ڈالر کی ریکارڈ اڑان ، شرح سود 20 فیصد ہوگئی
کراچی‘ لاہور (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) جمعرات کے روز کرنسی مارکیٹ میں بھونچال آگیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 18.98روپے کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور انٹر بینک میں ڈالر266.11روپے سے بڑھ کر 285.09 روپے کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ انٹر بینک میں روپے کی قدر میں 6.66فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی اور کرنسی مارکیٹ کے ماہرین روپے کی قدر میں کمی کو آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 15روپے کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور ڈالر کی قیمت فروخت 273سے بڑھ کر 288روپے کی سطح پر جاپہنچی۔ ذرائع کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر فروخت کرنے والے ایک ڈالر کے عوض 291روپے طلب کررہے ہیں جبکہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر 295سے300روپے میں فروخت ہونے اور آئی ایم ایف کی جانب سے افغان بارڈر ریٹ پر ڈالر کی قیمت مقرر کرنے کی اطلاعات ہیں۔ دیگر کرنسیوں میں یورو کی قیمت فروخت 287.50 سے بڑھ کر 302 روپے اور برطانوی پاؤنڈ کی قیمت فروخت 324.50 روپے سے بڑھ کر 340 روپے ہوگئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈالر پاک افغان بارڈر ریٹ پر لایا جائے۔ دریں اثنا عالمی مارکیٹ میں گزشتہ روز سونے کی فی اونس قیمت 1ڈالر کمی سے 1836ڈالرز فی اونس کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔ عالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی کے باوجود مقامی سطح پر سونے کی قیمت 9400 روپے اضافہ سے 2لاکھ 6ہزار 500 اور دس گرام سونے کی قیمت 8058 روپے اضافہ سے 1لاکھ 77ہزار 40روپے جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت 120روپے اضافہ سے 2200روپے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔ دوسری طرف گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے اوگرا میں درخواست دائر کر دی جس کے مطابق گیس کی قیمتوں میں 391 روپے 69 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ مالی سال 2023-24 کیلئے مانگا گیا ہے۔ درخواست کے مطابق آئندہ مالی سال میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو 266 ارب روپے کے ریونیو درکار ہیں۔ درخواست میںکہا گیا ہے کہ سوئی سدرن کمپنی کو 98 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2023ء سے کرنے کیلئے درخواست دی گئی ہے۔ اوگرا میں سماعت 13 مارچ کو ہوگی۔
کراچی‘ اسلام آباد (کامرس رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک آف پاکستان نے شرح سود 3 فیصد بڑھانے کا اعلان کر دیا جس کے بعد ملک میں شرح سود 20 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ اکتوبر 1996ء کے بعد ملک میں شرح سود کی یہ بلند ترین سطح ہے۔ جنوری 2022ء سے اب تک مرکزی بنک مہنگائی پر قابو پانے کیلئے شرح سود میں 1050 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کر چکا ہے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ شرح سود 3 فیصد بڑھا رہے ہیں جس کے بعد شرح سود 20 فیصد ہوگا۔ مانیٹری پالیسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی پالیسیوں‘ بیرونی حالات نے قلیل مدتی مہنگائی کا منظرنامہ بگاڑا ہے۔ مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 27 سے 29 فیصد رہے گی۔ نومبر پالیسی اجلاس میں مہنگائی کی شرح 21 سے 23 فیصد رہنے کی توقعات تھیں۔ مہنگائی کی توقعات گھٹانے کیلئے شرح سود میں بڑا اضافہ ضروری تھا۔ مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ دوتہائی کم کرکے بھی بے یقینی کی صورتحال برقرار رہے گی۔ آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے سے قلیل مدت میں تشویش کم ہوگی۔ حکومت نے جی ایس ٹی‘ ایکسائز ڈیوٹیز اور توانائی کی قیمتیں بڑھائیں اور سبسڈیز کم کی ہیں۔ سٹیٹ بنک کا کہنا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اگلا اجلاس 4 اپریل 2023ء کو ہوگا۔ خیال رہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے سٹاف لیول معاہدے سے قبل پاکستان سے شرح سود بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔