• news

حکمران پولیس تصادم چاہتے عدلیہ ہی تباہی سے بچا  سکتی ہے عمران


لاہور (نیوزرپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ روز نکالی جانے والی ریلی آج تک ملتوی کردی۔  عمران خان نے ایک پیغام میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دفعہ 144 غیر قانونی طور پر صرف اور صرف پی ٹی آئی کی انتخابی مہم پر لگائی گئی ہے کیونکہ لاہور میں دیگر تمام عوامی سرگرمیاں جاری ہیں، صرف زمان پارک کو کنٹینرز اور پولیس کی بھاری نفری نے گھیر لیا ہے، واضح طور پر، 8 مارچ کی طرح، حکمران اور پولیس تصادم کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ اور کارکنوں کے خلاف مزید جعلی ایف آئی آرز درج کرنے اور انتخابات ملتوی کرنے کے بہانے تلاش کیے جارہے ہیں، الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے تو پولنگ سرگرمیوں پر دفعہ 144 کیسے لگائی جا سکتی ہے؟۔ میں تمام پی ٹی آئی ورکرز سے کہہ رہا ہوں کہ اس جال میں نہ آئیں، اس لیے ہم نے ریلی آج تک ملتوی کر دی ہے۔ عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان کیلئے اس وقت فیصلہ کن وقت ہے۔ قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس راستے پر جانا ہے۔ جو ظل شاہ کے ساتھ ہوا‘ یہ ملک میں ہر جگہ کمزور کے ساتھ ہو رہا ہے۔ صبح ریلی نکلنا شروع ہوئی تو بدنیتی دیکھیں دفعہ 144 لگا دی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ظل شاہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بے شرمی دیکھیں شل ظاہ کے قتل کا کیس مجھ پر کیا اور 4 دن بعد کیا۔ حادثہ ہے۔ ساڑھے تین سالہ دور میں ان لوگوں پر کوئی ظلم ہوا؟۔ ایک وفاقی پارٹی رہ گئی ہے۔ مجھے ختم کریں گے  تو ملک کو اکٹھا کون رکھے گا۔ ملک میں کوئی قانون ہے یا ملکہ کے حکم پر چلنا ہے؟۔ پوچھتا ہوں کس نے فیصلہ کیا ہے عمران خان کو آنے نہیں دینا۔ مجھے سکیورٹی خدشات رانا ثناء اللہ اور دیگر سے ہے۔ مریم کہتی ہے عمران خان کو جیل میں ڈالو۔ نواز کے کیسز ختم کرو۔ ان کا یک نکاتی ایجنڈا ہے کسی طرح الیکشن سے نکلو۔ مریم نواز کو جلسوں کی اجازت ہے‘ ہمیں نہیں۔ امپائر کو ملا کر بھی میچ نہیں جیتا جا رہا۔ اس لئے مجھے ہٹانے کی کوشش ہے۔ میں نے کبھی نہیں کہا کہ جنرل فیض کو آرمی چیف بنائو۔ یہ گیم کیا کھیل رہے تھے اور استعمال مجھے کر رہے تھے۔ مجھے نظر آرہا ہے کہ عدلیہ ہی صرف تباہی سے بچا سکتی ہے۔ یہ کیسے ملک ٹھیک کر سکتے ہیں۔ آج جتنے لوگ تھے‘ مجھے خوف ہوا کہ نکلے تو خون خرابہ ہوگا۔ اختلاف  کرتے ہیں تو اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم اداروں سے لڑائی کریں گے۔ صاف شفاف انتخابات کے علاوہ ملک کو دلدل سے نکالنے کا کوئی راستہ نہیں۔ (ن) لیگ کا بیڑہ غرق میری وجہ سے نہیں ہو رہا۔ اس نے اپنی بیٹی کو اوپر بٹھا دیا ہے۔ گرفتاری کی صورت میں  پلاننگ تیار ہے۔ وقت پر بتائیں گے۔ ہمارا مفاد اس میں ہے فوج مضبوط ہو، میں کیوں کسی سے لڑائی کروں گا۔ گریڈ 22 کا افسر سکیورٹی ڈائیلاگ میں جا کر روس کی مذمت کر دیتا ہے جس پر اس گریڈ 22 کے افسر کا کورٹ مارشل ہونا چاہئے۔ ہم نے ایکشن اس لئے نہیں کیا کیونکہ ہماری حکومت جانے والی تھی۔ اب انہوں نے الیکشن میں دھاندلی کی تیاری کی ہوئی ہے۔ یہ ساری سوچ لندن میں بیٹھے نوازشریف کی ہے۔ قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ تم سمجھتے ہو میں تمہارے لئے برا تھا‘ اب دیکھنا تمہارے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
عمران

ای پیپر-دی نیشن