لاہور ہائیکورٹ: زبیر خان کے اغواء پر وفاق، صوبائی حکومت، اداروں سے جواب طلب
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جناب جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے سابق مشیر و شکایات سیل کے سابق چیئرمین زبیر خان کے اغواء کے خلاف دائر پٹیشن پر وفاقی وصوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے پٹیشن کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی۔ مغوی کے بیٹے سعد احمد نے والد کے اغوا کے خلاف ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں پٹیشن دائر کی تھی۔ پٹیشن میں وفاقی وصوبائی حکومت، سیکرٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، آئی جی پنجاب، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی اینٹی کرپشن کو فریق بنایا گیا ہے۔ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار کے والد زبیر خان کو 8 مارچ کی رات گھر کے قریب سے زبردستی اٹھایا گیا۔ اغوا کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ان کے بارے میں کچھ بتایابھی نہیں جا رہا، حکومتی ادارے خود ہی شہریوں کو زبردستی اغوا کر رہے ہیں۔ عدالت درخواست گزار کے والد کی بازیابی کا حکم جاری کرے۔ تھانہ ریس کورس پولیس نے سابق مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب و چیئرمین شکایات سیل زبیر احمد خان کے مبینہ اغوا کا مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔ زبیر احمد خان کے ڈرائیور مبین کی مدعیت میں مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ مبین احمد نے پولیس کو بتایا 8 مارچ کی رات معمول کے مطابق دفتر سے واپسی پر اپنے گھر واقع گلنارکالونی پہنچے تو 2 گاڑیوں اور 3 موٹر سائیکلوں پر پہلے سے موجود 10/11افراد زبیر خان کو اسلحے کی نوک پر زبردستی گاڑی سے نکال اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے، جس سے زبیر خان کی جان کو شدید خطرہ ہے کیونکہ ملزمان جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔
لاہور ہائیکورٹ