رقبے کی لحاظ سے بڑا اور سب سے اہم صوبہ دشمن کے مذموم عزائم کا ہدف
قومی اُفق … فیصل ادریس بٹ … کوئٹہ
بلوچستان کی مٹی میں جو زرخیزی اور معدنیات پائی جاتی ہیں اس کی مثال ملک بھر میں بلکہ دنیا بھر میں نہیں ملتی۔ بلوچ ہو، پٹھان ہو، سندھی ہو پنجابی ہو یا پختون سب کی سب قومیں بیک وقت ملنسار، مہمان نواز اور وطن کی محبت سے سرشار ہیں۔ دشمن نے پاکستان کے سب سے اہم اوررقبے کے لحاظ سے بڑے صوبے کو اپنے مذموم عزائم کی ببھینٹ چڑھانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے۔ مگر ہمارے سیکورٹی ادراے ملک کے چپے چپے کی رکھوالی کا حلف لئے دشمن کے گندے ارادوں کو جہنم واصل کرنے میں دن رات سر پر کفن باندھے کوشاں ہیں۔ دنیا کے ہر ملک، اس کے شعبہ جات اور اداروں میں کہیں اچھے اور کہیں بُرے لوگ پائے جاتے ہیں اسی طرح خاتون خود کش بمبار کی گرفتاری کے بعد دہشت گردوں کی جانب سے ایک حساس ٹرینڈ چلانے کی ناکام کوشش کی گئی کہ بلوچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مگر میں سمجھتا ہوں دہشت گرد کی نہ ہی کوئی قوم، نہ ہی کوئی ذات، نہ ہی کوئی مذہب ہوتا ہے بلکہ وہ انسانیت میں شمار ہی نہیں ہوتے۔ دوسرا سر جھکا دینے اور دل دہلا دینے والا واقعہ سردار عبدالرحمان کھیتران کے ٹارچر سیل اور جیلوں والا سامنے آیا۔ مجھے یاد ہے ہمارے بہت ہی پیارے دوست ڈاکٹر مسعود شیخ جو لاہور کے مختلف ہسپتالوں میں ایم ایس خدمات انجام دیتے آئے ہیں انتہائی شفیق اور خوب صورت انسان ہیں، نے دو تین عشائیوں اور ظہرانوں پر مجھے مدعو کیا جس میں سردار صاحب انتہائی نفیس اعلی لباس ذیب تن کرکے انسانی حقوق پر شاہکار گفتگو جھاڑ رہے تھے۔ اگر حقیقت اس کے برعکسہے توعبدالرحمان کھیتران اور اس جیسے سرداروں کو قرار وقعی سزا ملنی چاہیے۔ افسوس ا فسوس آج بھی ہم ایسی سوچ رکھتے ہیں اب تو وفاقی حکومت کی کاوشوں کی وجہ سے بلوچستان کو انکے جائز حقوق ملنے کے علاوہ ریکوڈیک کی پہلی قسط بھی موصول ہوگئی ہے۔ شہباز شریف کے اقدامات قابل ستائش ہیں چند روز قبل ہائی پاور بورڈ کا اجلاس وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا،جو انکی مصروفیات کی وجہ سے پہلے کئی بار مؤخر ہو چکا تھا۔ اس اجلاس میں آصف علی زرداری کے انتہائی قریبی سمجھے جانے والے چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی بھی گریڈ22 میں نہ پہنچ سکے۔ عبداللہ سنبل ایک غیر متنازعہ پرفیشنل ڈیڈیکیٹیڈ ایماندار اور اعلی شہرت کے حامل آفسر سمجھے جاتے ہیں ان کو بھی گریڈ 22 مل جانا چاہیے تھا۔ عبداللہ سنبل چند سال سے گریڈ 22 کے لیے لیجیبل ہیں ویسے بھی عبداللہ سنبل نے پنجاب میں بطور چیف سیکرٹری تعیناتی کے دوران کرپشن، سفارش کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرکے اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوایا ہے۔ عبداللہ سنبل اپنے پیشہ ورانہ امور میں اپنے والد حیات اللہ سنبل کی مشابہت رکھتے ہیں۔ حیات اللہ سنبل اپنے دور میں بہترین بیوروکریٹ کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔ گریڈ 22 کے حصول کے لیے محسن مشتاق چاندانہ کا نام فائنل ہو چکا ہے۔ محسن مشتاق چاندانہ انتہائی ایماندار اعلی روایات کے حامل سول آفیسر ہیں جن کا تعلق علم و ادب اور مطالعہ سے بہت زیادہ ہے۔ مبینہ طور پر مختلف مگر مسلسل افواہوں کی زد میں رہنے والے طاہر خورشید بھی گریڈ 22کے لیے تمام حدود و قیود پھلانگ چکے ہیں۔ مگر ان کے پیروں میں عثمان بزدار کے نام کی بیڑیاں پڑی ہوئی ہیں۔ یہ ایک ذاتی سا الزام ہے ان پر ویسے انکی انٹیلی جنس رپورٹس کلیئر نہ ہوتیں تو یہاں پہنچ ہی نہ پاتے۔ بیوروکریسی کے ’’بابو‘‘ کا خطاب پانے والے مومن آغا بھی گریڈ 22 حاصل کرنے کے لیے تمام مراحل طے کرچکے تھے۔ مگر حصول ممکن نہ ہوسکا ویسے بھی مومن آغا سول بیوروکریسی میں تیسری پیڑھی ہیں۔ ان کے قریبی دوست راشد لنگڑیال بھی انہی کے ساتھ ترقی کی منازل طے کریں گے۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے تاریخ میں پہلی مرتبہ جی بی کا حسن نا صرف پاکستان میں بلکہ بین الاقوامی طور پر بہت محنت سے اُجاگر کیا ہے۔ محی الدین وانی نے ثابت کیا ہے کہ وہ جس صوبے کے چیف سیکرٹری لگیں گے اسکی ثقافت ٹورازم، تعلیم، کھیل، صحت کے شعبوں کو مثالی بنا دیں گے۔ وانی نے گلگت میں دن رات محنت و لگن سے کام کرکے صوبے کی ترقی کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔ ایڈمنسٹریٹولی معاشیت کے علاوہ بھی پرموٹ کر رہے ہیں۔ محی الدین وانی کی اہلیہ محترمہ سارہ اپنے مجازی خدا سے قبل ہی گریڈ 22 حاصل کر چکی ہیں ویسے تو تمام خواتین آفیسرز آجکل ذہانت کی علمبردار سمجھی جاتی ہیں۔ مگر مسز وانی نے ثابت کیا ہے کہ وہ واقعی مسٹر وانی سے بریلینٹ ڈیڈیکیٹیڈ آفیسر ہیں۔ عامر ذوالفقار خان سابق آئی جی پنجاب پہلے ہی وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے دُکھی ہیں کہ انھیں اگر آئی جی پنجاب لگانا تھا تو گریس پریڈ سے پہلے ہی پویلین واپس بلا لینا انتہائی تکلیف دہ ہے انکے ٹوٹے دل کا ازالہ کرنا چاہیے تھا اور ان کو انتہائی عوام دوست پولیسنگ کے ماہر آفیسر ایماندار غیر جانبدار ہونے پر نہ صرف گریڈ 22 نہیں بلکہ نئی ٹاسک اورینٹیڈ پوسٹینگ بھی دینی چاہیے ارم بخاری بھی قابل اور شفا ف کیریئر رکھنے والے آفیسر کے طور پر پہچانی جاتی ہیں۔ ڈی جی خان بار میں ان کے شوہر اور عثمان بزدار اکھٹے پریکٹس کرتے تھے۔ ارم بخاری کو اے سی ایس پنجاب لگایا گیا مگر جلد ہی سرنڈر کروادیا گیا۔ وہ بھی گریڈ 22 کی مستحق آفیسر ہیں۔ سید علی مرتضی بھی اے سی ایس ہوم کی سیٹ پر بار بار لگنے کی وجہ سے این جی اوز سے نوازے جانے کی افواہوں کی زد میں گھرے ہوئے ہیں مگرگریڈ 22 حاصل کرہی لیا۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات محترمہ شاہیرہ شاہد جو اپنے کیریئر میںبے داغ ماضی رکھنے والی آفیسر اور انتھک ایماندار آفیسر کے طور پر پہچانی جاتی ہیں۔محترمہ شاہیرہ حکومتی اقدامات کو موثر انداز میں عوام تک پہنچانے کی صلاحیتوں سے بھی مالا مال ہیں۔ ان کے شوہر شاہد بھی ڈی ایم جی سروس سے ریٹائیرڈ ہیں وہ بھی اچھی شہرت کے ساتھ قابل آفسران میں شمار ہوتے ہیں۔ پہلے تو اسحاق ڈار کہتے تھے کہ انکے مجھ پر بہت سے احسانات ہیںمگر ڈار صاحب نے واپس آکر احسان کا بدلہ چکانے کی کوئی خاص کوشش نہیں کی۔ آصف علی زرداری کے دو چہیتے آئی جیز غلام نبی میمن اور ڈاکٹر امیر اے شیخ میں سے آزاد کشمیرکے آئی جی امیر شیخ کو گریڈ 22 مل گیا ہے۔ عارف انور بلوچ، وسیم مختار تک تیس آفسران پرموٹ ہوئے ہیں۔ اُمید ہے کہ یوسف نسیم کھوکھر، عارف انور بلوچ، محسن مشتاق سمیت سات آفسران دسمبر تک ریٹائیرڈ ہو جائیں گے۔ جسکے بعد بورڈ ہو گا جس میں منتظر آفسران بھی گریڈ 22 حاصل کر سکیں گے۔
بقول شاعر:۔
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک
……………
تصاویر
وزیراعظم میاں شہبازشریف
سردار عبدالرحمن کھیتران
عبداللہ سنبل
شاہیرہ شاہد … وفاقی سیکرٹری اطلاعات
محی الدین وانی… چیف سیکرٹری گلگت بلتستان
سارہ سعید وانی … سپیشل سیکرٹری وزیراعظم سیکرٹریٹ
مومن آغا… وفاقی سیکرٹری انڈسٹریز
عامر ذوالفقار … سابق آئی جی پنجاب
٭٭٭٭٭