آرمی چیف کا دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا عزم
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصر منیر نے دہشت گردی کی لعنت کے مکمل خاتمہ تک اس سے لڑنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہدائے پاکستان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی‘ ان شاءاللہ پاکستان میں مکمل امن واپس آئیگا۔ آرمی چیف نے وانا میں یادگار شہداءپر حاضری دی اور فارمیشن ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا۔ آرمی چیف نے فارمیشن کی سماجی اقتصادی ترقی کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے کیلئے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا۔
امریکہ کی شروع کی گئی دہشت گردی کی جنگ میں جب سے پاکستان نے اسکے فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کیا اور اسے ایئربیسز کے علاوہ لاجسٹک سپورٹ فراہم کی ہے‘ اسکی یہ جنگ پاکستان کے گلے پڑ گئی۔ اس جنگ میں پاکستان نے اپنے سکیورٹی افسران و اہلکاروں سمیت 80 ہزار سے زائد شہریوں کی جانوں کی قربانیاں دیں اور معیشت کا الگ بھٹہ بٹھایا۔ ملک میں بدترین دہشت گردی‘ سیکورٹی فورسز پر خودکش حملوں کی صورت میں پاکستان آج بھی اس جنگ کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ امریکہ تو دہشت گردوں کا صفایا کئے بغیر ہی اس علاقے سے بھاگ گیا۔ پاک فوج اور سکیورٹی ادارے جس طرح دہشت گردوں کے ساتھ برسرپیکار ہیں اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں‘ اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ اب ہماری جنگ بن چکی ہے۔ بے شک ہمارے سکیورٹی اداروں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت کامیاب اپریشنز کرکے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی اور کافی حد تک ان کا صفایا بھی کردیا لیکن انکی باقیات اور سہولت کار اب بھی موجود ہیں جو اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ گزشتہ روز آرمی چیف کی جانب سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا عزم قابل اطمینان ہے لیکن یہ امر قابل غور ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف مو¿ثر کارروائیوں کے باوجود انکی باقیات کا مکمل صفایا نہیں ہو پا رہا جس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ سکیورٹی سسٹم میں اب بھی کہیں نہ کہیں کمزوریاں موجود ہیں جن کا دہشت گرد فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس تناظر میں نیشنل ایکشن پلان کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور ان تمام کمزوریوں کو دور کیا جائے جس کا دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘ تب ہی ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کی ضمانت دی جا سکتی ہے۔