نیو کلیئر معاملات میں کسی ملک یا مالیاتی ادارے کیساتھ ایجنڈے پر نہیں: پاکستان
اسلام آباد ( خصوصی نامہ نگار+آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نیوکلیئر معاملات میں کسی ملک یا مالیاتی ادارے کے ساتھ ایجنڈے پر نہیں ہیں۔ دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ نیوکلیئر معاملات میں کسی ملک یا مالیاتی ادارے کے ساتھ ایجنڈے پر نہیں، نیوکلیئر سے متعلق تمام باتیں حقائق کے منافی ہیں۔ترجمان دفتر خا رجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت میں فرقہ وارانہ تشدد میں اضافے اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور انہیں امن سے اپنے عقیدے پر چلنے اور اس پر عمل کرنے کی اجازت دے۔ کرناٹک میں بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ کے ایس ایشورپا کے حالیہ ریمارکس کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ یہ ریمارکس بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کا ایک اور مظہر ہیں۔پاکستان کو دنیا بھر میں نسل پرستی، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا سے تشدد میں اضافے پر گہری تشویش ہے، ترجمان نے کہا کہ ہمیں یورپ میں قرآن پاک جلانے سمیت مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم پر بھی تشویش ہے۔ بھارتی فورسز نے گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نام نہاد گھیرائو اور تلاشی کے کارروائیوں دو کشمیری نوجوانوں خورشید احمد خان اور ریاض احمد خان کو گرفتار کیا۔انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد اقبال میر، مذہبی رہنما قاضی یاسر اور جیل میں نظر بند جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں اور ان کی قیادت کو ڈرانے اور ہراساں کرنے کا یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھاتا رہے گا۔اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان اسلام آباد میں تجارتی مذاکرات بھی ہوئے۔ فریقین نے زراعت اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی میں تعاون پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت میں تجارتی رسائی میں اضافہ اور حقوق ملکیت دانش کے باہمی تحفظ بالخصوص باسمتی چاول کے جغرافیائی اشارے سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔