خط تحریک انصاف کا پریس ریلیز ، وزیراعظم کا صدر کا جواب
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ اے پی پی) وزیراعظم شہبازشریف نے صدر عارف علوی کو پانچ صفحات اور سات نکات پر مشتمل جوابی خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ صدر کی جانب سے لکھا گیا خط ان کے منصب کا آئینہ دار نہیں بلکہ تحریک انصاف کی ایک پریس ریلیز لگتا ہے،صدر آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 1 کے تحت کابینہ یا وزیراعظم کی ایڈوائس کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے،وفاقی حکومت کے انتظامی اختیار کو استعمال کرنے میں وزیراعظم صدر کی مشاورت کا پابند نہیں،میں اور وفاقی حکومت آئین کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں ،آئین کی مکمل پاسداری، پاسبانی اور دفاع کے عہد پر کاربند ہیں،حکومت پرعزم ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے، ریاست پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دی جائے،آئینی طورپر منتخب حکومت کوکمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر عارف علوی نے وزیراعظم شہبازشریف کو 24 مارچ کو خط لکھا تھا۔جوابی خط میں وزیر اعظم نے صدر علوی کو لکھا کہ میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ کا خط تحریک انصاف کا پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے،آپ کا خط یک طرفہ، حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے جن کا آپ کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں،آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں، آپ مسلسل یہی کررہے ہیں۔وزیر اعظم نے لکھا کہ 3 اپریل 2022 کو آپ نے قومی اسمبلی کی تحلیل کرکے سابق وزیراعظم کی غیرآئینی ہدایت پر عمل کیا،قومی اسمبلی کی تحلیل کے آپ کے حکم کو سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو غیرآئینی قرار دیا،آرٹیکل 91 شق5کے تحت بطور وزیراعظم میرے حلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے۔انہوں نے لکھا کہ کئی مواقع پر آپ منتخب آئینی حکومت کے خلاف فعال انداز میں کام کرتے آرہے ہیں،میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی۔وزیر اعظم نے لکھا کہ اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا، ا±س سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوا ہوں،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا آپ کا حوالہ ایک جماعت کے سیاستدانوں اور کارکنوں کے حوالے سے ہے،آئین کے آرٹیکل 10 اے اور 4 کے تحت آئین اور قانون کا مطلوبہ تحفظ ان تمام افراد کو دیاگیا ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاستی عمل داری کے لئے قانون اور امن عامہ کے نفاذ کے مطلوبہ ضابطوں پر سختی سے عمل کیا ہے،تمام افراد نے قانون کے مطابق دادرسی کے مطلوبہ فورمز سے رجوع کیا ہے۔وزیر اعظم نے لکھا کہ جماعتی وابستگی کے سبب آپ نے قانون نافذ کرنےو الے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کردیا،آپ نے نجی وسرکاری املاک کی توڑپھوڑ، افراتفری پیداکرنے کی کوششوں کو نظر انداز کردیا،پی ٹی آئی کی ملک کو معاشی ڈیفالٹ کے کنارے لانے کی کوششوں کو آپ نے نظرانداز کردیا۔وزیر اعظم نے لکھا کہ آپ نے بطور صدر ایک بار بھی عمران خان کی عدالتی حکم عدولی اور تعمیل کرانے والوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی،آپ کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ2022 کی طرف دلاتا ہوں، پی ٹی آئی اس وقت اقتدار میں تھی،اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ حکومت پاکستان میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کرچکی ہے،رپورٹ میں لکھا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اختلاف رائے کو کچل رہی ہے،رپورٹ میں صحافیوں، سول سوسائیٹی اور سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے، قید وبند اور نشانہ بنانے کی تمام تفصیل درج ہے،پی ٹی آئی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کا قومی کمیشن معطل رہا،قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ پی ٹی آئی حکومت پر فرد جرم ہے،انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی متعدد رپورٹس میں پی ٹی آئی حکومت کی خلاف ورزیوں کا ریکارڈ موجود ہے،پی ٹی آئی حکومت نے مرد و خواتین ارکان پارلیمان کو قید وبند اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا گیا،ایک سابق وزیراعظم کے خاندان کی خاتون ر±کن کو بھی معاف نہ کیاگیا،سیاسی مخالفین کا صفایا کرنے کے لئے نیب کو استعمال کیاگیا،افسوس بطور صدر پاکستان آپ نے ایک بار بھی اِن میں سے کسی بھی واقعے پر آواز بلند نہ کی،آپ بطور صدر انسانی حقوق، آئین اور قانون کی اِن خلاف ورزیوں پر ا±س وقت کی حکومت سے پوچھ سکتے تھے،آپ کے خط کا جواب اسی لئے دے رہا ہوں تاکہ آپ کے یک طرفہ رویے کو ریکارڈ پر منکشف کردوں۔وزیر اعظم نے لکھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے آپ نے عام، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخاب کی تاریخ د دی،آپ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ 2023 کے حکم سے مسترد کردیا،آپ نے دو صوبوں میں بدنیتی پرمبنی اسمبلیوں کی تحلیل پر کسی قسم کی تشویش تک ظاہر نہ کی،یہ سب آپ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انا اورتکبر کی تسکین کے لئے کیا،صوبائی اسمبلیاں کسی آئینی وقانونی مقصد کے لئے نہیں، صرف وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے کے لئے تحلیل کی گئیں،آپ نے یہ بھی نہ سوچا کہ دوصوبائی اسمبلیوں کے پہلے الیکشن کرانے سے ملک نئے آئینی بحران میں گرفتار ہوجائے گا،آپ نے آرٹیکل 218 کلاز تین کے تحت شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے تقاضے کو بھی فراموش کردیا،آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو آپ نے مکمل طورپر نظر انداز کردیا جو نہایت افسوسناک ہے،آپ کا یہ طرز عمل صدر کے آئینی کردار کے مطابق نہیں، الیکشن کمیشن نے طے کرنا ہے کہ شفاف و آزادانہ انتخاب کرانے کے لئے آرٹیکل 218 تین کے تحت سازگار ماحول موجود ہے،سابق حکومت کے وزرا مسلسل الیکشن کمیشن کے اختیار اور ساکھ پر حملے کررہے ہیں،آئین کے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کی شق15 پانچ بی کی صدر کی تشریح درست نہیں،صدر اور وزیراعظم کے درمیان مشاورت کی آپ کی بات درست نہیں،وفاقی حکومت کے انتظامی اختیار کو استعمال کرنے میں وزیراعظم صدر کی مشاورت کا پابند نہیں۔حکومت پرعزم ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے، ریاست پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دی جائے ،آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آئینی طورپر منتخب حکومت کوکمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔
بہاولپور+اسلام آباد+ ملتان (نامہ نگار + خبر نگار خصوصی+اے پی پی) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران نیازی ہمیشہ سے شوشا، دکھاوے اور لوگوں کے جذبات کو ابھارنے کے لیے جملے بازی کے ماہر رہے ہیں۔ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا قوم عمران خان سے ان کے دور اقتدار میں وفاق اور صوبائی سطح پر بدترین کارکردگی پر سوال کرنے پر حق بجانب ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا آج کے سیاسی، گورننس اور معاشی چیلنجز کی جڑیں عمران خان کے دور اقتدار کی ناکام پالیسیوں تک جاتی ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے بہاولپوراور ملتانسپورٹس گراﺅنڈ میں مفت آٹے کی تقسیم کے مرکز کے دورے کر کے انتظامات کا جائزہ لیا اور شکایات بھی سنیں۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے مفت آٹے کی فراہمی سے متعلق شہریوں کی شکایات سنیں، خواتین سے آٹا فراہمی کے بارے میں دریافت کیا اور شہریوں کو مفت آٹے کی باآسانی فراہمی سے متعلق انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا بزرگوں اور بیمار شہریوں کو ترجیحی بنیادوں پر آٹا فراہم کیا جائے گا، بزرگوں اور بیماروں کے لیے آٹے کے تھیلے ان کی سواری تک پہنچائے جائیں۔ وزیراعظم نے بیمار خاتون کو آٹے کے دو تھیلے فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو شہری ایک تھیلا آٹا لے چکے ان کو آئندہ دو تھیلے دیئے جائیں، دو تھیلے آٹا فراہمی سے رمضان المبارک کے دوران شہریوں کو بار بار آنا نہیں پڑے گا۔ بہاولپور کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ملتان میں بھی مفت آٹا فراہمی کے پوائنس کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ شہریوں کو مفت آٹا فراہمی میں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم نے خواتین اور بزرگوں سمیت شہریوں سے ملاقات کی اور انتظامات کے حوالے سے گفتگو کی۔ مفت آٹا فراہم کرنے کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔ عباسیہ سکول میں ایک بچے نے وزیراعظم کے ساتھ مصافحہ کیا۔ بزرگ شہری عبدالمجید سے گلے ملے اور ان کی خیریت دریافت کی۔ اس سے قبل جب وزیراعظم شہباز شریف بہاولپور پہنچے تو ایئرپورٹ پر (ن) لیگ کے رہنماﺅں و ضلعی انتظامیہ کے افسران نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم ایئرپورٹ سے ڈرنگ سٹیڈیم پہنچے جہاں وزیراعظم شہبازشریف نے سرکاری مفت آٹا ڈسٹری بیوشن پوائنٹس کا جائزہ لیا اور عام شہریوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ حکومت کی جانب سے ملنے والی مفت آٹا سکیم سے زیادہ سے زیاد لوگ مستفید ہو سکیں اور اس سارے عمل میں شفافیت کو ہر صورت ممکن بنایا جائے۔ وزیراعظم میاں شہبازشریف نے گورنمنٹ عباسیہ ہائر سیکنڈری سکول میں قائم سرکاری آٹا سکیم سنٹر کا بھی دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر مستحق شہری کو آٹے کا تھیلا لینا چاہئے اور کوئی بھی شخص آٹا مرکز سے خالی ہاتھ نہ لوٹے۔