نئی توشہ خانہ پالیسی نافذ، 300 ڈالر سے زائد مالیت کے تحائف لینے پر پابندی
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی حکومت نے توشہ خانہ پالیسی 2023 فوری طور پر نافذ کر دی ہے جس کے تحت 300 ڈالر سے زائد مالیت کا کوئی تحفہ کوئی بھی عہدیدار نہیں رکھ پائے گا۔ تمام متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کر دئیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق نئے قوانین اور ضوابط کے تحت کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں، قیمتی گھڑیاں، زیورات اور قیمتی تحائف حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ صدر، وزیراعظم، کابینہ ارکان، ججز، سول و ملٹری افسران پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ صدر، وزیراعظم، کابینہ ارکان، ججز، سول و ملٹری افسران پر ملکی و غیر ملکی شخصیات سے کیش بطور تحفہ وصول کرنے پر پابندی ہوگی۔ مجبوراً کیش تحفہ وصول کرنے پر فوری پوری رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کی ہدایت جاری کردی گئی۔ تحائف کے طور پر ملنے والی گاڑیاں اور قیمتی نوادرات کوئی بھی شخصیت خریدنے کی مجاز نہیں ہوگی۔ تحائف میں ملنے والی گاڑیاں سنٹرل پول میں جبکہ قیمتی نوادرات، سرکاری مقامات پر سجائے جائیں گے۔ صدر، وزیراعظم، کابینہ ارکان، ججز ، سول و ملٹری افسران 300 ڈالر سے کم مالیت کا تحفہ مارکٹ ویلیو پر خریدنے کے مجاز ہوں گے۔ 300 ڈالر سے زائد مالیت کے تحائف ریاست کی ملکیت تصور ہونگے۔ اوپن آکشن کے ذریعے عوام بھی انہیں خریدنے کے مجاز ہوں گے۔ سونے اور چاندی کے سکے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے کردیئے جائیں گے۔ صدر و وزیراعظم کے سوا دیگر شخصیات پر اپنے اہل خانہ کیلئے تحائف وصول کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ توشہ خانہ پالیسی کی خلاف ورزی پر متعلقہ شخصیت کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزارت خارجہ کے افسران بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کابینہ ڈویژن کو فراہم کرنے کے پابند ہوںگے، تحائف کی مالیت کا تعین ایف بی آر کے ماہر افسران اور نجی فرم سے کروایا جائے گا۔ غیر ملکی شخصیات سے گریڈ ایک سے گریڈ 4 کے ملازمین کیش بطور تحفہ حاصل کرنے کے مجاز ہوں گے۔ نئی پالیسی کا اطلاق صدر، وزیراعظم، صوبائی وزرائے اعلیٰ، کابینہ اور ارکان پارلیمنٹ، سول و ملٹری افسران اور ججز پر کیا گیا ہے۔
توشہ خانہ نئی پالیسی