روزہ کی فرضیت
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:۔”اے ایمان والو!فرض کیے گئے تم پر روزے جس طرح فرض کیے گئے تھے ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے ،کہ کہیں تم پرہیز گاربن جاﺅ۔“(البقرة ۔۱۸۳)
”روزہ(صوم)کا لغوی معنی ہے کسی چیز سے رُکنا اوراس کو ترک کرنا ،روزہ کا شرعی معنی ہے مکلف اوربالغ شخص کا ثواب کی نیت سے طلوع فجر سے لے کرغروبِ آفتاب تک کھانے پینے اورخواہشِ نفسانی کو ترک کرنا اوراپنے نفس کو تقویٰ کے حصول کے لیے تیار کرنا ۔تمام ادیان اورملل میں روزہ معروف ہے ، قدیم مصری ، یونانی ، رومن اورہندو سب روزہ رکھتے تھے ، موجودہ تورات میں بھی روزہ داروں کی تعریف کا ذکر ہے اورحضرت موسیٰ علیہ السلام کا چالیس دن روزہ رکھنا ثابت ہے۔یروشلم کی تباہی کو یاد رکھنے کے لیے یہود اس زمانے میں بھی ایک ہفتے کا روزہ رکھتے ہیں ، اسی طرح موجودہ انجیلوں میں بھی روزہ کو عبادت قرار دیا گیا ہے اورروزہ داروں کی تعریف کی گئی ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر روزہ فرض کیا گیا تھا اسی طرح تم روزہ فرض کیاگیا ہے تاکہ مسلمانوں کو روزہ رکھنے میں رغبت ہو کیونکہ جب کسی مشکل کام کو عام لوگوں پر لاگو کردیا جاتا ہے تو پھر وہ سہل ہوجاتا ہے ۔علامہ علاﺅ الدین حصکفی نے لکھا ہے کہ ہجرت کے ڈیڑھ سال اورتحویل قبلہ کے بعد دس شعبان کو روزہ فرض کیا گیا ۔“(تبیان القران) ”روزے کا مقصد اعلیٰ اورسخت ریاضت کا پھل یہ ہے کہ تم متقی اورپاکباز بن جاﺅ ، روزے کا مقصد صرف یہ نہیں کہ ان تین باتوں سے پرہیز کرو بلکہ مقصد یہ ہے کہ تمام اخلاق رذیلہ اوراعمال بد سے انسان مکمل طور پر دست کش ہوجائے ، تم پیاس سے تڑپ رہے ہو تم بھوک سے بیتاب ہورہے ہو۔تمہیں کوئی دیکھ بھی نہیں رہا ،ٹھنڈے پانی کی صراحی اورلذیذ کھانا پاس رکھا ہے لیکن تم ہاتھ بڑھانا توکجا آنکھ اٹھا کر ادھر دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔اس کی وجہ صرف یہی ہے ناکہ تمہارے رب کا یہی حکم ہے !اب جب حلال چیزیں اپنے رب کے حکم سے تم نے ترک کردیں تو وہ چیز یں جن کو تمہارے رب نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام کردیا ہے (چوری ،رشوت ، بددیانتی وغیرہ )اگر یہ مراقبہ پختہ ہوجائے تو کیا تم ان کا ارتکاب کرسکتے ہو ہرگز نہیں ، مہینہ بھر کی اس مشق کا مقصد یہی ہے کہ تم سال کے گیارہ مہینے بھی اللہ سے ڈرتے ہوئے یوں ہی گزار دو۔جو لوگ روزہ تو رکھ لیتے ہیں لیکن جھوٹ ، غیبت ،نظر بازی وغیرہ سے باز نہیں آتے ،ان کے متعلق حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واضح الفاظ میں فرمادیا: جس نے جھوٹ بولنا اوراس پر عمل کرنا نہیں چھوڑا اگر اس نے کھانا پینا ترک کردیا تو اللہ کے نزدیک اس کی کوئی قدر نہیں ۔“(ضیاءالقران)