• news

 انفارمیشن ٹیکنالوجی والوں کے لیے 


آج جب ہمارے پیارے پاکستان مےں لوگ سوچ رہے ہےں کہ کس بیان کو ماننا ہے کس کو نہےں ، کون سچ بول رہا ہے اور کون جھوٹ؟ کس کا جلسہ بڑا ہے اور کون جلسیاں کر رہاہے تو اسی وقت میں دنیا بدل رہی ہے۔ کہنے کو آج کی دنیا گلوبل ویلج اور بہت سمٹ چکی ہے مگر اس گلوبل ویلج مےں بدقسمتی سے ہم اس محلے مےں رہتے ہےں کہ جس کی نہ ٹاو¿ن کمےٹی سے بنتی ہے نہ اردگرد والوں سے، حتیٰ کے محلے والوں کی آپس مےں بھی نہےں بن پڑتی اور سب کے سب انٹرنیٹ کو صرف اور صرف یوٹیوب، فیس بک ، ٹوئٹر اور کچھ ایسی ویب سائٹوں تک محدود رکھا ہے کہ جن کا ذکر ےہاں نہےں ہو سکتا۔ ذرا ان سائٹس کو کھول کر دےکھےں تو ہماری سوچ کا سارا پول کھل جاتاہے ، ہمےں صرف گالم گلوچ، مذہبی و سیاسی شدت پسندی، گند اور صرف گند کے علاوہ کچھ آتا ہی نہےں۔ باقی جتنے ہم تیز ہےں وہ ہم سمجھ گئے ہےں۔
آج ہم جب ملک مےں اےک سیاسی ، اقتصادی اور سماجی بحران مےں پھنسے ہوئے ہےں وہےں دنیا نئی نئی ایجادات سے اربوں لوگوں کو خیرا کر رہی ہے ( ےہاں یاد رکھا جائے کہ ہم ان اربوں لوگوں مےں شمار ہی نہےں ہوتے)۔ ہمارے ےہاں لوگوں کو انٹرنےٹ پر جس چیز کا سب سے زیادہ علم ہے وہ ہے گوگل کےونکہ ےہاں سے انھیں سب کچھ مل جاتا ہے مگر ہم وہاں سے کےا کچھ نکالتے ہےں وہ گوگل والے سال بعد ہمیں بتا دےتے ہےں کہ ہم نے اس سال بحثیت قوم گوگل پر کیا گل کھلائے۔ ہم دےکھتے ہےں کہ پاکستان کا سب سے بڑا چور کون ہے؟ پاکستان کا سب سے بڑا بھکاری کون ہے ؟ دنیا کی خوصورت لڑکیاں کہاں پائی جاتی ہےں اور کون سے ملک کی خوبصورت لڑکیاں پاکستانیوں پر مرمٹنے کو تیار بیٹھی ہےں؟ کترینہ کیف،دپےکا، انوشکا شرما اور کنگنا رناوت کی ذاتی معلومات اور ان سب سے بڑھ کے گوگل سے بہت سارا گند لےتے ہےں جو وہ ہمےں پلک جھپکتے فراہم کرتا ہے اور پھر ہم اس گند کو اپنے دماغ مےں بھر کر اپنے معاشرے مےں ہر جگہ گند کرتے ہےں اور اس پر بھی امید رکھتے ہےں کہ آخرت مےں بخشے جائےں گے۔
آج ہماری ساری امیدوں کا سہارا گوگل ہی ہے ، چاہے ہم نے کسی مضمون کے لیے نقل مارنی ہو یا ہم نے باقی دنیا کے آئیڈیاز کو چوری کرنا ہو ، ہم صرف اپنی دو نمبریوں کے لیے گوگل کو استعمال کرتے ہےں۔ حال ہی مےں پتا چلا کہ بہت سارے لوگوں کے تحقیقی مقالے جو انھوں نے یونیورسٹی مےں لکھے تھے وہ سب کا سب چھاپہ تھا۔ےہ تو حال ہے ہمارے پڑھے لکھے لوگوں کا تو باقی جو ہمارے عوام، جس کو پتا ہی نہےں کہ اصل مےں انٹرنےٹ ہے کےا ہم نے صرف چند ٹکے کمانے کے لیے ان کے ہاتھ مےں سمارٹ موبائےل پکڑا دےے ہےں۔
اب آتے ہےں آج کی کرشماتی ایجاد پر جس کا نام ہے چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT)۔ ےہ کیا بلا ہے اس بارے مےں ابھی کوئی بھی شاید اتنا نہےں جانتا ، مےں بھی نہےں ورنہ مےں اتنی لمبی تمہےد کیوں باندھتا؟ چیٹ جی پی ٹی نے گزشتہ کچھ ہی عرصے مےں پوری دنیا کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں مےں پہلی بار کوئی ایسی چیز آئی ہے کہ جس نے گوگل کو بھی ہلا کے رکھ دیا ہے۔ ےہ اےک مصنوعی دانش کا ذخیرہ ہے کہ جس کے پےچھے بہت طاقتور مشینیں کام کر رہی ہیں۔ ہر کوئی تجسس سے بھرا منہ لے کر چیٹ جی پی ٹی کھولتا ہے اور وہاں اپنی باتیں کر کے دل بہلاتا ہے۔ بہت سارے لوگ فی الحال اس ٹول کے ذریعے دوستوں کے راز اگلوانے کے چکر مےں تھے مگر ناکام رہے، کچھ اس ٹول سے اپنے مرنے کی تاریخ پوچھ رہا ہے تو کوئی امےر ہونے کے طرےقے۔ کوئی اردو کے اشعار سننا چاہ رہا ہے تو کوئی اپنی محبوبہ کے بارے مےں جاننے کا متمنی ہے مگر ےہ جو کچھ بھی ہے ےہ بہت ہی تہلکہ خیز ایجاد ہے۔
ابھی اگلے چند روز مےں اس کا نیا اور زیادہ فیچرز والاورژن چیٹ جی پی ٹی 4.0 پےش کر دیا جائے گا، اس کے آنے کے بعد اب کتاب لکھنا کوئی مسئلہ ہی نہےں رہا۔ بس آپ اپنا خیال بتائیں چیٹ جی پی ٹی آپ کو کچھ ہی پل مےں صاحبِ کتاب بنا دے گا۔ اپنے ذہن مےں اپنی محبوبہ کے بارے مےں سوچیں اور اسے بتا دیں ےہ آپ کی محبوبہ کی تصویر بنا دے گا۔ جو لوگ انفارمیشن ٹےکنالوجی سے وابستہ ہےں اور انھیں کئی کئی دن لگتے ہےں اےک پروگرام کو لکھنے مےں اورپھر اس مےں سے بگز (غلطیاں) دور کرنے مےں تو چیٹ جی پی ٹی اب اےسے بہت سے پروگرام چند منٹوں مےں بنا دے گا۔ اب فلمےں بنانا بہت ہی آسان ہو جائے اور باقی کام کرنے بھی مگر جہاں اس کے بہت سے فوائد ہےں وہےں اس کے کچھ نقصانات بھی ہےں ، جےسے آٹو مےٹک مشےنوں کے آجانے سے بہت سے لوگ اپنی نوکریوں سے گئے وےسے ہی اس ایجاد کے آنے سے بہت سے لوگ بیروز گار ہو جائیں گے مگر اس بار ےہ شرح شاید پہلے سے بہت زیادہ ہو۔ آج ہمارے متعلقہ اداروں کے لیے لازم ہے کہ وہ اس بات کا ادراک کرتے ہوئے جلد پاکستان مےں اس کے بارے مےں لوگوں کو آگاہی دےں اور اس کے ممکنہ اثرات کے بارے مےں آگاہ کریں۔ یقین مانیں دنیا اگلے چند سال مےں بہت زیادہ بدلنے والی ہے ، شاید ہماری سوچ اور اندازوں سے بھی زیادہ تیری سے، اس لیے ٹےکنالوجی سے جڑے ہوئے اداروں کے لیے لازم ہے کہ وہ لوگوں کو اس کے بارے مےں آگاہی دیں کہ وہ کےسے اس سے مستفید ہو سکتے ہےں اور ملک کی ترقی مےں اپنا کردار ادا کریں ورنہ کہےں ےہ نا ہو کہ ہم چیٹ جی پی ٹی سے صرف اشعار سنتے رہ جائےں اور باقی دنیا ہم سے بہت آگے چلی جائے۔ براہِ مہربانی جلد اس پر حکمت عملی بنائےں۔

ای پیپر-دی نیشن