۔ اس وقت سابق گورنر پنجاب بہترے تہترے کے پیٹے میں ضرور ہوں گے جبھی تو انہوں نے سٹھیاپے والی بات کی ہے۔ امید ہے حکمران اس طرف آنکھیں اور کان بند رکھیں گے اور اسے مجذوب کی بڑ قرار دیتے ہوئے درگزر کریں گے۔ ورنہ ان پر حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کا الزام بھی لگایا جا سکتا ہے۔ ظاہر سی بات ہے۔ یہ تو صاف ایسا ہی معاملہ لگتا ہے۔ اب ہمارے سابق ہوں یا موجودہ حکمران، سب کا تعلق اشرافیہ سے ہے۔ انہیں کیا معلوم کہ عوام پر کیا بیت رہی ہے۔ اگر انہیں ذرہ بھر بھی عوام کا خیال ہوتا تو آج ملک کی یہ حالت نہ ہوتی۔ ان اشرافیہ کی مافیاز کی تجوریاں نہیں ملکی خزانہ بھرا ہوتا اور عام آدمی یوں روٹی کو محتاج نہ ہوتا۔ پھر چاہے پٹرول 500 کا لیٹر ہو یا بجلی 100 روپے فی یونٹ، لوگ خوشحال ہوتے تو انہیں برا بھی نہ لگتا مگر اس وقت تو یہ مشورہ دینے والا بھی زہر لگتا ہے۔ اس لیے حکومت ان کی باتوں پر ہرگز کان نہ دھرے۔ یہ واضح خودکشی کے مشورے ہیں۔
٭٭٭٭
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی کر لیا
اس پر ہماری خواتین ٹیم کی انتظامیہ اور کھلاڑی دونوں مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اب امید ہے کہ مردانہ کرکٹ ٹیم کی طرح ہماری زنانہ کرکٹ ٹیم بھی کھیل کے میدان میں ملک و قوم کا پرچم بلند کرے گی۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس کے لیے ہماری خواتین کھلاڑیوں نے دل لگا کر محنت کی اور کامیابیوں کا سفر جاری رکھا۔ کھیل کے مقابلوں میں ہار بھی ہوئی مگر پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم نے ہمت نہیں ہاری۔ جنوبی افریقہ میں ہونے والے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے مقابلوں تک یہ رسائی ہماری ٹیم کو بہتر ریٹنگ کی وجہ سے ملی اور اس نے براہ رست اس ایونٹ تک رسائی حاصل کر لی۔ اس کے ساتھ ساتھ خوشی کی بات یہ بھی ہے کہ ہماری ٹیم اس رینکنگ کی چھ ٹاپ ٹیموں میں شامل ہے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تمام کھلاڑی اور آفیشل پرجوش ہیں اور ”ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار“ کے سلوگن پر عمل پیرا ہیں۔ آگے چل کر بھی بہت سی کامیابیاں ان کے قدم چومیں گی۔ ہماری خواتین کرکٹ ٹیم کی تمام کھلاڑیوں نے جس طرح محنت کی صلہ و ستائش کی تمنا سے ہٹ کر صرف کھیل پر توجہ دی وہ قابلِ تعریف ہے۔ کاش ہمارا محکمہ کھیل کرکٹ کی طرح دوسرے کھیلوں میں بھی خواتین کی حوصلہ افزائی کرے تو دوسرے کھیلوں میں بھی بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں اوران کھیلوں میں بھی ہم دنیا بھر میں نمایاں مقام حاصل کر سکتے ہیں۔
٭٭٭٭
بے نظر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 7 سے بڑھا کر 9 ہزار کر دی گئی
ملک کے غریب اور مستحق طبقات کے لیے یہ ایک اچھی خبر ہے۔ بس توجہ اس بات پر دی جائے کہ یہ امداد واقعی ان تک پہنچے۔ یہ نہ ہو کہ درمیان میں سے ہی سفارشی کھاتے پیتے لوگ اور سیاسی ورکر یہ امدادی رقم وصول کرلیں۔ یہ بات حکومت بھی اچھی طرح جانتی ہے کہ ہر امدادی پروگرام کی طرح اس میں بھی گھپلے ہوئے ہیں۔ کافی شکایات سامنے بھی آئی ہیں اگر ان خامیوں پر قابو پایا جائے تو بہت سے لوگوں کا فائدہ ہو گا۔ آج کل کے دور میں مہنگائی جس رفتار کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اس کے تناسب سے اگرچہ یہ اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔ مگر چلیں کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔ بس احتیاط یہ کرنا ہو گی کہ غریب اور مستحق طبقات تک یہ رقم پہنچے۔ مگر دکھ ہوتا ہے کہ بنکوں کے باہر لائن میں لگی بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم نکلوانے والی خواتین کی اکثریت ان شرائط پر پورا نہیں اترتیں۔ موٹر سائیکل پر آنے والی یہ خواتین سونے کی بالیاں، انگوٹھیاں، بعض تو چوڑیاں بھی پہنے ہوتی ہیں۔ کپڑے بھی اچھے اورصحت بھی ان کی بہت عمدہ ہوتی ہے۔ بس ”مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے“ کے مصداق ہر ماہ ملنے والی رقم وصول کرتی ہیں۔ کئی گھرانوں کی ایک سے زیادہ خواتین رقم لیتی ہیں۔ یہ بات ذرا عجیب لگتی ہے کہ ایک طرف تو لاکھوں نہیں کروڑوں غریب عوام حکومتی امداد کے منتظر ہوتے ہیں ،دوسری طرف یہ سرکاری ملازم کھاتے پیتے گھرانوں کے لوگ سفارش اور سیاسی تعلق کی بنا پر عیش کرتے ہیں۔ اس بات سے بطور قوم ہماری اخلاقی پستی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اپنے اس کردار کے ساتھ ہم بڑی بڑی تبدیلی کے دعوے کرتے ہیں۔ اب حکومت ”انصاف صحت کارڈ پروگرام “کو جاری رکھنے کا اعلان کر چکی ہے تو اس پر عمل نہ کرنے والے ہسپتالوں کی گوشمالی کرے تاکہ عام لوگ اپنا علاج مفت کرا سکیں اور ساتھ ہی وفاقی حکومت پنشن کی رقم میں بھی اضافے کا وعدہ پورا کرے۔
٭٭٭٭
ناقص کارکردگی پر لاہور کے تمام ایس ایچ اوز کو شوکاز نوٹس جاری
یہ کیا غضب کر دیا حکومت نے۔ اب اگر یہ ایس ایچ اوز اس کا غصہ عوام پر اتارنے لگے تو کیا ہو گا۔ لوگوں کی زندگی پہلے ہی چوروں، ڈاکوﺅں، قاتلوں، ناجائز منافع خوروں، قبضہ گروپوں ، منشیات فروشوں اور دیگر مافیاز نے اجیرن کر دی ہے۔ اب اگر یہ ہو جائے کہ شوکاز نوٹس ملنے کے بعد تمام ایس ایچ اوز متحد ہو کر ان سماج دشمن عناصر پر اپنا ہاتھ سخت کر دیں، ان کو لگام ڈالیں تو مزہ آ جائے گا۔ لوگ اطمینان کا سانس لیں گے اور ”پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی“ والا نعرہ پورے لاہور میں گونجے گا۔ مگر کیا کریں اس فورس کی اکثریت خود انہی قانون شکن عناصر کی پس پردہ معاون ہوتی ہے۔ ورنہ کیا مجال کہ کوئی قانون شکنی کر سکے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پولیس والے وحشی جٹ بن کر جرائم پیشہ افراد کو تہہ تیغ کر دیں۔ انہی بدبختوں کی وجہ سے آج ان ایس ایچ اوز صاحبان کو یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے۔ اب کسی سے رعایت نہ کریں، جو قانون شکنی کرے اس کی حوصلہ شکنی کریں۔ مجرموں کو کفیر کردار تک پہنچائیں۔ ایسا نہ ہو کہ معاملہ مزید بگڑ جائے۔ ایس ایچ اوز غصہ انسپکٹروں پر نکالیں، وہ سب انسپکٹروں پر اور وہ اپنا غصہ کاکے سپاہیوں پر نکالیں۔ جو بے چارے عام آدمیوں پر چنگیز خان یا ہلاکو بن کر ٹوٹ پڑیں جو پہلے ہی جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں آدھ موئے ہوچکے ہیں۔