• news

دہشتگردی ہے، آزادانہ سیاسی سر گرمیا ں نا ممکن ، الیکشن سے پہلے چیلجز حل کریں : گورنر کے پی


پشاور+ اسلام آباد (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے معاملے پر گورنر کے پی کے نے مشاورتی اجلاس سے متعلق اپنی رپورٹ الیکشن کمشن کو ارسال کردی۔ گورنر خیبر پختونخوا نے الیکشن کمشن کو ارسال رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت سکیورٹی صورتحال نازک ہے اور اضافی سکیورٹی اہلکار دستیاب نہیں۔ گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ مشکل معاشی صورتحال ہے اور مردم شماری ہورہی ہے، حلقہ بندی ہونی ہے، عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے قبل ان چیلنجز کو حل کیا جائے۔ رپورٹ میں گورنر کے پی نے مزید کہا کہ الیکشن سے متعلق صورتحال پر آئین اور الیکشن ایکٹ کے تحت حل تلاش کیا گیا، الیکشن کی تاریخ وزارت دفاع اور داخلہ سمیت دیگر شراکت داروں کو اعتماد میں لے کر رکھی جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف چند ماہ میں آپریشن ختم ہوگا، اس کو بھی مد نظر رکھا جائے، خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کی کارروائیوں کی رفتار میں اضافہ ہو رہا ہے، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سکیورٹی صورتحال بہت نازک ہے اور سرحد پار سے دہشتگرد گروپس ضم اضلاع میں آکر آباد ہوگئے ہیں، ضم اضلاع میں رہائشیوں کو دیگر اضلاع کے مقابلے میں 100 فیصد زیادہ خطرہ ہے، ان خطرات کے باعث سیاستدانوں اور پولنگ اسٹاف کی آزادانہ نقل و حرکت ممکن نہیں۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن اجلا س کے دوران چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو19ارب کے مالی خسارے کا سامنا ہے جبکہ اسے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کے لئے تقریباً 1.6ارب مزید درکار ہوں گے جس کو پورا کرنا صوبائی حکومت کے لئے مشکل ہے۔ تفصیلات کے مطابق  الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں معزز ممبران  الیکشن کمیشن  کے علاوہ  سیکرٹری الیکشن کمیشن ، چیف سیکرٹری  خیبر پختونخوا ، آئی جی خیبر پختونخوا  اور  الیکشن کمیشن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کا پْر امن انعقاد انتہائی ضروری ہے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے اپنی بریفنگ کے دوران بتایا کہ الیکشن کے انعقاد کے لئے 56ہزار  نفری کی کمی  کا سامنا ہے ۔لہذا  امن وامان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ آئندہ انتخابات پر امن ہوں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انتخابات کے دوران پاک فوج / ایف سی  کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے کیونکہ اکیلے پولیس انتخابات کے دوران امن وامان کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ آئی جی پولیس خیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ مختلف دہشت گرد گروپ افغانستان کے صوبہ بدخشاں، نورستان، کنڑ، نگرہار، پکتیا اور دیگر علاقوں سے  بارڈر کراس کر کے صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں  دہشت گردی کی  کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2022 میں صوبہ میں 495دہشت گردی کے واقعا ت ہوئے اور 2023 میں اب تک 118دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں جس میں100 شہادتیں اور 275 افراد زخمی ہوئے۔دہشت گردی کی کارروائیوں میں جنوبی خیبر پختونخواکے اضلاع شمالی وزیرستان ، لکی مروت ، بنوں ،ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہیں۔ اور نئے ضم شدہ اضلاع سابقہ فاٹا  کے حالات بھی الیکشن  کے انعقاد کے لئے موزوں نہیں ہیں۔ انہوں نے  مزید یہ کہا  کہ باقی  ملک کی نسبت  خیبرپختونخوا  کی صورتحال  بہت خراب ہے‘ مزید انہوں نے کہا کہ اب اگر صوبائی اسمبلی کا  الیکشن ہوتا  ہے اور بعد میں قومی اسمبلی کا کروایا جاتا ہے  تونہ صرف  اخراجات دْگنے ہوں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ لاء انفورسنگ ایجنسنز کے لئے بھی خطرات بڑھ جائیں گے۔ اور ووٹرز  اورانتخابی  عملہ کو  بھی  اس خطرناک صورتحال کا دو دفعہ سامنا کرنا پڑے گا۔ لہذا انتخابات کے پْرامن انعقاد کے لئے مذکورہ بالا حقائق کو سامنے رکھا جائے۔ الیکشن کمیشن نے مذکورہ بریفنگ کے بعد کہا کہ الیکشن کمیشن کو صوبائی حکومت کی مشکلات کا ادراک ہے لیکن الیکشن کا  پْرامن  اور بروقت انعقاد بھی الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ بریفنگ  انتہائی اہم اور مفید ہے۔ مشاورت مکمل ہو چکی ہے اور کمیشن جلد اس سلسلے میں مناسب فیصلہ کرے گا۔

ای پیپر-دی نیشن