پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی پیاری پیاری باتیں!!!!
ابوبکر بن ابی شیبہ و ابوکریب و زہیر بن حرب و اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس، ابن جریج، ابن عمار، عبداللہ، یعلی بن امیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے عرض کیا کہ ترجمہ:تم پر کوئی حرج نہیں کہ اگر تم نماز میں قصر کرو شرط یہ ہے کہ تمہیں کافروں سے فتنہ کا ڈر ہو اور اب تو لوگ امن میں ہیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ یہ صدقہ ہے اللہ تعالیٰ نے تم پر صدقہ کیا ہے تو تم اللہ کے صدقہ کو قبول کرو۔ مجاہد، ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا اللہ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی زبان مبارک سے حضر میں چار رکعتیں سفر میں دو رکعتیں اور خوف میں ایک رکعت فرض فرمائی ہے۔ عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، عیسیٰ بن حفص بن عاصم اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے راستے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ تھا حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں نماز ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں پھر وہ آئے اور ہم بھی ان کے ساتھ آئے یہاں تک کہ ایک جگہ آکر وہ بھی بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے تو ان کی توجہ اس طرف ہوئی جس جگہ پر نماز پڑھی تھی اس جگہ انہوں نے کچھ لوگوں کو کھڑا دیکھا تو انہوں نے فرمایا یہ سب لوگ کیا کر رہے ہیں میں نے کہا یہ لوگ سنتیں پڑھ رہے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں بھی سنتیں پڑھتا تو میں نماز ہی پوری پڑھاتا، پھر فرمانے لگے، اے بھتیجے! میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو اللہ تعالیٰ نے اٹھا لیا اور میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ وہ بھی اس دار فانی سے رخصت ہوگئے اور میں حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ وہ بھی اس دار فانی سے رخصت ہوگئے اور میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ وہ بھی اس دار فانی سے رخصت ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے حیا طبیہ بہترین نمونہ ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز کی دو رکعتیں پڑھیں۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشار، غندر، ابوبکر بن محمد بن جعفر، شعبہ، یحییٰ بن یزید بنائی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے قصر نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت میں سفر کرتے تو دو رکعت نماز پڑھتے۔ راوی شعبہ کو شک ہے کہ میل کا لفظ ہے یا فرسخ کا۔ ضرت جبیر بن نفیر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں شرجیل بن سمط کے ایک گاؤں کی طرف نکلا جو کہ سترہ یا اٹھا رہ میل کی مسافت پر تھا تو انہوں نے دو رکعتیں پڑھیں، میں نے ان سے کہا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھیں میں نے ان سے کہا تو انہوں نے کہا کہ میں اسی طرح کرتا ہوں جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو کرتے دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت ہے کہ فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم دو دو رکعت پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم واپس لوٹ آئے، میں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم مکہ مکرمہ میں کتنا ٹھہرے؟ آپ نے فرمایا دس (روز)۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، عبیداللہ بن عمر، نافع، ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں آپ کے بعد حضرت ابوبکر ؓ نے بھی اور حضرت ابوبکر ؓ کے بعد حضرت عمر نے بھی اور حضرت عثمان ؓ نے بھی اپنی خلافت کی ابتداء میں دو رکعات پڑھی ہیں پھر حضرت عثمان چار رکعتیں پڑھنے لگ گئے تو حضرت ابن عمر ؓ جب امام کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو چار رکعت پڑھتے تھے اور جب وہ اکیلے نماز پڑھتے تو دو رکعت نماز پڑھتے۔ یحییٰ بن یحیی، قتیبہ، ابواحوص، ابی اسحاق، حارثہ بن وہب فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ منیٰ میں اس وقت دو رکعتیں پڑھیں جب لوگ امن اور اکثریت میں تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک ایسی رات میں نماز کے لئے اذان دی کہ جس میں سردی اور ہوا چل رہی تھی تو انہوں نے فرمایا آگاہ ہو جاؤ کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھو پھر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم مؤذن کو یہ کہنے کا حکم فرماتے جب رات سرد ہوتی اور بارش ہوتی، آگاہ ہوجاؤ کہ نماز اپنے گھروں میں پڑھو۔حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو بارش ہونے لگی، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ تم میں سے جو چاہے اپنی قیام گاہ میں نماز پڑھ سکتا ہے۔
اللہ تعالٰی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے، ان کے پھیلانے کے لیے کام کرنے کی مدد کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین