• news
  • image

جماعت اسلامی کا انتخابی منشور کیسا ہے ؟؟؟؟؟ 

قومی احتساب بیورو (نیب)اور ایف آئی اے کا سربراہ ا±سے مقرر کیا جائے گا جس کی قابلیت ،اہلیت اور امانت و دیانت مسلمہ ہو۔ نیب ،ایف آئی اے سمیت تمام تفتیشی اداروں کی تنظیم نو کی جائے گی اور اس میں سیاسی مداخلت اور انتقامی کارروائیوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔ بدعنوان عناصر کو شریعت کے مطابق موت اورعمر قید سمیت سخت سزا ئیں دی جائیں گی ۔ پلی بارگین کو ختم کیا جائے گا ۔ بجلی اور گیس کے رائج الوقت ظالمانہ سلیب ریٹ ختم کریں گے۔ واپڈا اور کراچی الیکٹرک کی تنظیم نو کی جائے گی اور بجلی کی قیمت میں ناروا اضافہ سے روکا جائے گا ۔ ہائیڈروپاور ، شمسی توانائی کے پینل اور ونڈ ٹربائن کی تیاری میں خود کفالت حاصل کیلئے صنعت کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی ۔ سیاحتی مقامات کو آلودگی سے پاک رکھنے ، سیکورٹی اور مناسب قیمتوں کے تعین و کنٹرول کا نظام قائم کیا جائےگا ۔ سیاحت کے فروغ کیلئے شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔ نئے جنگلات لگانے کے لیے بڑے پیمانے پر شجرکاری مہمات چلائی جائیں گی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قوانین پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ سرکاری اداروں کے مکمل ریکارڈ کو دورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈیجٹلائز کیا جائےگا ۔ ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence)کی تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔خوشحال صوبے صوبوں کے قدرتی وسائل پر پہلا حق صوبوں کا ہوگا۔پورے ملک میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔”حقوق دو گوادر کو“تحریک اور حکومت بلوچستان کے درمیان تحریری معاہدے پر عمل درآمد کرایا جائے گا ۔ ناراض بلوچ قبائل کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں گے اور انہیں قومی دھارے میں شامل کر کے احترام دیا جائے گا ۔ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں دہشت گردی سے متاثرہ صوبہ خیبرپختونخوا کا حصہ بڑھایا جائے گا۔ سابقہ فاٹاکے ضم شدہ اضلاع کو”خصوصی ترقیاتی پیکج“ کے ذریعے ترقی یافتہ اضلاع کے برابر لایا جائے گا ۔ صوبائی سطح پر ”رئیل اسٹیٹ اتھارٹی“قائم کی جائے گی اور ہاﺅسنگ سوسائٹیوں اور سکیموں کے متاثرین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ تمام شہروں سے کچرا کنڈی کو ٹھکانے لگانے کے لیے ”ویسٹ منیجمنٹ اتھارٹی“ قائم کی جائے گی ۔ خوشحال کراچی کےلئے جامع ترقیاتی منصوبہ پیش کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کی”حقوق دو کراچی کو “تحریک اور حکومت سندھ کے مابین معاہدے پر عمل درآمد کرایا جائے گا۔ صوبہ بہاول پور بحال کیا جائے گا ۔ جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیاد پر الگ صوبہ بنایا جائے گا اور ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائے گا ۔ خوشحال اور محفوظ خواتین کو میٹرک تک لازمی مفت تعلیم دی جائے گی اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کےلئے خواتین کومساویانہ مواقع فراہم کئے جائیں گے۔اسلامی شریعت کے مطابق خواتین کو والد اور شوہر کی جائیداد سے وراثت اور ملکیت کے حقوق دلوانے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کئے جائیں گے۔ غیر اسلامی معاشرتی رسموں ناجائزجہیز ، قرآن سے شادی، ونی ، وٹہ سٹہ ، سورہ ،کاروکاری اور غیرت کے نام پر قتل کا سدِ باب کیا جائے گا ۔ پبلک سروس کے تمام اداروں میں خواتین کےلئے علیحدہ ڈیسک قائم کئے جائیں گے۔ ماو¿ں اور بہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے والے ا±میدواروں کے انتخابات میں حصہ لینے اور بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کی جائے گی ۔ خوشحال نوجوان طلبہ یونین پر پابندی ختم کرکے تمام تعلیمی اداروں میں انتخابات کرائے جائیں گے۔ گریجویٹس کو آسان شرائط کے ساتھ لیزپر بنجر رقبہ دیا جائے گا ۔ یوتھ بنک قائم کر کے نوجوانوں کو کاروبار کے لئے بلاسود قرضے اور پیشہ وارانہ تربیت دی جائے گی۔ پاکستان ڈیجیٹل پروگرام کے تحت نوجوانوں کو خصوصی تربیت دینے کے ساتھ ساتھ سستے انٹرنیٹ کنکشن ،لیب ٹاپ اورکمپیوٹرز دیئے جائیں گے۔ وفاقی و صوبائی بجٹ میں ہر شہر اور ہردیہات میں کھیل کے میدانوں میں اضافہ اور سہولیات کے لیے فنڈز مختص کئے جائیں گے۔ اسلامی تہذیب و ثقافت کے دائرے میں نوجوان خواتین کےلئے کھیلوں کے الگ میدان اور صحت مند تفریحی سرگرمیوں کےلئے خصوصی فنڈز مختص کئے جائیں گے ۔ خوشحال کسان، زرعی و دیہی ترقی زرعی قرضوں پر س±ود ختم کیا جائے گا ۔ کسانوں کو بجلی ،پانی ، ڈیزل ،کھاد ،بیج اور زرعی ادویات سستے داموں فراہم کی جائیں گی ۔ بے زمین کسانوں اور ہاریوں کو غیر آباد سرکاری زمینیں پانی کی سہولت اور آباد کاری کی شرط کے ساتھ فراہم کی جائیں گی۔ کھاد کی بوریوں پر قیمتیں چھاپی جائیں گی تا کہ کسانوں سے زیادہ قیمت وصول نہ ہو سکے ۔ باغات اور زرعی زمینوں پر نئی رہائشی سوسائٹیوں اور کارخانوں کی تعمیر پر پابندی لگائی جائے گی ۔ آبادی کے شہروں کی طرف بہاو¿ کو روکنے کےلئے ”جامع دیہی ترقی کامنصوبہ“ تیار کیا جائے گا جس میں تمام شہری سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ دیہی علاقوں میں ایگروبیسڈ انڈسٹری قائم کی جائے گی۔
خوشحال مزدور رسول اللہ کے فرمودات کے مطابق ”قومی لیبر پالیسی“تشکیل دی جائے گی۔ سرکاری اور نجی اداروں میں یومیہ ا±جرت کا خاتمہ کر کے تمام آسامیوں پر مستقل ملازمت دی جائے گی۔ محنت کش کی کم از کم ا±جرت اور تنخواہ کا تعین مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے گا۔ کارخانوں کے منافع میں مزدوروں کو حصہ دار بنایا جائے گا ۔ خوشحال غیر مسلم پاکستانی (اقلیتی) برادری غیرمسلم آبادی کےلئے اقلیت کی بجائے ”پاکستانی برادری“ کی اصطلاح استعمال کی جائے گی۔ غیر مسلموں کو بلاامتیازتعلیم ، روزگار اور دیگرشہری حقوق برابری کی بنیاد پر فراہم کئے جائیں گے۔ تمام مذاہب کے پیروکاروں کی جان، مال، عزت، آبرو اور عبادت گاہوں کا تحفظ کیا جائے گا۔ 
خوشحال بزرگ شہری اور ملازمین سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں ہرسال مہنگائی کی شرح سے اضافہ کیا جائے گا۔ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین اور ا±ن کی بیو گان اور بچیوں کو پنشن کی ادائیگی کاخود کار نظام بنایا جائے گا ۔ معذوروں کو خصوصی تعلیم وتربیت اور ملازمتوں میں کوٹہ یقینی بنایا جائے گا۔ خوشحال سمندر پار پاکستانی پاسپورٹ ، شناختی کارڈ ز اور دیگر تصدیقی دستاویزات کی تجدید اور پاکستان آمدپرامیگریشن اورکسٹم وغیرہ میں آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔ مضبوط دفاع قومی سلامتی پالیسی سیاسی و دینی جماعتوں ، خارجہ و دفاعی ا±مور کے ماہرین اور نمائندہ شخصیات کی مشاورت سے تیار کی جائے گی جس کی منظوری پارلیمنٹ دےگی۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ترقی دی جائے گی اور بیرونی و اندرونی دباو¿ پر ایٹمی پروگرام بند کرنے یا ایٹمی اثاثوں سے دستبرداری کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کی بری ، فضائی اور بحری افواج کو جدید ترین اسلحہ اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے گا۔ سروسز چیفس کی تقرر ی سنیارٹی اور میرٹ کے ا±صول پر ہو گی جس کی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔ کسی ملک یا بین الاقوامی ایجنسی کو پاکستان کی بری، بحری اور فضائی حدود اور خفیہ معلومات تک رسائی نہیں دی جائے گی۔آزاد خارجہ تعلقات اسلام کی بالادستی ،پاکستان کی سلامتی و یکجہتی ، ریاست جموں وکشمیر کی آزادی اورکشمیریوں کاحق خودارادیت خارجہ پالیسی کے اہم ستون ہوں گے۔اسلامی د±نیا اوراسلامی تعاون تنظیم (OIC) سے تعلقات کو مضبوط بنا کر مشترکہ معاشی، تعلیمی اور دفاعی حکمتِ عملی پر زور دیا جائے گا۔ سعودی عرب ،ترکی ،ایران اور افغانستان سمیت تمام مسلم ممالک کو خارجہ تعلقات میں پہلی ترجیح حاصل ہوگی۔چین کے ساتھ برادرانہ،دوستانہ، تجارتی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کر کے پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC)کے تمام منصوبے جلد مکمل کئے جائیں گے۔ بھارت کے ساتھ دو طرفہ ،دوستانہ،سفارتی اورتجارتی تعلقات کوکشمیریوں کے حقِ ارادیت کے حصول ،مسئلہ جموں و کشمیر کے حتمی حل اور مقبوضہ ریاست کی سابقہ و خصوصی حیثیت کی بحالی تک زیرغور رکھا جائے گا ۔ ریاست جموں وکشمیر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ، لداخ ، اور پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیراور گلگت بلتستان پر مشتمل متنازعہ علاقہ ہے۔ اس کی تقسیم کو کسی آئینی ترمیم یا خاموش مفاہمت کے ذریعے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ فلسطین کی مقدس سرزمین پر ناجائز اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم کئے جائیں گے۔تمام بین الاقوامی معاہدوں کی اسلامی ا±صولوں کے مطابق پاسداری کی جائے گی۔
خوشحال پاکستان: ترقی یافتہ پاکستان انصاف سب کےلئے ، اَمن سب کےلئے ، تعلیم سب کےلئے ،خوراک سب کےلئے ، صحت سب کےلئے ، چھت سب کےلئے ، روزگار سب کےلئے ۔ یہ جماعت اسلامی کا منشور ہے اس پر عملدرآمد کےلئے جماعت کا وفاق اور صوبوں میں حکومت بنانا سب سے اہم ہے اگر جماعت اسلامی حکومت میں نہیں آتی تو یہ تمام چیزیں صرف فائلوں کی حد تک ہی محدود رہیں گی۔ جماعت اسلامی کےلئے ضروری ہے کہ اپنے اس پیغام کو گھر گھر پہنچانے کے لیے بھی اقدامات کرے۔ جب تک لوگوں میں منشور پڑھنے میڈیا میں منشور کا تسلسل اور شدت کے ساتھ ذکر ہونے کا رواج نہیں ہو گا اس وقت تک یہ پہلو نظر انداز ہوتا رہے گا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن