• news

صوفی محمد کا قریبی ساتھی دہشت  گرد زمان پارک میں موجود ’   وزیر اطلاعات پنجاب  ‘ دو فورسز آپس میں نہیں لریں: آئی جی


 لاہور (نیٹ نیوز) وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ زمان پارک میں ایک دہشتگرد موجود ہے جس کی شناخت کرلی گئی ہے۔ زمان پارک میں تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کا قریبی ساتھی موجود ہے، مذکورہ دہشتگرد 8 سال کی سزا بھی کاٹ چکا ہے۔ ہماری فورس جب بھی زمان پارک کی طرف گئی ان کے پاس ڈنڈوں کے سوا کوئی اسلحہ نہیں تھا، گورنمنٹ نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ جانی نقصان نہ ہو۔ جب زمان پارک آپریشن مکمل ہوگا تو ساری تفصیلات سامنے لائیں گے۔ پولیس تحمل سے کام لے رہی ہے لیکن دوسری جانب سے تشدد کے واقعات ہوئے ہیں جس میں درجنوں پولیس جوان زخمی ہوئے، کچھ شدید زخمی ہیں۔ عمران خان کے وارنٹ پر عمل کا فیصلہ کیا تو گرفتاری میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ اطلاعات ہیں کہ زما ن پارک میں عسکریت پسند موجود ہیں۔ تین روز سے ایک علاقے کو نوگو ایریا بنا دیا گیا، گلگت بلتستان کے 12 پولیس اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا ہے۔ صوفی محمد کے قریبی ساتھی کو سابق چیف منسٹر خیبر پی کے نے ہائر کیا۔ جب آپریشن ہو گا تو ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ ہم کسی دشمن کے علاقے میں نہیں جا رہے تھے۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے  بتایا کہ زمان پارک جانے والی ٹیم کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، وہاں سے مسلح جتھوں نے حملہ کیا، پٹرول بم پھینکے گئے، گولی چلانا بہت آسان ہے مگر بہادری یہ ہے کہ گولی نہ چلائی جائے، ظل شاہ جن کی گاڑی سے ٹکرا کر جاں بحق ہوا انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی اعترافی بیان دے دیا۔ پولیس بہت بہادر فورس ہے،  اسلام آباد کے ڈی آئی جی عدالت کا وارنٹ لے کر آئے،  ہم سے مدد مانگی، جب ڈی آئی جی اسلام آباد وارنٹ لے کر گئے تو پتھراؤ شروع کر دیا گیا۔ پولیس نے جوابی طور پر آنسو گیس، واٹر کینن کا استعمال کیا، سی سی پی او لاہور پر پٹرول بم پھینکا گیا، ایس پی عمارہ شیرازی پر بھی پتھراؤ کیا گیا۔ 60 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے،  پی ایس ایل میچ کی وجہ سے ہم نہیں چاہتے تھے کوئی نقصان ہو، اس وجہ سے ہم نے اپنی پیش قدمی کو روکا، ہائی کورٹ میں استدعا ہو گی ہمیں زمان پارک میں سرچ کی اجازت دی جائے۔ ہائی کورٹ نے مذاکرات کرنے کا بھی کہا ہے،  ہائی کورٹ کے حکم کی سو فیصد تعمیل ہو گی۔ آئی جی پنجاب نے گلگت بلتستان کی پولیس سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وردی پہننے والا ریاست کا ملازم ہوتا ہے، کوئی دو فورسز آپس میں نہیں لڑیں، کسی فورس نے گولیاں نہیں چلائیں، جی بی کی پولیس غیرقانونی نہیں آئی، چیف منسٹر جی بی کی وجہ سے پولیس وہاں آئی تھی۔ ہم نے تدبرکا مظاہرہ کیا بزدلی نہ سمجھا جائے، جب ہم نے کوئی چیز کرنی ہے تو کریں گے۔ آئی جی پنجاب سے صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی اور وارنٹ پر بعد میں بات کیجئے گا۔ علاوہ ازیں آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا ہے کہ قانون ہر قیمت پر نافذ ہو گا اور عدالت کو بتا دیں گے کہ کوئی نوگوایریا نہیں رہے گا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ قانون ہر قیمت پر نافذ کیا جائے گا۔ ہرگز نہ سمجھا جائے کہ پولیس، پولیس کے سامنے ہے۔  پولیس پر پتھرائو کیا گیا، غلیل سے پتھر مارے گئے، اس کی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں۔ 
نگران وزیر 

ای پیپر-دی نیشن