پاک امریکا مذاکرات
امریکا کا ایک وفد انسدادِ دہشت گردی سے متعلق پاکستانی حکام کے ساتھ دو روزہ مذاکرات کے لیے اتوار کی شام اسلام آباد پہنچا تھا اور سوموار اور منگل کو دو اطراف کے وفود کی آپس میں ملاقاتیں ہوئیں جن کے دوران دہشت گردی سے جڑے ہوئے مختلف امور زیر بحث آئے۔ امریکی وفد کی قیادت انسداد دہشت گردی کے لیے قائم مقام رابطہ کار کرسٹوفر لینڈبرگ نے کی جبکہ پاکستان کی طرف سے وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری سید حیدر شاہ وفد کے سربراہ تھے۔ مذاکرات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ انسدادِ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی روک تھام کے ضمن میں دوطرفہ تعاون کو بہتر بنایا جائے گا۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ امریکا سمیت دیگر ممالک کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی جو جنگ لڑ رہا ہے اسے جیتنے کے لیے اسے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکا نے پاکستان کا دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اس طرح ساتھ نہیں دیا جیسے کہ اسے دینا چاہیے تھا۔ امریکا سے تعاون کی توقع یا تقاضا اس لیے جائز ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی جس جنگ میں آج تک الجھا ہوا ہے وہ امریکا کی شروع کی ہوئی ہے اور پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے کہنے پر اپنی بین الاقوامی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے اس سلسلے میں امریکا کا ساتھ دیا۔ پاکستان اب تک اس جنگ میں 80 ہزار شہادتیں اور کھربوں روپے کا مالی نقصان کرا چکا ہے لیکن اس کی خدمات کا اعتراف مناسب انداز میں نہیں کیا گیا۔ پاکستان کو آج بھی دہشت گردی کا سامنا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے امریکا سمیت تمام بڑے ممالک کو پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔