• news

سگریٹ کی سمگلنگ:آئی ایم ایف کا80 ارب کے ٹیکس نقصان پر اعتراضات


لاہور(کامرس رپورٹر )عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 3 ہفتہ قبل پاکستان میں سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے سالانہ 80ارب روپے کے ٹیکس نقصانات پر سخت اعتراضات کا اظہار کیا گیا تھا تاہم افسوس ناک بات ہے کہ وفاقی حکومت اور ایف بی آر سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے ہونے والے بھاری ٹیکس خسارے کو روکنے کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھاسکے اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان میں سگریٹ کی غیرقانونی فروخت سے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں سالانہ 80ارب روپے کے نقصانات پر سخت اعتراضات کا اظہار کیا گیا تھا۔وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف کو دی جانے والی ایک بریفنگ میں سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کے بارے میں بریفنگ دی اور ماہانہ بنیادوں پر اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے غیرقانونی سگریٹ بنانے والی فیکٹریوں کے خلاف سخت ایکشن کی ہدایت اور ایف بی آر کو تمام سگریٹ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم جلد از جلد نافذ کرنے کی بھی تاکید کی۔ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی لگ بھگ 50 کمپنیوں پر تاحال ٹیکس چوری کی روک تھام اور پیداوار اور فروخت کی ڈیجیٹل نگرانی کے نظام ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ نہیں کیا گیا اور صرف تین کمپنیاں ہی اس نظام کی نگرانی میں شامل کی گئی ہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا ان لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ غیر قانونی سگریٹ فیکٹریوں پر چھاپہ مارے گا اور تادیبی کارروائیوں کی رپورٹ آئی ایم ایف کو ارسال کی جائیگی۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ خسارہ میں کمی کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے منی بجٹ کے ذریعے 170ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کیے ہیں اور سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 154فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں غیرمعمولی اضافہ پر سگریٹ کی قانونی صنعت نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ قانونی صنعت کا موقف ہے کہ ایف ای ڈی بڑھنے سے قانونی سگریٹ کی قیمت میں اضافہ ملک میں سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کو فروغ دینے کا سبب بنے گا۔ پاکستان ٹوبیکو کمپنی اور فلپ مورس پاکستان لمیٹڈ نے حکومت کو اپنے اس خدشہ سے بھی آگاہ کیا ہے کہ اس اقدام سے سگریٹ سے حاصل ہونے والے ریونیو میں 10فیصد تک کمی آسکتی ہے تاہم فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اس غیرمعمولی اضافہ سے حکومت کو 60ارب روپے کے اضافی محصولات مل سکتے ہیں۔ تاہم اس کے لیے لازم ہے کہ سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کا حجم کو بڑھنے سے روکا جائے۔ غیرقانونی تجارت کا حجم اور مارکیٹ شیئر بڑھنے کی صورت میں ایف بی آر کے لیے ان ٹٰیکس اہداف کو پورا کرنا ممکن نہیں رہے گا۔ اس بارے میں فلپ مورس کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹیکس ادا کرنے والی سگریٹ پر ٹیکسوں میں بے پناہ اضافہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر فروخت ہونے والی غیرقانونی سگریٹ کے تیار کنندگان کو فائدہ پہنچائے گا۔ اس کا نتیجہ حکومت کے متوقع محصولات میں نمایاں کمی کی صورت میں سامنے آئے گا کیونکہ ماضی کی طرح قانونی سگریٹ مہنگے ہونے سے صارفین کی بڑی تعداد غیرقانونی طور پر فروخت کی جانے والی سستی سگریٹ پر منتقل ہوجائیگی۔انہوں نے مزید کہا کہ سال 2019سے 2021کے دوران فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 26فیصد اضافہ ہوا صرف مالی سال 2022-23کے دوران سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 25فیصد بڑھادی گئی۔ منی بجٹ میں کیا جانے والا اضافہ 150فیصد سے زائد ہے جس سے صارف قیمتوں میں 250فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن