• news

بائیکاٹ مہم


بحےثےت مسلمان ہم سب ےہ مانتے ہےں کہ نبی پاک ﷺ کی زندگی ہمارے لےے بہترےن نمونہ تھی تو پھر ہمےں آپ کی زندگی کا بغور مطالعہ کر کے اپنی زندگےوں کو آسان بنانے کی کوشش کرنی ہوگی۔ ہمےں اپنی زندگےوں مےں رہن سہن مےں، لےن دےن مےں، شادی بےاہ مےں سادگی اپنانی ہوگی۔ ہوٹلوں کی بجائے احباب کے لےے گھرو ںمےں افطاری کی کا اہتمام کےا جانا چاہےے۔ گھر کے کھانے میں ہوٹل جیسا ذائقہ بھلے نہ ہو لےکن برکت ضرور ہوگی۔ وےسے تو مہنگائی ہمار ا مقدر بن چکی ہے۔ پاکستان مےں ہر سال رمضان کے دنوں مےں مہنگائی بڑھ جانا معمول بن چکا ہے۔ رمضان سے تےن دن پہلے تک جو خربوزہ سو روپے کلو مل رہا تھا وہی خربوزہ رمضان سے اےک دن پہلے دو سو روپےہ کلو بکنا شروع ہو چکا تھا۔ سےب،امرود،کھجور اور دوسرے فورٹس کا بھی ےہی حال ہے۔ سموسہ جو تےس سے پچاس روپے مےں فروخت ہوا کرتا تھا وہ ساٹھ سے ستر روپےہ تک بےچا جارہا ہے، ےعنی لوگوں نے رمضان کو کمائی کا زرےعہ سمجھ لےا ہوا ہے۔ ےہ آج سے نہےں ہو رہا ہے بلکہ ےہ مصنوعی مہنگائی ہر دور مےں ہوتی چلی آرہی ہے۔
انتظامےہ بھی ان دنوں خوب دےہاڑیاں لگاتی ہے ۔ قےمتوں پر کنٹرول عام دنوں مےں بھی انتظامےہ نہےں کر پاتی ہے۔ قےمت کنٹرول کرنا جےسے ناممکن سا ہو چکا ہے۔ اچھا اب ےہ اےک نئی ہوا چل پڑی ہے کہ ہر سا رمضان مےں جب کھجورےں،فروٹس اور سموسے وغےرہ مہنگے ہوتے ہےں تو ےار لو گ سوشل مےڈےا پر اس مہنگائی کے خلاف خوب آواز بلند کرنے لگتے ہےں۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ تےن دن فروٹ نہ خرےدا جائے تو کہےں سے مشورہ ملتا ہے کہ سادہ غذا سے رمضان گزارنے کی کوشش کی جانی چاہےے۔ ہماری بےگم پاک فرمانے لگیں، راجہ صاحب !شہر گئے سی تے کجھ فروٹ شروٹ ہی لے آنا سی۔ مےں نے جواب دےا، بھلیے لوکے، آج کل مہنگائی کی وجہ سے فروٹ کابائےکاٹ کرنے کی مہم خلاف چل رہی ہے۔ سوشل مےڈےا پر بےٹھے ماہرےن فرما رہے ہےں کہ چند دن اگر فروٹ نہ خرےدےں گے تو منافع خور وں کی ہوا نکل جائے گی اور ہر فروٹ مارکےٹ مےں سستے داموں دستےاب ہوگا۔ بےگم نے مشہور زنانہ فقرہ بولا،تہانوں کجھ پتا نہےں چلدا،جو ےہ مشورے فےس بک اور وٹس اپ پہ دے رہے ہےں ان کے گھرو ںمےں جا کے دےکھو ان کے فرےج ہر قسم کے فروٹ سے بھرے پڑے ہوں گے۔ آپ کتابےں اکٹھی کرتے رہو۔ ہن جاو¿ جا کے اپنے کمرے مےں بےٹھ کے مہنگائی پر کالم لکھو۔آپ کوبس ےہی تو کرنا آتا ہے۔ 
صاحبو!رب کا کرم ہے کہ پڑھے لکھے گھر سے تعلق ہے جس کی وجہ سے سوچنا سمجھنا تھوڑا بہت لکھنا آتا ہے۔ پڑھے لکھے کا مطلب صرف تعلےمی ڈگرےاں نہےں بلکہ جس گھر مےں آنکھ کھوئی اس مےں سکول جانے اور تعلےم حاصل کرنے کا مطلب ےہ سمجھاےاجاتا تھا کہ پڑھو کہ تم رب، رسول کی پہچان کر سکو، پڑھو تا کہ تمھیں اپنی پہچان ہو سکے۔ اللہ بخشے مرحوم والد صاحب نے کبھی نہےں کہا تھا کہ جاو¿ بڑی بڑی ڈگرےاں حاصل کرو تا کہ تمھیں اچھا روزگار ملے۔ ابا جی کہا کرتے تھے کہ اللہ روزی دےنے والا ہے۔ جو بھی کام کروےقےن سے محنت سے اور اعتماد سے کرو۔ مسلمانوں اگر واقعی بائےکاٹ کرنا ہے تو پھلوں کے ساتھ دوسری فضول خرچیوں کا بھی بائےکاٹ کرو۔ جھوٹ کا بائےکاٹ،ذخیرہ اندوزی کا بائےکاٹ، دکھاوے کی نمود و نمائش کا بائےکاٹ، چوری کا بائےکاٹ، کرپشن کا بائےکاٹ، جہالت کا بائےکاٹ۔ عید پہ چار چار سوٹ ساتھ میچنگ شوز خریدنے کا بائےکاٹ اورپڑوسیوں رشتہ داروں کے ساتھ دکھلاوے کا بائےکاٹ ۔
قرض لے کر ملک چلانے والے عوام کیلئے بہت کچھ چاہتے ہوئے بھی بہتری نہےں کر پاتے ہےں۔ عالمی مالےاتی اداروں کے حکم پرصرف پٹرولےم مصنوعات کی قےمتےں بڑھاتے ہےں اور اےک دم ہر جنس کی قےمت بڑھ جاتی ہے۔ ےہ مانا جارہا ہے کہ سفےدپوش کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن ہو چکا ہے۔ غرےب کی زندگی ابتر ہوچکی ہے اور بہت سے واقعات اےسے بھی دےکھے سنے جارہے ہےں کہ شرےف گھروں کے شہری بچوں کا پےٹ پالنے کیلئے چورےاں کررہے ہےں۔ رمضان کو رب کی رحمتوں کا مہےنہ کہا جاتا ہے اور ےہ مہےنہ وہ ہے جسے پروردگار نے اپنا مہےنہ کہا ہوا ہے۔ مسلمانوں کے لےے رمضان انعام کی شکل مےں ہے۔ مسلمان سارا سال دعا کرتے ہےں کہ اللہ کرم کرے اور انھیں رمضان نصےب ہو تا کہ وہ عبادت کر کے رب کی خوشنودی حاصل کر سکےں۔ رمضان مےں عبادت کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ مےرا ےہ ماننا ہے کہ رب کی منشا ےہی ہے کہ وہ ہر کلمہ گو کو روز حساب معاف کردے۔ انسان کو پےدا کرنےوالا رب جانتا ہے کہ انسان عبادت مےں کےسی سستی کر سکتا ہے اسی لےے وہ رمضان مےں نماز پڑھنے کا ثواب کئی نمازوں کے برابر عطا کرنے کی نوےد سناتا ہے۔ رمضان مےں ہی شب قدر وہ رات ہے جسے ہزار مہےنوں ےعنی چھےاسی سال کے برابر کہا گےا ہے، ےعنی جس بندے کو ےہ رات مل جائے اسے چھےاسی سال کی عبادت کا ثواب حاصل ہو سکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن