• news

آئل سیکٹر کا اوگرا کی فارن ایکسچینج نقصانات کے فرق کی پالیسی پر تحفظات کا اظہار 


لاہور(کامرس رپورٹر ) آئل سیکٹر کے سٹیک ہولڈرز کا اوگرا کی فارن ایکسچینج نقصانات کے فرق کی پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اوگرا غیر مستحق کمپنیوں کو اس مد میں دی گئی رقم کو فی الفور واپس لے۔آئل سیکٹر کے سٹیک ہولڈرز نے ان تحفظات کا اظہار 21 مارچ کو ہونے والے ایک اجلاس میں کیا جس میں اوگرا کے اعلیٰ عہدیداران سمیت، آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اپنے مزید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن طارق وزیر علی نے چیئرمین اوگرا مسرور خان کے نام ایک خط لکھا جس میں ان کی توجہ تمام سٹیک ہولڈرز کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کی جانب مبذول کرائی۔ چیئرمن طارق وزیر علی نے خط میں نئی ابھرتی ہوئی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ساتھ ہونے والی انصافیوں کا ذمہ دار چیئرمن اوگرا کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ چیئرمن اوگرا مسرور خان کی نئی ابھرتی ہوئی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مسائل کی جانب عدم توجہ کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے ہیں۔م ان کا کہنا تھا کہ نا مناسب معاشی حالات کے باعث پہلے ہی مشکلات کا شکار ان کمپنیوں کے جائز مطالبات کو اوگرا نے نظر انداز کیا جس کی تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے حالیہ اجلاس میں مذمت کی اور ان مسائل کا جلد سے جلد حل نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔ طارق وزیر علی نے مزید کہا کہ سوال جواب کے دوران آئل سیکٹر نے نشاندھی کی کہ پوری انڈسٹری ماسوائے پی ایس او کے مشکل حالات سے گزر رہی ہے جس کی ذمہ داری صرف اور صرف اوگرا کی ناقص پالیسیاں ہیں۔ ایسوسی ایشن نے متعدد بار اوگرا اور وزارت پٹرولیم کا دروازہ کھٹکھٹایا اور مطالبہ کیا کہ غیر ملکی کرنسی کے فرق سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کی مناسب پالیسی بنائی جائے جس سے ملکی خزانے کی بچت بھی ہوگی اور میرٹ بھی قائم رہے گا۔ اس پالیسی میں کئی کمیاں موجود ہیں۔ اوگرا نے ایسی کمپنیوں کو بھی ازالہ کیا ہے جو تیل درآمد تک نہیں کرتی۔ تمام کمپنیوں نے اجلاس میں اوگرا سے مطالبہ کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو برابر کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

ای پیپر-دی نیشن