حکومت حقائق کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں،ملکی برآمدات مسلسل گراوٹ کا شکار:عرفان اقبال
لاہور (کامرس رپورٹر )صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے کچھ انڈسٹریز کو دی گئی پاور سیکٹر کی سبسڈی کو اچانک واپس لینے سے برآمدات میں مزید بڑے پیمانے پر کمی واقع ہو گی۔ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملکی برآمدات گزشتہ 6 مہینوں ( اگست 2022 سے فروری 2023 )تک پہلے ہی مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق، پاکستانی برآمدات میں فروری 2023 میں 18.67 فیصد کی بڑی کمی واقع ہوئی ہے جو کہ سالانہ بنیادوں پر فروری 2022 میں 2.83 ارب ڈالر سے فروری 2023 میں 2.31 ارب ڈالر رہ گئی ہیں۔ جبکہ حکومت زمینی حقائق کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے اور ہمیں یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی ہے کہ برآمدات میں کمی محض 10 فیصد کے قریب ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے واضح کیا کہ مذکورہ بالا پاور سبسڈی کو جون 2023 میں ختم ہونا تھا جس میں تجدید یا دوبارہ گفت و شنید کے واضح امکانات موجود تھے تاہم حکومت نے برآمدات پر مبنی صنعتوں کیلئے سبسڈی کو انتہائی نقصان دہ انداز میں واپس لے لیا ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے بتایا کہ ٹیکسٹائل اور اس سے منسلک مصنوعات کا ملکی برآمدات میں سب سے بڑا حصہ ہے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ٹیکسٹائل کی صنعت متعدد مسائل سے متاثر ہو رہی ہے۔ خام مال اور مشینری کیلئے درآمدی ایل سیز کو سٹیل کرنے کیلئے ڈالر کی عدم دستیابی ، ڈیمریجز، کنٹینر اور ٹرمینل چارجز ،کپاس کے خام مال کی شدید قلت شامل ہے جس کے نتیجے میں بہت سے ٹیکسٹائل یونٹس بند ہو چکے ہیں اور اب کوئی حفاظتی میکانزم بنائے بغیر بجلی کی سبسڈی واپس لے لی گئی ہے۔