ہاتھ سے بنے قالینوںکی صنعت عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ کھو رہی ہے: عثمان اشرف
لاہور(کامرس رپورٹر)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے کہا ہے کہ خام مال کی قیمتوں میں اضافے ، مہنگی لیبر ، حکومتی سرپرستی میسر نہ ہونے سمیت دیگر مشکلات کی وجہ سے پاکستان کی ہاتھ سے بنے قالینوںکی صنعت عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ کھو رہی ہے۔2005-06 میں اس صنعت کی برآمدات 278 ملین ڈالرز کی سطح پر تھیں جو اب کم ہو کر ڈبل ڈیجٹ پر آ گئی ہیں جو انتہائی تشویشناک امر ہے۔اگر حکومت ان مسائل کو حل کر کے سرپرستی کرے تو اس صنعت میں دوبارہ پاﺅں پر کھڑا ہونے کی صلاحیت موجود ہے جس سے نہ صرف ملک میں بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ غیر ملکی زر مبادلہ کا حصول بھی ممکن ہو سکے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان ، سینئر ممبران ریاض احمد، پرویز حنیف ،سعید خان، میجر (ر) اختر نذیر، اکبر ملک، شاہد حسن، عمیر عثمان ، دانیال حنیف ،فیصل سعید خان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔عثمان اشرف نے کہا ہے کہ بھارت میں رواں ماہ منعقد ہونے والی نمائش کو حکومت اور متعلقہ اداروں نے مکمل مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 3 روزہ نمائش میں 341غیر ملکی خریداروں نے نہ صرف رجسٹریشن کرائی بلکہ لاکھوں ڈالرز کے سودے بھی طے پائے ہیں جبکہ اس کے برعکس پاکستان میں حال ہی میں منعقد ہونے والی عالمی نمائش میں ایسوسی ایشن کو حکومتی سطح پر کسی طرح کی سرپرستی نہیں مل سکی۔ فضائی اورسمندری راستے سے برآمدات کے فریٹ 4جز انتہائی زیادہ ہیں جن پر کم از کم 50 فیصد سبسڈی دی جائے۔ عالمی نمائشوں میں شرکت کرنے والوں کو خصوصی سبسڈی دی جائے ، مختلف ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کئے جائیں جس میں ہاتھ سے بنے قالینوں کو بھی ترجیحی فہرست میں شامل کیا جائے برآمد کنندگان کے ہر طرح کے زیر التواءخصوصاً ڈی ایل ٹی ایل کی مد میں کلیمز کی ادائیگیاں کی جائیں۔ عالمی نمائشوں میں ناکافی تشہیر ،عدم شرکت ،ریفنڈز کے اجرا ءمیں غیر ضروری تاخیر اور کریڈٹ فنانسنگ جیسے مسائل ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔