عمران کی گرفتاری کیلئے پولیس اور کارکنوں میں طویل جنگ
لاہور؍ اسلام آباد ؍ گوجرانوالہ؍شیخوپورہ؍کوٹ رادھا کشن (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز رپورٹر+ نامہ نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+نمائندگان) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کیلئے پولیس زمان پارک پہنچ گئی۔ پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم ہوا۔ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ پولیس اہلکار واٹر کینن گاڑی کے پیچھے چل رہے تھے۔ کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے بھی لاٹھی چارج کیا۔ پولیس نے مسلسل پیش قدمی کرتے ہوئے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا۔ پولیس نے کارکوں کو گرفتار کیا اور گیٹ کا چارج سنبھال لیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے ایک کارکن زخمی ہو گیا۔ تحریک انصاف کے کارکن نہر کے دوسرے کنارے پر چلے گئے۔ پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی۔ شیلنگ کی گیس سے بچنے کیلئے عمران خان کو ماسک فراہم کر دیا گیا۔ پولیس کی شدید شیلنگ کے باعث ڈی آئی جی آپریشن کی طبیعت خراب ہو گئی انہیں سروسز منتقل کر دیا گیا۔ رینجرز کی چار گاڑیاں بھی زمان پارک پہنچ گئیں شیلنگ اور لاٹھی چارج سے پی ٹی آئی کے تین کارکن زخمی ہوئے۔ پنجاب حکومت نے زمان پارک سے عمران خان کی گرفتاری کیلئے رینجرز طلب کر لی۔ وفاقی وزارت داخلہ نے رینجرز تعیناتی کی منظوری دیدی زمان پارک میں گھر کے اندر سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ شدید پتھراؤ کے باعث پولیس پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی تاہم پولیس نے چاروں طرف سے زمان پارک کو گھیر لیا ۔ پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری سمیت 14 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ان میں 10 کا تعلق لاہور سے جبکہ 4 کا تعلق اسلام آباد پولیس سے ہے۔ لاہور کے تمام ایس ایس پیز کو نفری سمیت زمان پارک طلب کر لیا گیا سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ بھی زمان پارک پہنچ گئے۔ مزید برآں زمان پارک کے باہر کشیدہ صورتحال کے باعث لاہور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ رہی۔ پتھراؤ کے باعث کارکنان اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں ابتدائی طبی امداد کیلئے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔اس حوالے سے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ تمام ہسپتالوں کے عملے کو سٹینڈ بائی رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ وزیر صحت نے زخمیوں کے علاج کیلئے ادویات، آلات مکمل رکھنے ہسپتالوں کی انتظامیہ کو ہنگامی صورتحال پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔دریں اثنا زمان پارک میں پولیس کی شیلنگ سے تحریک انصاف کی رہنمااور سابق وزیر مملکت زرتاج گل سمیت متعدد خواتین بھی متاثر ہوئی۔ گلگت بلتستان کی پولیس بھی عمران خان کے گھر کے باہر موجود تھی پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ ہم وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی حفاظت کیلئے موجود ہیں ۔قبل ازیں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونیکے بعد اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ زمان پارک پہنچی تھی پولیس نے زمان پارک جانے والے تمام راستے بند کر دیے ہیں، پولیس کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ ا۔پولیس کی بکتر بند گاڑی بھی زمان پارک پہنچ گئی ہے، دیگر ڈنڈا بردار کارکن اور پولیس آمنے سامنے آ گئے پولیس کی جانب سے دو افسروں نے گرفتاری کا نوٹس وصول کرانے کے لیے ہاتھ میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، پلے کارڈز پر نوٹس وصول کرانے کے حوالے سے تحریر تھی۔ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک میں اسلام آباد پولیس کی قیادت کر رہے تھے ۔ اینٹی رائٹ یونٹ کو آنسو گیس کے شیل بھی فراہم کر دیے گئے تھے، ایک ہزار سے زائد نفری کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا پی آئی رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی زمان پارک جانے کیلئے مال روڈ پر پہنچ گئے تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے سے روک دیا عمران اسماعیل کا کہنا تھا کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا گیا جس سے ہمارے پانچ کارکنان زخمی ہو چکے ہیں ۔ رہنما پی ٹی آئی مسرت جمشید چیمہ نے کارکنوں کو پیغام دیا ہے کہ آج زمان پارک کو ماڈل بنانے کی سازش ہو رہی ہے یہ لوگ عمران خان کو ڈیتھ ٹریپ میں کچہری بلانا چاہتے ہیں تاکہ کوئی سازش کر سکیں یہ لوگ گرفتار کرکے سلو پرائزن کرنا چاہتے ہیں یہ گرفتاری نہیں قتل کی سازش ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے تقریباً چوبیس کارکنوں کو گرفتار کیا ہے پولیس کی مزید نفری طلب کر لی ہے جبکہ زمان پارک میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند کر دی گئی جبکہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے سب کچھ دیا آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں، ہم اپنے پیارے نبیؐ کی امت ہیں اپنی حقیقی آزادی کیلئے باہر نکلنا ہے۔ممکنہ گرفتاری سے قبل جاری ویڈیو پیغام میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پولیس مجھے پکڑنے آگئی ہے، ان کا خیال ہے عمران خان جیل چلا گیا تو قوم سو جائے گی، آپ لوگوں نے ان کوغلط ثابت کرنا ہے، قوم نے اپنے حقوق کی آزادی کیلئے باہر نکلنا ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ ایک آدمی اس ملک کے فیصلے کر رہا ہے آپ نے ان کے فیصلے کبھی تسلیم نہیں کرنے، آپ نے ثابت کرنا ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں، اگر مجھے کچھ ہوتا ہے یا یہ مار دیتے ہیں تو بدترین غلامی کو کبھی قبول نہیں کرنا۔ دوسری طرف عمران خان کی گرفتاری کیلئے آنے والی پولیس ٹیم اور پی ٹی آئی کارکنوں کے تصادم کو روکنے کیلئے شاہ محمود قریشی نے ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس سے مذاکرات کئے۔زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پولیس نے کہا وارنٹ لیکر آئے ہیں، پولیس سے کہا ہے حالات کو مت بگاڑیں، ہم پرامن رہنا چاہتے ہیں خون خرابہ نہیں چاہتے، پولیس سے کہا ہے وارنٹ دکھائیں، وارنٹ دیکھ کر چیئرمین اور وکلا سے مشاورت کروں گا، ظل شاہ کی پہلے لاش گر چکی ہے مزید نہ گرائیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پولیس بلا وجہ افراتفری، خوف و ہراس نہ پھیلائے، لاٹھی چارج، آنسو گیس، واٹر کینن کے استعمال کو فوری بند کیا جائے، کل کی انتخابی ریلی کی وجہ سے حکومت حواس باختہ ہو چکی ہے، ایک طرف انتخابات شروع اور دوسری طرف چھاپے مارے جا رہے ہیں، ڈی آئی جی سے ملنے جا رہا ہوں، ڈی آئی جی مجھے وارنٹ دکھائیں، ہم معقول راستہ نکالیں گے تاکہ خون خرابہ نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں پر شیلنگ اور تشدد کیا گیا، پولیس کے اداروں سے ہم غافل نہیں ہیں، ہم نے قانونی چارہ جوئی کی ہوئی ہے، عمران خان کو حفاظتی ضمانت ملی ہوئی ہے، کیا قیامت ٹوٹ پڑی کہ آج ہی گرفتار کرنا ہے، پولیس کیمیکل والے پانی کا استعمال بند کرے، کارکنوں سے کہا ہے پرامن رہیں، پولیس کا ایجنڈا کیا ہے کیا وہ لاشیں گرانے آئے ہیں؟، کسی نے مذاکرات کرنے ہیں تو مجھ سے کریں۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پتا تو چلے ان کے عزائم کیا ہیں، کیا یہ الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں؟، جب حفاظتی ضمانت مل جائے تو گرفتاری نہیں ہو سکتی، ہم کوئی راستہ نکالنا چاہتے ہیں، ہمارا نقطہ نظریہ ہے لڑائی نہیں چاہتے، عمران خان کی حفاظتی ضمانت ہو چکی ان کی گرفتاری نہیں ہوسکتی، آج کی کارروائی بلا جواز ہے، خون خرابے سے بچنے کیلئے ہو سکتا ہے عمران خان ازخود گرفتاری دے دیں۔ انہوں نے مزید کہا ہماری سمجھ کے مطابق 18 مارچ کو پیشی ہے اور ہم پیش ہونے کو تیار ہیں ۔ تحریک انصاف نے ملک بھر میں پرامن احتجاج کی کال دیدی رہنما تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان سے اظہار یکجہتی کیلئے کارکن پرامن احتجاج کریں ۔پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کراچی کے بھی مختلف علاقوں میں احتجاج کیا حیدری، قیوم آباد، اسٹار گیٹ، شاہین کمپلکس ماڑی پور نارتھ ناظم آباد پر احتجاجی کیا گیا پی ٹی آئی کارکنوں نے ماڑی پوڑ سڑک بلاک کر دی چونگی نمبر 9 پر احتجاج کیا ۔ حکومت مخالف نعرے لگائے گئے اور ٹائروں اور آگ لگا کر سڑک بلاک کر دی ۔دریں اثناء علیمہ خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو گرفتار
کرنے کی اجازت نہیں دیں گے شہادت سے کون ڈرتا ہے جان دینے کیلئے تیار ہیں فوج اور پولیس ہماری محفاظ ہے ہمیں نہیں مارے گی پی ٹی آئی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ افواہ پھیلائی گئی کہ عمران خان گھر سے دوسری جگہ چلے گئے عمران خان اپنے گھر ہی میں موجود ہیں ۔ دوسری طرف عمران خان ممکنہ گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پشاور میں احتجاج کیا مظاہرین نے کہا کہ حکومت ملک کو افراتفری کی طرف دھکیلنا بند کرے مری میں بھی کارکنوں نے احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی کوئٹہ کے ائر پورٹ روڈ پر بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا اسلام آباد میں بھی کارکنوں نے احتجاج کیا او رٹائر جلا کر ترنول چوک بند کر دیا وزیر آباد کے مولانا ظفر علی خان چوک پر تحریک انصاف نے احتجاج کیا گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کارکنوں نے گوندلانوالہ چوک پر احتجاج کیا اور نعرے لگائے فیصل آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں نے ڈی ٹائپ چوک پر مظاہرہ کیا میانوالی میں پی ٹی آئی کارکنوں دتہ خیل چوک اور جہاز چوک پر احتجاج کیا حیدر آباد میں کارکنوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا ملتان میں بھی کارکنوں نے چونگی نمبر 9 پر احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ علاوہ ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں پارٹی امور چلانے کیلئے متبادل بندوبست کر لیا گیا گرفتاری کی صورت میں چھ رکنی ایمرجنسی کمیٹی پارٹی امور دیکھے گی۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان چھ رکنی کمیٹی قائم کر دی کمیٹی میں شاہ محمود قریشی، سیف اللہ خان نیازی، اعظم سواتی، سینیٹر اعجاز چودھری، مراد سعید اور علی امین گنڈا پور شامل ہیں۔زمان پارک میں عمران خان کی گرفتاری کے لئے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس میں تصادم اور جھڑپوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے اس صورتحال پر احتجاج کرتے ہوئے رات کو شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر کے احتجاجی مظاہرے کرنے شروع کردئیے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شہر کے 6 مقامات جیل روڈ، کینال روڈ، بابو صابو چوک، لبرٹی مارکیٹ گلبرگ، دھرمپورہ اور ڈیوس چوک بند کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہروں کے وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کا بدترین جام ہو گیا۔ علاوہ ازیں پولیس نے زمان پارک کی طرف آنے والے راستے کئی میل دور سے بند کردئیے تھے۔ کینال روڈ کو مسلم ٹاؤن موڑ سے ہی ٹرک کھڑے کر کے بلاک کردیا تھا۔ جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور لوگ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے۔ رات ساڑھے 10 بجے کے قریب پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں دوبارہ جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے کارکنوں پر دوبارہ شیلنگ شروع کر دی۔ کارکنوں نے پولیس کی گاڑی کے شیشے توڑ دیئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق زمان پارک میں کارکنوں کی تعداد بڑھنے پر پولیس نے مزید ڈنڈا بردار فورس زمان پارک پہنچا دی۔ زمان پارک کے زخمی سروسز ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ زمان پارک میں 38 زخمی ہسپتال لائے گئے جن میں 37 پولیس اہلکار اور ایک شہری ہے۔ کسی زخمی کی حالت تشویشناک نہیں۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کیلئے پولیس ایکشن کے خلاف اسلام آباد میں کارکنان نے شدید احتجاج کیا۔ کارکنوں نے ترنول چوک بند کر دیا۔ مظاہرین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ عامر مغل مظاہرے کی قیادت کررہے تھے۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر چوک بند کئے رکھا۔ عامر مغل کے ساتھ فرزند شاہ، قاضی تنویر، لالہ خرم، توقیر شاہ، رفیع آفریدی، مبشر عباسی، عاصم ستی، سیداللہ شاہ، محسن غفار، خان بہادر، ملک عثمان، ملک جلال دین اور دیگر کررہے ہیں۔ مظاہرین حکومت کے خلاف نعرے لگا تے رہے۔ عمران خان نے آنسو گیس کے شل میز پر رکھ کر انٹرنیشنل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ شیل میرے گھر کے اندر گرے۔ سوچیں باہر کیا حال ہوگا۔ کارکنوں کو خدشہ ہے پولیس مجھے گرفتار کرکے نقصان پہنچائے گی۔ کارکن میرے گھر کے باہر پولیس کے سامنے کھڑے ہیں۔ جنہوں نے مجھ پر قاتلانہ حملہ کرایا یہ ان لوگوں کی سازش ہے۔ سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تمام کارکن خیبر پی کے میں احتجاج ختم کرکے عمران خان کی حفاظت کیلئے زمان پارک لاہور پہنچیں۔ سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز زمان پارک سے رات گئے رورانہ ہو گئے۔ واٹر کینن کی تین گاڑیاں بھی روانہ ہو گئیں۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے ایک واٹر کینن کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے ایکسپریس وے اسلام آباد پر ٹائروں کو آگ لگا دی۔ کوٹ رادھاکشن سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق کوٹ رادھاکشن میں بھی عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے مین چھانگا مانگا روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے ٹائر جلا کر بلاک کر دیا۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق شیخوپورہ میں پارٹی عہدیداران، کارکنان، سابق اراکین اسمبلی، تاجروں نے احتجاجی دھرنا دیا اور پی ڈی ایم، پنجاب کی نگران حکومت کیخلاف اور عمران خان کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ ٹائر جلا کر روڈ بھی بلاک کیا گیا۔پنجاب حکومت نے رینجرز تعیناتی سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا۔ لاہور میں 22 مارچ تک رینجرز تعینات کرنے کی منظوری دیدی گی۔ وفاق کی سفارش پر وارزت داخلہ نے رینجرز کی تعیناتی کی منظوری دی۔ امن و امان کیلئے رینجرز کی تین کمپنیاں تعیناتی کی گئی ہیں۔ جھڑپیں گھیرائو
اسلام آباد (وقائع نگار) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد روکتے ہوئے فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیے۔ گذشتہ روز عمران خان کے وکلاء نے سول جج کی عدالت سے جاری وارنٹ گرفتاری کو چیلنچ کردیا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر محمود کے رخصت پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج سکندر خان نے پی ٹی آئی وکلاء کی درخواست سماعت کیلئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت کو بھجوا دیا جہاں سماعت کے دوران عمران خان کی جانب سے نعیم پنجوتھہ اور انتظار پنجوتھا عدالت پیش ہوئے اور موقف اختیار کیاکہ عمران خان پر لگائی گئی دفعات تمام قابلِ ضمانت ہیں، وکیل نے کہاکہ درخواست گزار عمران خان سابق وزیراعظم ہیں، سکیورٹی مہیا کرنا حکومت کی زمہ داری ہے، حکومت نے عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، عدالت کے جج نے استفسار کیاکہ کوئی ایسا خط ہے آپ کے پاس جس میں لکھا ہو کہ عمران خان کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی؟ جس پر وکیل نے کہاکہ میں مہیا کردیتاہوں آپ کو،اس پر عدالت نے کہاکہ کل تک مہیا کردیں وکیل نے کہاکہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس پیش ہوئے،عدالت نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل کمپلیکس پیش ہوئے لیکن کچہری تو پیش نہیں ہوئے نا،کچہری میں 2014 میں حملہ ہوا، کیا اس کے بعد کچہری شفٹ ہوئی؟،عمران خان کی حکومت تھی لیکن پھر بھی کچہری شفٹ نہیں ہوئی،آپ نے اپنے دور حکومت میں بھی کچہری کو شفٹ نہیں کروایا، تحریکِ انصاف نام تو ہے لیکن کیا کیا ہے؟، باتیں تو بہت ہوتی ہیں، تحریکِ انصاف کا کوئی ایک لیگل ریفارم بتا دیں؟، لیگل ریفارم پر آپ کا دھیان ہی نہیں ہے، عدالت نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ کچہری میں عمران خان پہلے آچکے ہیں، دوبارہ بھی آ سکتے ہیں، عمران خان کو کیس کے نقول فراہم کرنی تھیں،اس لیے عدالت نے بلایا تھا، ذاتی حیثیت میں ملزم کو کیس کے نقول فراہم کیے جاتے ہیں، کسی اور کو نہیں کیے جاتے،عمران خان کے وکیل نے کہاکہ عمران خان سے سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے، یہی میرا کیس ہے، عدالت نے عمران خان ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر 16 مارچ تک عملدرآمد روکنے کا حکم دیدیا، اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
معطل