3 مارچ، سری لنکن ٹیم پر حملہ اور کلبھوشن کی گرفتاری، بھارتی دہشتگردی کے ثبوت
اسلام آباد (اے پی پی)3 مارچ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کی یاد دلاتا ہے۔ 2009 میں یہی دن تھا جب بھارتی خفیہ ادارے را کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ کیا تھا جبکہ 3مارچ 2016 کو پاکستانی فورسز نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گرد حملہ کھیلوں کے مقابلوں کے لیے پاکستان کو سکیورٹی رسک ملک کے طور پر ظاہر کر کے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس بات کا ایک واضح ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عناصر کو پاکستان کے خلاف اپنے مذموم عزائم کے لیے پراکسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 7سال مکمل ہوگئے، کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔ کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا کمانڈر رینک کا حاضر سروس افسر تھا۔ 53سالہ کلبھوشن یادیو 2003 سے بھارتی ایجنسی را کے لئے پاکستان میں منظم دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ 2003میں چاہ بہار ایران میں جعلی پاسپورٹ پر داخلے کے بعد سکریپ کے کاروبار کی آڑ میں بلوچ علیحدگی پسندوں کا نیٹ ورک پروان چڑھایا۔ کلبھوشن یادیو نے اپنے بیان میں را کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ہدف سی پیک گوادربندرگاہ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کو ہوا دینا تھا اور را پاکستان میں انتشار پھیلانے اور معصوم پاکستانیوں کے خون بہانے میں ملوث تھی۔