بجلی مہنگی کرنے کی منظوری
عوام پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے بے حال اور پریشان ہیں ایسے میں ان کی مشکلات مزید بڑھانے کے لیے ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 3 روپے 23 پیسے تک اضافے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی بجلی پر سر چارج 3روپے 23 پیسے فی یونٹ تک بڑھانے کی درخواست پر پاور ڈویژن حکام پر برہم ہو گئے۔ نیپرا اتھارٹی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی درخواست کی منظوری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ آئندہ سال کے لیے سر چارج کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ عوام کو کوئی سکون کا سانس لینے دیں۔ چئیرمین نیپرا نے استفسار کیا کہ اس سرچارج سے سرکلر ڈیٹ کا فلو کنٹرول ہوگا یا 2600 ارب کا سٹاک بھی کم ہوگا؟ عوام کو بتائیں کہ جو مونسٹر جمع ہوا ہے وہ کہیں نہیں جارہا۔ پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ 209 ارب روپے جو مانگ رہے ہیں اس سے سرکلر ڈیٹ کا فلو کم ہوگا۔ گزشتہ سال سرکلر ڈیٹ 536 بڑھا تھا، 335 ارب روپے میں 126 ارب پی ایچ ایل مارک اپ کے لیے ہے۔ ہر محکمے اور ادارے میں ایسے افراد کی بھرمار ہے جو اعداد و شمار اور مشکل اصطلاحات استعمال کر کے بات عوام کے پلے نہیں پڑنے دیتے اور ان کے بوجھ میں مزید اضافہ کرتے جاتے ہیں۔ سیاسی قیادت بھی اس سلسلے میں بے بس دکھائی دیتی ہے اور بیوروکریسی اور دیگر افسران اپنی مرضی کے فیصلے کر کے عوام کی جیبیں خالی کرانے کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال بہت افسوس ناک ہے اور موجودہ حکمران اتحاد کے پاس اس کا کوئی حل نظر نہیں آتا۔ صرف ایک امید یہ ہے کہ ملکی سطح پر ہونے والے آئندہ عام انتخابات کے بعد کوئی ایسی حکومت تشکیل پا جائے جسے واقعی عوام کے مسائل اور پریشانیوں کا احساس ہو تو پھر شاید مہنگائی کے عفریت پر کسی حد تک قابو پایا جاسکے۔