تاشہ خانہ نیلامی غلط 30برس سے تحائف لینے والے ادائیگی کریں : پی اے سی
اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہا ہے کہ توشہ خانے کا نیلام غلط ہے، ہم کہہ رہے ہیں گزشتہ تیس سال سے توشہ خانہ سے تحائف لینے والے ادائیگی کریں۔ تجویز دی ہے کہ توشہ خانہ سے تحائف لینے والوں کو پوری قیمت ادا کرنے کی ہدایت کی جائے۔ جس پر ارکان نے اتفاق رائے کیا۔ میرا یہ ماننا ہے کہ تحائف لینے والے تمام لوگ خوشحال ہیں کوئی بھی غریب نہیں۔ حکومت رولز میں ترممیم کرے۔ جو بینیفشری ہو وہ مکمل ادائیگی کرے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایاگیا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ نے زیادہ کنٹینرز کی فیس وصول کی ہے جبکہ کسٹم کے ریکارڈ میں کم کنٹینرز پورٹ پر آئے ہیں، کمیٹی نے وفاقی سیکرٹری کو معاملہ کی انکوائری کرنے اور چیئرمین ایف بی آر کو بھی طلب کرنے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ملازمین کو دس سالوں میں بلاجواز بونس دینے سے 6ارب روپے سے زائد ہونے والے نقصان پر سیکرٹری کو انکوائری کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔ انکوائری کمیٹی میں نیب اور ایف آئی اے کے نمائندہ کو بھی شامل کیا جائے۔ کمیٹی نے (ڈی اے سی) محکمانہ اکائونٹس کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہ کرنے پر وزارت میری ٹائم افیئرز حکام پر شدید برہمی کا اظہارکیا، کمیٹی نے ڈی اے سی نہ کرنے کے ذمہ داروں کی تنخواہوں سے آج کے پی اے سی اجلاس پر آنے والے اخراجات کی کٹوتی کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت گزشتہ روز ہوا۔ اجلا س میں میری ٹائم افیئرز کے سال 2021-22 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔کمیٹی نے (ڈی اے سی) محکمانہ اکائونٹس کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہ کرنے پر وزارت میری ٹائم افیئرز حکام پر شدید برہمی کا اظہارکیا۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ کے پی ٹی پورٹ کے باہر جائیداد کا کرایہ نہ لینے کی وجہ سے 4ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ یہ جائیدادیں کے پی ٹی نے لیز پر دی تھیں۔ جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈیفالٹرز کی لیز فوراً منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا۔ کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر پیسے ریکور کئے جائیں اور ایک ہفتے کے اندر ڈیفالٹرز کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور کمیٹی کو رپورٹ دی جائے۔ آڈٹ حکام نے بتایا آج سے توشہ خانہ کا آڈٹ شروع ہو جائے گا۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی