• news

وفاق نے سیلاب متاثرن سے وعدے پورے نہ کئے تو وزارتیں رکھنا مشکل ہوگا : بلاول 

کراچی+اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+خبر نگار خصوصی )  چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب متاثرین سے کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے کی صورت میں وفاقی حکومت میں ملنے والی وزارتیں چھوڑنے کا اشارہ دے دیا، پہلے مرحلے میں12  ایکڑ تک اراضی رکھنے والے چھوٹے کاشتکاروں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ رقم تقسیم کر نے کا آغاز،بلاول نے کمپیوٹر کا بٹن دبا کر ’’بیج سبسڈی پروگرام‘‘ کے تحت ’’گندم کے بیج کیلئے معاوضہ ‘‘ کا افتتاح کیا۔ وزیر اعلی ہائوس کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا افسوس ہے وفاقی حکومت نے جو مالی مدد کا وعدہ کیا تھا وہ اب تک پورا نہیں کیا جا سکا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا وفاقی حکومت نے وعدے پورے نہ کیے تو ہمارے لیے مشکل ہو گا کہ اپنی وزارتیں برقرار رکھیں، امید ہے ہماری شکایت کا ازالہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی اسی تقریب سے خطاب میں کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے رقم نہ ملنے کے باعث کسانوں کو پیکج دینے میں تاخیر ہوئی، سندھ حکومت اپنے پیسے سے کسانوں کے لیے پیکج کا اعلان کر رہی ہے،پہلے مرحلے میں12  ایکڑ تک اراضی رکھنے والے چھوٹے کاشتکاروں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ رقم تقسیم کر نے کا آغاز کر رہے ہیں دوسرے مرحلہ میں 25 ایکڑ تک زمین رکھنے والے کسانوں کو بیج کی مد میں فی ایکڑ 5000 روپے فراہم کیے جائیں گے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کر رہی ہے۔ زرعی شعبہ پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ چھوٹے کسانوں کی مدد کر کے معیشت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ مہنگائی سے ہر طبقہ مشکلات کا شکار ہے۔ زراعت میں سرمایہ کاری کریں گے تو پاکستان زرعی ملک کہلائے گا۔ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے گندم کی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کی۔ چھوٹے کسانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ آصف زرداری دور میں زرعی شعبہ پر خصوصی توجہ دی گئی۔ پاکستان کو زرعی شعبہ میں خود کفیل بنانا ترجیح ہے۔ بی آئی ایس پی کے ذریعے چھوٹے کسانوں کی مدد کریں گے۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سیلاب سے زرعی سیکٹر کو بہت دھچکا لگا ہے۔ زرعی شعبہ پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ چھوٹے کسانوں کی مدد کر کے معیشت میں بہتری لا سکتے ہیں۔ آج آپ دیکھیں کہ ٹی وی کیمرے سیلاب متاثرین پر نہیں ہیں وہ ایک سیاسی چوہے پر ہیں جو زمان پارک میں چھپا بیٹھا ہے کہ وہ ضمانت لینے کیلئے عدالت جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین سے وعدے پورے نہ کئے تو یہ برداشت کرنا مشکل ہو گا۔ ایسا نہ ہوا تو ہمیں وزارتیں رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ اگر وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے تو وہ وعدہ پورا کرنا ہو گا۔ ڈیجیٹل مردم شماری پر فیڈ بیک میں عوام کے اعتراضات بھی آئے ہیں۔ جب وفاقی وزیر کو مردم شماری کا پتہ نہیں تو عوام کو کیا پتہ ہو گا۔ وفاقی حکومت کی طرف سے زرعی معیشت سے سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے۔ سیلاب متاثرین کیلئے وعدے پورے کرنے کیلئے وزیراعظم سے بات کریں گے۔ مردم شماری کی بنیاد پر ہر صوبے کو اس کا حق دیا جاتا ہے۔ مردم شماری صرف الیکشن اور ووٹنگ کیلئے نہیں ہوتی اسی طریقے سے ڈیجیٹل مردم شماری ہونی ہے تو یہ پیپلز پارٹی کو قبول نہیں۔ مردم شماری میں اپنے طریقے سے کرنا ہے تو سندھ حکومت ساتھ نہیں دے گی۔ اس طرح مردم شماری کرنی ہے تو آئیں خود کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ کے اعتراضات نہیں سنے گئے تو صوبہ وفاق کا ساتھ نہیں دے گا۔    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے ہمارے تحفظات دور نہ ہوئے تو ہم مردم شماری کو مسترد کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ گندم کا بیج بروقت خریدا نہیں جا سکا۔ اس وجہ سے کاشتکاروں کو رقم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ سیلاب سے 4.4 ملین ایکڑ میں سے 3.6ملین ایکڑ خریف کی فصل کو نقصان ہوا۔ فصل کی تباہی نے سندھ میں کھاد‘ خوراک اور معاشی مسائل پیدا کر دیئے۔  انہوں نے کہا کہ مصدقہ آبادکاروں کی تعداد 185928 ہے جنہیں 5 ہزار روپے فی ایکڑ منتقل کئے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 4.227ارب روپے 185928 آبادگاروں میں تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ ورلڈ بنک نے ہاریوں کیلئے سندھ حکومت کی مدد کی۔ ہم 25 ایکڑ کے کاشتکاروں کو بیج کی مد میں 5000 روپے فی ایکڑ دے رہے ہیں۔ مردم شماری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کی آبادی کو کم گنا جائے یہ برداشت نہیں کریں گے۔ مردم شماری سے متعلق کچھ تحفظات ہیں جن سے چیئرمین ادارہ شماریات کو آگاہ کر دیا ہے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا ہمیں مردم شماری سے متعلق چیزوں سے آگاہ نہیں کیا جا رہا۔ جسے شمار کیا جائے‘ اس کا ڈیٹا اسے اور صوبائی حکومت کو فراہم کیا جائے۔ سب سے درخواست ہے کہ مردم شماری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں کے کہاکہ ایک طرف مردم شماری ہورہی ہے دوسری طرف ایک صوبہ میں الیکشن ہو رہے ہیں ،  پنجاب میں پرانی مردم شماری ، سندھ  اور بلوچستان میں نئی مردم شماری پر انتخابات ہونگے، کچھ پتا نہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن