جھوٹے مقدمات کا مقصد مجھے قتل کرنا ، توشہ خانہ کیس ٹی وی پر دکھایا جائے : عمران
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ میں اللہ کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکا اور نہ کارکنوں کو جھکنے دوں گا، یہ لوگ مجھے چھوٹے چھوٹے مقدمات میں عدالت طلب کرکے قتل کرانا چاہتے ہیں۔ لاہور زمان پارک میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارکنوں نے جس طرح جیل بھرو تحریک میں شرکت کی، جنون کو ایک قوم بنتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف دنیا بھر میں جاکر پیسے مانگتا پھر رہا ہے اور اسے کوئی پیسے نہیں دے رہا، اللہ کا حکم ہے کہ سچ اور اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ اور برائی سے لڑو، پاکستان تاریخ میں کبھی اتنا بدحال نہیں ہوا، اس کی وجہ موجودہ حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو کیسز میں سزا ہونے لگی تھی لیکن جنرل (ر) باجوہ نے اسے بچاکر وزیراعظم بنادیا، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے بڑا بدمعاش کوئی نہیں جس نے 18 قتل کیے،آصف زرداری جو پیچھے بیٹھا ہوا کھیل کھیل رہا ہے، جس نے مخالفین کو قتل کرایا، مرتضی بھٹو کے اہل خانہ آج بھی کہتے ہیں کہ مرتضی کو آصف زرداری نے قتل کرایا، وہ بھی اربوں روپے کی چوری میں پکڑا جانے والا تھا باجوہ نے بچایا اسے۔ انہوں نے نواز شریف پر تنقید کی اور کہا کہ وہ چور اور بھگوڑا لندن میں بیٹھ کر ملک کے فیصلے کررہا ہے، جب ملک کے بڑے بڑے چور مل کر بیٹھیں گے تو ملک دیوالیہ نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا؟۔ عمران خان نے کہا کہ جس قوم میں برائی سے لڑنے کی دلیری نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے، خوف کا بت غلام بنا دیتا ہے جس کی پوجا کرنے والے غلام بھی بنتے ہیں اور ذلیل بھی ہوتے ہیں، آج دنیا بھر میں پاکستان ذلیل ہورہا ہے، بھکاریوں کی طرح پیسہ مانگ رہا ہے لیکن نہیں مل رہا اس کی وجہ کرپٹ حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرداری اور شریف خاندان اگر اپنا پیسہ یہاں لے آئیں تو ملک کو بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، موجودہ حکومت میں ڈالر 100 روپے گرگیا، قوم نیچے آ گئی اور ان کے سرمایے میں رکھا ڈالر مزید 100 روپے مہنگا ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف، اسحاق ڈار، مریم نواز پر کیسز میں نے نہیں بنائے، گزشتہ حکومتوں میں بنے یا پاناما میں نام آئے، یہ لوگ آج تک نہیں بتاسکے کہ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ عمران خان نے کہا کہ مجھ پر پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے، یہ لوگ مجھے چھوٹے چھوٹے کیسز میں عدالتوں میں بلاکر راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں، ہماری قوم کے لیے ایک ہی راستہ ہے، جیل بھرو تحریک صرف ایک خوف ہے، خوف دور کرنے کی ضرورت ہے، انہوں ںے گرفتاری دینے والوں کو جان بوجھ کر تکالیف دیں تاکہ یہ مزید خوف زدہ ہوجائیں۔ عمران خان نے کہا کہ وزارت داخلہ نے اب کہا ہے کہ میری جان خطرے میں ہے، میں تو کئی ماہ سے خود کہہ رہا ہوں کہ میری جان کو خطرہ لاحق ہے، چیف جسٹس سے کہتا ہوں ہوں کہ مضحکہ خیز مقدمات میں مجھے بلایا جارہا ہے، توشہ خانہ کیس کی عوامی سماعت ہو، ٹی وی پر دکھایا جائے کہ توشہ خانہ کیس آخر ہے کیا؟ توشہ خانہ میں زرداری اور نواز نے ڈاکا ڈالا اور ان کے کیسز ختم ہوگئے، میں چیلنج دیتا ہوں کہ اگر کوئی غیرقانونی کام ہے تو ثابت کرکے دکھائیں، اب تک مجھ پر اور میرے لوگوں پر 74 مقدمات بنائے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے ڈالیں ای سی ایل پر میں ملک سے باہر نہیں جانا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ گولیاں مارنے والے نوید کی جان خطرے میں ہے، وہ عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتا ہے، جنہیں تحفظ دینا ہے ان ہی سے خطرہ ہے، رانا ثناء اللہ بدمعاش ہے جس نے ماڈل ٹاؤن میں 14 لوگوں کو قتل کرایا وہ تحفظ دے گا؟ انہوں نے اعظم سواتی، شہباز گل، ارشد شریف اور دیگر صحافیوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہیں ننگا کرکے الٹا لٹکا کر مارا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک قوم اس ظلم کا مقابلہ نہیں کرے گی، قوم ان چوروں کے خلاف نہیں کھڑی ہوگی ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا، 8 لاکھ پاکستانی ملک کو چھوڑ کر جاچکے، ہمارے چور حکمرانوں کو اگر برطانیہ میں بھی بٹھادوں گے تو وہ اسے تباہ کردیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا آج پاکستان کابدترین وقت ہے، معیشت ڈوب چکی ہے۔ میرے وکیل چیف جسٹس کو خط لکھیں گے، عدالتوں میں میرے چکر لگوا رہے ہیں، مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں،کوئی سکیورٹی نہیں ہے، مزاحیہ کیسز پر بلایا جا رہا ہے، چیف جسٹس کو لکھوں گا کہ کون ذمہ دار ہے، آج مریم نواز ملکہ ایلزبتھ کی طرح ملک میں گھوم رہی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں عمران خان نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو نیب کی جانب سے 8 ارب روپے کی منی لانڈرنگ اور ایف آئی اے کی جانب سے مزید 16 ارب روپے کی کرپشن کے الزام میں سزا سنائی جانے والی تھی جب انہیں جنرل باجوہ نے بچایا جو نیب کے مقدمات کی سماعت ملتوی کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے خلاف کیسز چل رہے تھے جب انہیں وزیراعظم بنادیا گیا ، اس کے بعد اس نے ان اداروں کے سربراہوں کا انتخاب کیا جو ان کے کیسز کی تحقیقات کر رہے ہیں ، پہلے ایف آئی اے اور اب نیب ، صرف اپنے خلاف 16 ارب روپے کی کرپشن اور 8 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے مقدمات میں اپنا نام مستقل طور پر کلیئر کروانے کے لیے ، اس طرح ایک ملک بننا ری پبلک بن جاتا ہے۔