دہشت گردوں کو ڈھال بنانے کی اجازت نہیں دینگے ،سی پیک پوری طرح آگے بڑھانے کا وقت آگیا ، وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ تھر کا صحرا آج پورے پاکستان کیلئے روشنی پھیلا رہا ہے اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا مرکز بن رہا ہے۔ زراعت، ٹیکنالوجی، تجارت، سرمایہ کاری اور اکنامک زونز کا قیام سی پیک کا اگلا مرحلہ ہے جسے اب آگے بڑھانے کا وقت آگیا ہے۔ اتحادی حکومت مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالے گی، پاکستان کی ترقی کے دشمن اور بدخواہوں کو منہ کی کھانا پڑے گی۔ آئین پاکستان ہم سب کیلئے مقدم ہے ۔ پاکستان کے وسیع تر مفاد کیلئے ہمیں اپنی ذات کو قربان کرنا پڑے تو یہ کوئی قربانی نہیں۔ کوئی قانون اور آئین سے بالاتر نہیں، کوئی اس ملک کے اندر دہشت گردوں کو پناہ نہیں دے سکتا۔ دہشت گردوں کو ڈھال بنانا ناقابل برداشت ہے اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وہ بدھ کو تھر میں مقامی کوئلے سے چلنے والے توانائی کے 2 منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزراء احسن اقبال، چوہدری سالک حسین، انجینئر خرم دستگیر، مریم اورنگزیب، چینی نائب ناظم الامور پانگ چن شوئی، سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ اور پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج پورے پاکستان کے لئے یہ خوشی کا دن ہے کہ آج تھر کے صحرا میں مزید محنت اور شبانہ روز کاوشوں سے 330میگاواٹ کا ایک منصوبہ تھل نوووا تھر اور 1320میگاواٹ کا ایک اور منصوبہ شنگھائی الیکٹرک جو تھرکول بلاک سے منسوب ہے، کا آج افتتاح ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کوئلہ نکالنے کے ایک اور منصوبے کا بھی افتتاح کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تھر ایک صحرا تھا اور صحرا نوردی کے علاوہ یہاں ریت کے ٹیلے تھے اور اس کے علاوہ کچھ نہ تھا۔ دہائیوں کی مربوط منصوبہ بندی اور حکمت عملی کی بدولت آج یہ صحرا صنعت وحرفت میں بدل چکا ہے، ریتلے میدان یہاں آج ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں جس کی روشنی پورے پاکستان میں پھیل رہی ہے اور یہ صحرا پورے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا موجب بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج یہ کہہ رہے ہیں کہ کوئلے کی بنیاد پر بجلی نہیں بننی چاہئے وہ لوگ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے مخالف ہیں، تھر کوئلے کے ذخائر اللہ تعالیٰ نے ہمیں تحفے کے طور پر عنایت کئے ہیں اور 100 سال تک درکار ذخیرہ یہاں موجود ہے جو ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو 2200میگاواٹ بجلی یہاں بنائی جارہی ہے اگر یہی بجلی درآمد شدہ کوئلے کی بنیاد پر بنائی جائے تو اربوں ڈالر کوئلے کی درآمد پر خرچ ہوں گے۔ اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں مقامی کوئلے کی صورت میں جو تحفہ دیا ہے اگر اس کو بروئے کار لایا جارہا ہے اور مزید لایا جائے گا تو اربوں ڈالر کا کوئلہ درآمد نہیں کرنا پڑے گا اور یہاں ہر طرف خوشحالی نظر آئے گی اور یہ صحرا ترقی، کارخانوں اور صنعت کا مرکز بن جائے گا اور عوام کو روزگار ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی ایک کمائو شہر ہے اور پہلے ہی سندھ اور پاکستان کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کررہا ہے۔ تھر میں ترقی اور خوشحالی کے جس عظیم منصوبے کا آغاز ہوا ہے یہ پاکستان کی ترقی، معیشت اورخوشحالی میں آئندہ سالوں میں بے پناہ تقویت پہنچائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں کسی کنفیوژن کا شکار نہیں ہونا چاہئے اور وفاق اور سندھ کو مل کر سرمایہ کاری اور منصوبہ بندی کرنی چاہئے، اس طرح آنے والے سالوں میں پاکستان ترقی کی دوڑ میں بہت آگے نکل سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے، بدقسمتی سے گزشتہ 4 سال کے دوران اس حوالے سے رتی برابر کام بھی نہیں کیا گیا، 30اپریل تک ٹرانسمیشن لائنز کا کام کرلیا جائے گا جس سے یہاں پیدا ہونے والی بجلی پاکستان کے طول وعرض میں پہنچ جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے فارن ایکسچینج کا مسئلہ تھا جو اب حل ہوچکا ہے اور باہر سے مشینری آنی تھی وہ آ گئی ہے ۔ وزیراعظم نے وزیر توانائی کو ہدایت کی کہ اس کام کو تیزی سے مکمل کیا جائے تاکہ ایسا نہ ہو کہ بجلی موجود ہو لیکن اس کی ترسیل میں مسئلہ ہو،30اپریل تک اس کام کو ہر صورت مکمل کیا جائے۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر توانائی اور متعلقہ وزارتو ں اور حکام کو اس منصوبے پر شاباش دیتے ہوئے کہا کہ تھر کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ انہوں نے چین اور پاکستان کے سرمایہ کاروں کو بھی مبارکباد دی جنہوں نے اس منصوبے پر کام کیا۔ وزیراعظم نے چینی صدر اور چین کی حکومت اور متعلقہ حکام کا بھی شکریہ ادا کیا جو تمام تر مشکلات کے باوجود سی پیک کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کیلئے بھرپور طریقے سے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ زراعت ، ٹیکنالوجی، ٹریڈ، سرمایہ کاری اور اکنامک زونز کا قیام سی پیک کا اگلا مرحلہ ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے چینی قیادت سے بات کی ہے، وزیر خارجہ بھی اس سلسلے میں پوری طرح متحرک ہیں، چینی حکام سے درخواست کروں گا کہ اب موقع آ گیا ہے کہ سی پیک کے اگلے مرحلے کو بھی آگے بڑھایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت سی پیک کو ترقی کا ذریعہ سمجھتی ہے، ان شاء اللہ ہم مل کر پاکستان کو موجودہ مشکلات سے نکالیں گے اور پاکستان کے بدخواہ جو پاکستان کی ترقی کے دشمن ہیں ان کو منہ کی کھانا پڑے گی، ان کو شکست فاش ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں آج سیاسی حوالے سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آئین پاکستان ہم سب کیلئے مقدم ہے، پاکستان کے وسیع تر مفاد کیلئے ہمیں اپنی ذات کو قربان کرنا پڑے تو یہ کوئی قربانی نہیں اور کوئی قانون اور آئین سے بالاتر نہیں، کوئی اس ملک کے اندر دہشت گردوں کو پناہ نہیں دے سکتا، گزشتہ روز پاکستان کی افواج کے افسران شہید ہوئے ہیں اور یہ شہادت کی داستان کئی دہائیوں پر محیط ہے اور اگر اب ہم ان دہشت گردوں کو پناہ دیں اور ان کو شیلڈ بنائیں یہ ناقابل برداشت ہے، یہ ممکن نہیں اور اس کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ وزیراعظم نے منصوبے پر کام کرنے والے چینی اور پاکستانی کارکنوں کو شاباش دی اور سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ وہ آگے بڑھتے ہوئے تھر کے صحرا کو ایک ایسا شاندار علاقہ بنائیں کہ نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا کے لوگ اس پر رشک کرسکیں۔ وزیراعظم نے وفاقی حکومت کی طرف سے تھر کے کارکنوں اور باسیوں کیلئے ہسپتال کی تعمیرکا اعلان کیا اورکہا کہ ہم مل کر یہ ہسپتال بنائیں گے۔ وزیراعظم نے تقریب کے اختتام پر پاک چین دوستی زندہ باد اور پاکستان زندہ باد اور قائداعظم زندہ باد کے نعرے لگوائے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے مٹھی میں 330 میگاواٹ تھل نووا تھرپاور پلانٹ کا افتتاح کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے دشمن ناکام ہونگے‘ ملک کو مشکلات سے نکالیں گے۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تھرپارکر میں کوئلے سے چلنے والے 1650 میگاواٹ بجلی کے 2منصوبوں کا افتتاح کر دیا جس سے کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداوار 3300 میگاواٹ ہو جائے گی۔ بدھ کو وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اسلام کوٹ تھر کا ایک روزہ دورکیا اور 330 میگاواٹ تھل نووا تھر اور 1320 میگاواٹ شنگھائی الیکٹرک منصوبوں کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزرا چوہدری سالک حسین، احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر خان، مریم اورنگزیب، وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ، چینی نائب ناظم الامور پانگ چن شوئی اور سندھ کے وزیرِ توانائی امتیاز احمد شیخ بھی موجود تھے۔ یہ منصوبے 3.53 ارب ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے تعمیر کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پانی زندگی ہے اور ہم میں سے ہر ایک آبی وسائل کو محفوظ بنانے کو یقینی بنائے اور اپنے بچوں کو ایسا کرنا سکھائے۔ بدھ کو پانی کے عالمی دن کے حوالے سے اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پانی کا عالمی دن اس بات کو سمجھنے کے بارے میں ہے کہ آبی وسائل کتنے قیمتی اور نایاب ہیں اور ہمیں پانی کے استعمال کی اپنی عادات کو کس طرح ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی ایک لائف لائن ہے اور یہ ہم میں سے ہر ایک پر ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم آبی وسائل کو محفوظ کریں اور اپنے بچوں کو ایسا کرنا سکھائیں، ایک ساتھ مل کر ہم فرق کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد+تھر پارکر (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بہت خوشی ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف تھرپارکر ایک بار پھر موجود ہیں، شنگھائی الیکٹرک کے دو بڑے منصوبوں کا افتتاح کیا گیا ہے ، وفاقی اور صوبہ سندھ ملک کر کام کررہے ہیں، گزشتہ 4سال سے تھر کول پر محنت کررہے تھے۔ بدھ کے روز تھر پارکر میں 1320میگاواٹ شنگھائی الیکٹرک منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے تعاون سے منصوبے جلد مکمل ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ تنقید کرتے ہیں، افواہیں پھیلاتے ہیں، تھرکول کا یہ منصوبہ ان کی تنقید کا جواب ہے، تھرپارکر میں تعلیم اور صحت کا نظام بہتر ہوا ہے، تھرکول کی وجہ سے تھر پارکر میں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے، تھرپارکر کے عوام آج مبارکباد کے مستحق ہیں۔ وفاق اور صوبائی حکومت مل کر پاکستان کی عوام کیلئے کام کرے گی۔