• news

با لا کوٹ زلزلہ کیس: بیرون ملک سے آٗے اربوں روپے کہاں گئے : سپریم کورٹ


اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے نیو بالا کوٹ سٹی کی تعمیر کے حوالے سے خیبر  پی کے کی وزارت پلاننگ اور فنانس سے تحریری جواب طلب کرلیا۔ دوران سماعت چیف سیکرٹری خیبر پی کے کا صوبے کی مالی حالت اچھی نہ ہونا کے اظہار  پر جسٹس اعجاز الاحسن نے صورتحال کو افسوس ناک قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ میں 2005 زلزلہ متاثرین کے بحالی کے حوالے از خود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری خیبر پی کے امداد بوسال عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ 2 فروری کو میری تقرری ہوئی لیکن پھر بھی میں نے عدالتی حکم پر سب اداروں سے بریفنگ لی۔ 2008ء سے نیو بالا کوٹ سٹی کا منصوبہ مکمل نہ ہوا جو کہ بدقسمتی ہے، لیکن اس کی وجوہات ہیں جو میں عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں جن میں سے پہلی وجہ یہ ہے کہ ابھی تک نیو بالا کوٹ سٹی منصوبہ صوبائی حکومت کو مکمل طور پر حوالے نہیں کیا گیا۔ اس کے کچھ معاملات ابھی ایرا اور ٹھیکیداروں کے درمیان ہیں جو کہ طے ہونا باقی ہیں۔ اس کے ساتھ 2 ہزار کنال پر 310مقامی افراد نے گھر بنا لئے ہیں۔ چیف سیکرٹری نے مزید عدالت کو بتا یا کہ 15596 کنال پہلی مرتبہ رکھی گئی تھی تاہم اس میں 4107 کنال جنگلات 733 زراعت پر مشتمل ہے۔ اس لئے اس وقت صرف 8444 کنال دستیاب ہے جس پر نیو بالا کوٹ سٹی بنایا جا سکتا ہے۔ چیف سیکرٹری نے منصوبے کیلئے فنڈز کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا منصوبے کی سب سے بڑی مشکل فنڈز کی کمی ہے، خیبرپختونخواہ صوبے کی مالی حالت بالکل بھی اچھی نہیں ہے، صوبہ پہلے ہی خسارے میں ہے لیکن ایک منصوبہ جو صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد ہی قابل عمل ہو گا وہ وفاق کے اشتراک سے اس منصوبہ پر کام کیا جا سکتا ہے جس میں وفاق سے درخواست کی جائے گی کہ اس منصوبے کی پچاس فیصد فنڈنگ کی جائے۔ صوبے کی مالی صورتحال پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا یہ تو بہت ہی افسردہ صورتحال ہے، بیرون ممالک سے اربوں روپے آئے وہ کہاں گئے۔ متاثرین نے عدالت کے سامنے دہائی ڈالتے ہوئے کہا آج بھی بالا کوٹ کے علاقے میں کوئی سکول کی عمارت نہیں، بالا کوٹ کے نام پر لئے گئے پیسے دوسرے منصوبوں پر لگا دئیے گئے، ہمیں وہاں تعمیرات نہیں کرنے دی جا رہی۔ ہمیں اپنے گھر بنانے کی اجازات دی جائے، بیرونی امداد حکومت اپنے پاس رکھے۔ جس پر ایرا کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ دو موضع جات کو ریڈ ایریا قرار دیتے ہوئے وہاں تعمیرات کی پابندی لگائی گئی تھی۔ نیو بالا کوٹ منصوبے کی تعمیر کیلئے 2.9 ارب روپے خرچ کردئیے جبکہ باقی 13 ارب ہمیں نہیں دیئے گئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہمیں متاثرین کی تکلیف کا احساس ہے، عدالت چاہ رہی ہے کہ متاثرین کی امداد کی جاسکے۔ عدالت نے رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن