• news

عمران دندناتا پھرے نواز شریف سے انصاف نہ ہو  ایسا الیکشن نہیں چاہیں گے : مریم نواز



شیخوپورہ+ شرقپور شریف+ لاہور+فیروز والہ  (نمائندہ خصوصی+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) مریم نواز نے کہا ہے کہ لیڈر کی زندگی میں مشکلات آتی رہتی ہیں مگر جو مشکل وقت سے ڈر جائے اسے لیڈر نہیں ’’بزدل‘‘ کہتے ہیں۔ میاں نواز شریف نے مشکلات اور کٹھن حالات دیکھے مگر ملک وقوم کے حقوق کے تحفظ کیلئے کبھی بھی کسی کی ڈکٹیشن پر کام نہیں کیا۔ قوم کے بچوں کو ڈھال بناکر سیاست کرنے والا لیڈر نہیں بلکہ ‘‘گیڈر‘‘ ہے۔ عدالتیں بلائیں تو پلستر، ریلیاں نکالنی ہوں تو لیڈر، یہ کیسا دوہرا معیار ہے۔ ساڑھے تین سالہ دور ملکی تاریخ کا بدترین دور تھا۔ اس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔ ان کی پالیسیوں کی بدولت آج 24 کروڑ عوام مہنگائی، بیروزگاری، لاقانونیت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ عمران خا ن کو اخلاقی جرات کا مظاہرہ اور عدالتوں کا احترام کرتے ہوئے گرفتاری دے دینی چاہیے۔ مگر وہ زمان پارک میں فساد کروانے کے حامی ہیں۔ مگر حکومت اور پولیس ایسا کچھ نہیں کرے گی۔ حکومت کو پاک وطن کی خودمختاری اور عوامی ترقی وخوشحالی سب سے مقدم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیض پور (شرقپور) میں تنظیمی کنونشن سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، سردار عرفان ڈوگر، سابق  ارکان  اسمبلی پیر اشرف رسول ، عارف خان سندھیلہ، میاں عبدالرئوف، محمود الحق شاہین، سجاد حیدر گجر، حلقہ پی پی 142 کے امیدواران شہباز احمد چھینہ، جہانزیب خان، سابق چیئرمین ضلع کونسل رانا احمد عتیق انور، سابق ممبر ضلع کونسل حاجی طارق محمود ڈوگر، محمود گورایہ، میاںآصف شاہین، بینش قمر ڈار، کرن نذیر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف جیسے شجاعت والے بہادر لیڈر نے کبھی اپنے کارکنوں کو ڈھال نہیں بنایا۔ وہ دلیر لیڈر اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر پاکستان آیا اور کہا کہ اگر قربانی دینا پڑی تو سب سے پہلے نواز شریف دے گا۔ جتنا کڑا وقت ان پر آیا شاید ہی کسی پر آیا ہو۔ انہوں نے کہاکہ ساڑھے تین سال ظالم حکمران اور اس کے سہولت کار ایک پیج پر بیٹھ کر ملک کے فیصلے کررہے تھے۔ مگر نواز شریف گھبرایا نہیں۔ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے سے گھبرا رہا ہے۔ مگر میاں نواز شریف نے 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں۔ فتنہ خان کو میاں نواز شریف کی صبر، تحمل، برداشت اور بردباری کی سیاست سے سبق سیکھنا چاہئے۔ بزرگی، بیماری اور لاچاری کا بہانہ بناکر وکٹ کے دونون سائیڈوں پر کھیلنے والے کا انجام پوری قوم دیکھے گی۔ کیونکہ بالآخر اسے قانون کے دائرے میں آنا ہوگا۔ جب تک نواز شریف کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا (ن) لیگ ایسا الیکشن کبھی نہیں چاہے گی، انصاف کے پلڑے برابر پھر چاہے صبح الیکشن کرا دو، عمران خان دندناتا پھرے ایسا نہیں ہوگا۔ نواز شریف نے مشرف کے چیلوں کو کہا تھا ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔ ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ عمران خان لاہور میں ہوتے ہوئے چارپائی کے نیچے چھپا ہوا اور نواز شریف لندن سے آیا تھا، کیا لندن جا کر پاکستان کی پولیس گرفتار کر سکتی تھی؟۔ نواز شریف مرتی ہوئی بیوی کو چھوڑ کر آیا تھا۔ اگر تم نے چوری نہیں کی تو تلاشی کیوں نہیں دیتے، جس نے چوری نہیں کی ہوتی وہ تین نسلوں کا حساب دیتا ہے۔ جس رانا ثناء اللہ کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا، آج وہی رانا ثناء اللہ وزیر داخلہ اور عمران چھپ کر بیٹھا ہے۔  اگر میرا باپ ایسا ہوتا تو شرم کے مارے کسی کو منہ نہ دکھا سکتی۔ آج کل ٹی وی پر روتا ہے مریم کو جلسوں کی آزادی ہے، کیا مریم کو آزادی تم نے پلیٹ میں رکھ کر دی تھی۔ تمہارا چار سال جبر برداشت کیا، تم مرد ہو کر بھی برداشت نہیں کر سکتے، کہتا تھا نواز شریف کی جیل سے اے سی اتروا دوں گا، آج چوہے کی طرح بل میں بیٹھا ہے، کل لاہور میں اس کی ننھی منی ریلی تھی، لاہور والوں نے اس کی ریلی کو مسترد کیا، یہ لاہور کی خالی سڑکوں کے چکر لگاتا رہا، عوام نہیں آئی۔ اب کوئی ماں اپنا بیٹا شہید کرانے کو تیار نہیں، ظل شاہ کئی ہفتوں اس کے گھر کے باہر حفاظت کرتا تھا، اس نے ظل شاہ کو کبھی منہ نہیں لگایا تھا، ظل شاہ جاتے جاتے عمران خان کا مکروہ چہرہ دکھا کر گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ ظل شاہ کے والد کو اس نے ڈھائی گھنٹے انتظار کرایا۔ ڈیم والا بابا کہتا ہے مریم نواز بدتمیز ہے، کہتا ہے مریم نواز بے ادب ہے، ثاقب نثار سے کہنا چاہتی ہوں میری تربیت نواز شریف، کلثوم نواز نے کی ہے۔ نواز شریف نے مجھے جابروں کے سامنے کلمہ حق کہنا سکھایا ہے، مریم نواز بدتمیزی نہیں تمہارا گھناؤنا چہرہ دکھا رہی ہے، اگر انصاف کے دو معیار ہوں گے تو چپ کر کے نہیں بیٹھوں گی، الیکشن آنے والا ہے، مسلم لیگ (ن) الیکشن جیتنے کیلئے میدان میں اتر چکی ہے۔ آپ کا جذبہ دیکھ کر لگ رہا ہے شیخو پورہ سے الیکشن کیلئے کھڑی ہو جاؤں۔ ورکرز کنونشن میں میاں عبدالرئوف، چوہدری شہباز اصغر، رانا بابر منظور، حاجی افتخار بھنگو بھی موجود تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ الیکشن کا آپ کو بڑا شوق اترا ہوا ہے پہلے احتساب پھر الیکشن ہوگا۔ انہوں نے کہا آج الیکشن ہوجاتا ہے یہ ایک اسمبلی جیت جائیں تو کیا ہوگا، کیا گارنٹی ہے پھر اسمبلیاں توڑ دے۔ الیکشن ملک میں مفت نہیں ہوتے، سیاسی کارکنوں پر تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ کیا یہ سیاسی کارکن ہے جنہوں نے پولیس والوں کو زخمی کیا۔ پولیس والوں کی گاڑیوں پر ڈنڈے مارے گئے۔
مریم نواز 

ای پیپر-دی نیشن